کولکاتا: بے روزگار پرائمری اساتذہ منگل کو کلکتہ ہائی کورٹ میں جسٹس گنگوپادھیائے کی بنچ کے سامنے جمع ہوئے۔ اگر جسٹس گنگو پادھیائے سے اس معاملے میں نظر ثانی کرنے کی اپیل کی۔ ایک استاذ نے کہا کہ ہمارا خاندان ہے۔ نوکری ختم ہونے کے بعد کہاجائیں گے۔ جسٹس گنگو پادھیائے نے کہا کہ میرا اس فیصلے سے مزید کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ایک بار فیصلہ سنانے کے بعدمعاملہ میرے ہاتھ سے نکل چکا ہے، اب صرف ترمیم کی جا سکتی ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں۔ اس تقرری میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے۔ مقدمہ درج کرنے والے شخص نے غیرتربیت یافتہ کا معاملہ اٹھایا تھا لیکن اس معاملے میں ٹریننگ یافتہ کے خلاف کوئی شکایت نہیں ہے۔ اگر آپ کو میرے فیصلے پر کوئی اعتراض ہے تو اعلیٰ بنچ سے اپیل کریں۔ فیصلہ سنانے کا مطلب ہے کہ اب معاملہ میرے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔
اس موقع پر ایک استاد نے کہا کہ آپ ہمارا معاملہ دیکھیں۔ ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ اس کے جواب میں جسٹس نے کہ کہ میں اس بارے میں زیادہ نہیں کہنا چاہتا۔ مجھے مجبور مت کرو اگر میں تبصرہ کروں تو یہ سیاسی بیان بن جائے گا۔ کیونکہ ایک یا دو نہیں۔ بھرتی کا عمل اتنا غیر قانونی تھا کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔جتنی بھی کرپشن کی بات کی جائے وہ کم ہے۔
جسٹس نے کہا کہ نوکریوںکروڑو ں روپے میں پیچے گئے تھے ۔ دلالوں کے پاس اتنے اربوں روپے کہاں سے آئے؟ جو لوگ قصوروار ہیں ان کے پاس جا کر بتائیں۔ ہزاروں نوکریاں فروخت ہو چکی ہیں۔ میرے سامنے یہ باتیں کہنا بے کار ہیں۔ایک استادنے کہاکہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ مجرموں کو سزا دی جائے۔ لیکن ہمارا کیا ہوگا؟ ہم لائق ہیں۔
یہپ بھی پڑھیں:NEP Protest Rally کولکاتا میں نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف ایس ایف آئی کا احتجاج
اس کے جواب میں جسٹس گنگو پادھیائے نے کہا کہ اگر آپ اہل ہیں تو آپ کو ایک اور موقع ملے گا۔ میں تمہارا حق نہیں چھین رہا ہوں۔ ایک بار جب یہ بھرتی کا عمل دوبارہ شروع ہو جائے گا تو تمام اہل افراد کو موقع ملے گا۔ پہلے اس قدر کرپشن ہوتی تھی کہ کیک سے کینڈی الگ کرنا ممکن نہیں۔ اگر آپ چاہیں تو ڈویژن بنچ میں جا سکتے ہیں۔ میرے پاس اب کرنے کو کچھ نہیں ہے۔