کولکاتا: مغربی بنگال کے ہوڑہ ضلع کے آمتا تھانہ علاقے میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے ڈھائی مہینہ گزر جانے کے بعد بھی اس معاملے میں ملوث افراد کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔سی پی آئی ایم اور اس کی حلیف جماعتوں کی جانب سے انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔Minister Firhad Hakeem on CPIM
اسی درمیان وزیر فرہاد حکیم نے انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے خلاف احتجاج کرنے پر سی پی آئی ایم کی جم کر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لاشوں پر سیاست کرنا کوئی بائیں محاذ سے سیکھے۔ وزیر فرہاد حکیم نے کا کہنا ہے کہ سی پی آئی ایم کے پاس اب کچھ رہ نہیں گیا ہے اور مغربی بنگال میں صفر ہو چکی ہے، جو پارٹی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہو وہ عوام کی نمائندگی کیسے کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب کچھ گنوانے کے بعد سی پی آئی ایم اب لاشوں پر سیاست کرنے پر اتر آئی ہے۔ لاشوں کی بدولت ووٹرز تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کا معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ کلکتہ ہائی کورٹ میں جمع کر چکی ہے تو پھر اس پر احتجاج کیوں؟ مغربی بنگال کے لوگ اسے کبھی معاف نہیں کریں گے۔