ETV Bharat / state

'اردو طلبہ کے لیے سرسید ہائی اسکول کا قیام ایک تحفہ'

سر سید احمد ہائی اسکول کے جنرل سیکرٹری اور سماجی کارکن حاجی شہزادہ سلیم کا کہنا ہے کہ سر سید احمد ہائی اسکول کا قیام آسان نہیں کام نہیں تھا۔ اس درمیان ہم نہ جانے کتنی لڑائیاں لڑیں اور جیل تک گئے، تب جاکے یہ عالیشان اسکول قائم ہوا۔'

sir-syeed-ahmed-high-school-provide-unconditional-service-to-people-of-howrah
'اردو طلبہ کے لیے سرسید ہائی اسکول کا قیام ایک تحفہ'
author img

By

Published : Nov 12, 2021, 8:33 PM IST

Updated : Nov 12, 2021, 9:39 PM IST

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ضلع ہوڑہ کے مسلم اکثریتی علاقہ ٹیکہ پاڑہ صنعتی، ثقافتی اور تعلیمی اعتبار سے خوشحال علاقوں میں سے ایک ہے۔ آج سے تیس سے چالیس برس قبل یہ علاقہ منفی وجوہات سے سرخیوں میں رہاکرتاتھا، لیکن علاقے کے چند باشعور افراد کی محنت اور ملت کے لیے کی جانے والی خدمات سے یہاں نمایا تبدیلی آئی ہے۔

ویڈیو
سر سید احمد ہائی اسکول کے جنرل سیکرٹری اور سماجی کارکن حاجی شہزادہ سلیم نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج آپ جو کچھ دیکھ رہے ہیں تیس سے چالیس برس قبل ایسا ہی نہیں تھا۔حاجی شہزادہ سلیم نے کہا کہ' سر سید احمد ہائی اسکول کے قیام کے پیچھے کئی وجوہات ہیں، اس درمیان ہم نہ جانے کتنی لڑائیاں لڑیں اور جیل تک گئے تب جاکہ یہ عالیشان اسکول قائم ہوا۔ مزید اسے اور آگے لینے جانے کی کوشش جاری ہے۔'
انہوں نے کہاکہ ٹکیہ پاڑہ ہوڑہ میں نصف درجن سے زائد پرائمری اسکولز ہیں، لیکن یہاں ہوڑہ مسلم ہائی اسکول کے نام سے ایک ہی ہائی اسکول تھا۔ جو لاکھوں اردو بولنے والوں کے لیے ناکافی تھا۔ سیٹوں کے مطابق طلبہ کے داخلے ہوتے تھے باقی بچوں کو داخلہ نہیں ملنے پر دور دراز کے علاقوں میں تعلیم کے لیے جانا پڑتا تھا۔'
سماجی کارکن حاجی شہزادہ سلیم کا کہنا ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ اور پیچیدہ ہوتا چلا گیا۔ اسی درمیان ٹکیہ پاڑہ کے چند باشعور افراد نے 19 مئی 1994 میں حاجی صدر عالم مرحوم کی رہائش گاہ پر ایک اہم مشاورتی نشست کی اور تین دن بعد یعنی 23 مئی 1994 کو مارچ گودام میں عوامی میٹنگ کا اہتمام کیا۔'

انہوں نے کہاکہ عالم انصاری، شہزادہ سلیم (کنویرز)، محمد سلیم کاونسلر، کے علاوہ عبدالعزیز، محمد شاہد، آغاشمشاد خان، عبدالغفار خان گاندھی وغیرہ پیش پیش تھے۔ عوامی میٹنگ میں متفقہ طور پر ایک ہائی سیکنڈری اسکول کی تعمیر کا پروگرام طے پایا۔'شہزادہ سلیم نے کہاکہ حافظ محمد حفیظ، حاجی محمد حنیف، حاجی عبدالروف انجنئیر (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انجنئیر نگ کی تعلیم) سمیت مقامی نوجوانوں کی مدد سے مارٹن گودام کی خالی زمین پر ایک ہائی اسکول کی بنیاد ڈالی گئی اور لوگ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے سر سید احمد کے نام سے منسوب کردہ سر سید احمد ہائی اسکول کی ترقی و ترویج میں مہنمگ ہوگئے۔'

ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج ٹکیہ پاڑہ کی علمی، ادبی اور ثقافتی زندگی میں نئی بیداری پیدا ہو گئی ہے۔ تعلیمی سرگرمیوں پر اعتماد ہاتھوں میں انقلاب کے ساتھ ترقی کی رہ ہر گامزن ہے۔'

اس سلسلے میں سر سید احمد ہائی اسکول کے پرنسپل مختار عالم نے کہاکہ ٹکیہ پاڑہ میں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ سرکاری منظوری ملنے کے بعد اسکول کامیابی کے ساتھ ترقی کی جانب گامزن ہے۔اسکول کی ترقی میں اہم رول ادا کرنے والوں میں حاجی خورشید عالم وارثی، محمد اسلم پرویز (اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر)، عبدالغفار نادم اور محمد اشتیاق خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے اسکول کو قائم کرنے کے وقت درپیش پریشانیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ضلع ہوڑہ کے مسلم اکثریتی علاقہ ٹیکہ پاڑہ صنعتی، ثقافتی اور تعلیمی اعتبار سے خوشحال علاقوں میں سے ایک ہے۔ آج سے تیس سے چالیس برس قبل یہ علاقہ منفی وجوہات سے سرخیوں میں رہاکرتاتھا، لیکن علاقے کے چند باشعور افراد کی محنت اور ملت کے لیے کی جانے والی خدمات سے یہاں نمایا تبدیلی آئی ہے۔

ویڈیو
سر سید احمد ہائی اسکول کے جنرل سیکرٹری اور سماجی کارکن حاجی شہزادہ سلیم نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج آپ جو کچھ دیکھ رہے ہیں تیس سے چالیس برس قبل ایسا ہی نہیں تھا۔حاجی شہزادہ سلیم نے کہا کہ' سر سید احمد ہائی اسکول کے قیام کے پیچھے کئی وجوہات ہیں، اس درمیان ہم نہ جانے کتنی لڑائیاں لڑیں اور جیل تک گئے تب جاکہ یہ عالیشان اسکول قائم ہوا۔ مزید اسے اور آگے لینے جانے کی کوشش جاری ہے۔'
انہوں نے کہاکہ ٹکیہ پاڑہ ہوڑہ میں نصف درجن سے زائد پرائمری اسکولز ہیں، لیکن یہاں ہوڑہ مسلم ہائی اسکول کے نام سے ایک ہی ہائی اسکول تھا۔ جو لاکھوں اردو بولنے والوں کے لیے ناکافی تھا۔ سیٹوں کے مطابق طلبہ کے داخلے ہوتے تھے باقی بچوں کو داخلہ نہیں ملنے پر دور دراز کے علاقوں میں تعلیم کے لیے جانا پڑتا تھا۔'
سماجی کارکن حاجی شہزادہ سلیم کا کہنا ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ اور پیچیدہ ہوتا چلا گیا۔ اسی درمیان ٹکیہ پاڑہ کے چند باشعور افراد نے 19 مئی 1994 میں حاجی صدر عالم مرحوم کی رہائش گاہ پر ایک اہم مشاورتی نشست کی اور تین دن بعد یعنی 23 مئی 1994 کو مارچ گودام میں عوامی میٹنگ کا اہتمام کیا۔'

انہوں نے کہاکہ عالم انصاری، شہزادہ سلیم (کنویرز)، محمد سلیم کاونسلر، کے علاوہ عبدالعزیز، محمد شاہد، آغاشمشاد خان، عبدالغفار خان گاندھی وغیرہ پیش پیش تھے۔ عوامی میٹنگ میں متفقہ طور پر ایک ہائی سیکنڈری اسکول کی تعمیر کا پروگرام طے پایا۔'شہزادہ سلیم نے کہاکہ حافظ محمد حفیظ، حاجی محمد حنیف، حاجی عبدالروف انجنئیر (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انجنئیر نگ کی تعلیم) سمیت مقامی نوجوانوں کی مدد سے مارٹن گودام کی خالی زمین پر ایک ہائی اسکول کی بنیاد ڈالی گئی اور لوگ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے سر سید احمد کے نام سے منسوب کردہ سر سید احمد ہائی اسکول کی ترقی و ترویج میں مہنمگ ہوگئے۔'

ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج ٹکیہ پاڑہ کی علمی، ادبی اور ثقافتی زندگی میں نئی بیداری پیدا ہو گئی ہے۔ تعلیمی سرگرمیوں پر اعتماد ہاتھوں میں انقلاب کے ساتھ ترقی کی رہ ہر گامزن ہے۔'

اس سلسلے میں سر سید احمد ہائی اسکول کے پرنسپل مختار عالم نے کہاکہ ٹکیہ پاڑہ میں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ سرکاری منظوری ملنے کے بعد اسکول کامیابی کے ساتھ ترقی کی جانب گامزن ہے۔اسکول کی ترقی میں اہم رول ادا کرنے والوں میں حاجی خورشید عالم وارثی، محمد اسلم پرویز (اسسٹنٹ ہیڈ ماسٹر)، عبدالغفار نادم اور محمد اشتیاق خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے اسکول کو قائم کرنے کے وقت درپیش پریشانیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

Last Updated : Nov 12, 2021, 9:39 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.