گذشتہ دو برسوں سے کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں۔ جس کے نتیجے میں طلبہ کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ دوسری جانب لاک ڈاؤن میں بہت سے خاندانوں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کے نتیجے میں اسکول ڈراپ آؤٹ کی شرح بھی اضافہ ہوا ہے۔
ریاست مغربی بنگال کے اسکولوں میں بھی ڈراپ آؤٹ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ ریاستی حکومت نے تعلیمی اداروں کے علاوہ 50 فیصد نشستوں کے ساتھ تمام سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔
بازار،سنیما ہال،مال،بڑے مارکٹ، ٹرانسپورٹ وغیرہ سب کھلی ہوئی ہیں۔ صرف تعلیمی ادارے ہی بند ہیں کئی تنظیموں کی جانب سے ریاستی حکومت سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں احتجاج بھی ہو رہے ہیں۔ چند روز قبل ہی جادو پور یونیورسٹی کے طلبہ اور ٹیچرز نے سڑک کنارے کلاس کا اہتمام کرکے احتجاج کیا تھا۔ ایس آئی او مغربی بنگال کی طرف سے بھی مسلسل تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہاہے، اس سلسلے میں اب ایس آئی او نے ریاستی سطح پر مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: اردو میڈیم کے طلبہ کو نئی راہ دکھاتی تنظیم رہنمائے نسواں کی کہانی
آل انڈیا ایس آئی او کے جنرل سیکریٹری سید احمد نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران اسکول بند ہونے کی وجہ سے اسکول ڈراپ آؤٹ کی شرح کافی اضافہ ہوا ہے۔ مغربی بنگال میں پہلے سے ہی اسکول ڈراپ آؤٹ کی شرح زیادہ تھی اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ دو برسوں سے اسکول بند ہونے کی وجہ سے پہلے ہی بچوں کافی نقصان ہو چکا ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اسکول کالجوں کو جلد از جلد کھولا جائے۔ دوسرا مطالبہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کو مالی پریشانیوں سے دو چار ہونا پڑا ہے۔ طلبہ کو تعلیمی اداروں میں فیس کے معاملے میں رعایت دی جائے اور 12 برس سے زیادہ عمر کے طلبہ کو دوسرے ممالک کی طرح ویکسین دینے کا انتظام کیا جائے اور تمام تر احتیاط کے ساتھ اسکول کالجوں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کی جائے۔'