کولکاتا:سینئر صحافی معصوم مرادآبادی نے اپنے کلیدی خطبہ میں مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کی شخصیت اور مجموعی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کے دست راست مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی نے اپنے علم وفضل اور کمالات سے تاریخ کے صفحات پر گہرے نقوش چھوڑے مگر ان کی جیسی پذیرائی ہونی چاہئے تھی، وہ نہیں ہوسکی۔
انھوں نے کہا کہ جو لوگ تاریخ کی بڑی شخصیات کے ارد گرد ہوتے ہیں ، ان کی اپنی شخصیت کہیں گم ہوکر رہ جاتی ہے۔ ایسا ہی مولانا ملیح آبادی کے ساتھ بھی ہوا ۔حالانکہ وہ خود مولانا آزاد کی طرح جید عالم ، صاحب طرز انشاءپردازاور بین الاقوامی شہرت کے حامل تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھیں بھی مولانا آزاد کی طرح عربی ، فارسی اور اردو پر ہی نہیں بلکہ ترکی اور پشتو پر بھی عبور حاصل تھا ۔ بین الاقوامی امور میں ان کی سیاسی سوجھ بوجھ کو پروفیسر قمررئیس نے مولانا آزاد سے بڑھ کر قراد دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Jamiat Open School موجودہ دور میں دینی مدارس کی اہمیت مزید بڑھ گئی، محمود مدنی
جلسے کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کی شخصیت اور خدمات کے نئے گوشوں کو تلاش کیا جائے اور تاریخ میں انھیں ان کا واجب مقام ملنا چاہئے۔