نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بدھ کو لوک سبھا کے جنرل سکریٹری کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ وہ دائرہ اختیار اور عدالتی نظرثانی کے اختیار سمیت تمام مسائل پر غور کرے گی۔ بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ کئی مسائل اٹھائے گئے ہیں اور وہ اس مرحلے پر کسی بھی معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیں گی۔
بینچ نے درخواست گزار کو فی الحال کوئی بھی عبوری ریلیف دینے پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ مہوا موئترا کو اڈانی گروپ سے متعلق سوالات پوچھنے کے لیے دبئی کے ایک تاجر کے ساتھ ان کی لاگ ان تفصیلات (پارلیمنٹ کی رکنیت سے متعلق) مبینہ طور پر شیئر کرنے کی پاداش میں ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کردی گئی تھی۔ نوٹس جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے لوک سبھا کے سکریٹری جنرل کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے تین ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 11 مارچ سے شروع ہونے والے ہفتے میں کرے گی۔
مہوا موئترا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے سماعت کے دوران عدالت سے درخواست کی کہ درخواست گزار کو لوک سبھا کی کارروائی میں حصہ لینے کی اجازت دیئے جانے کی گزارش کی ۔ لیکن بنچ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد سنگھوی نے اپنی عبوری عرضی پر نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔اس پر بنچ نے کہا کہ وہ تمام مسائل پر اگلی تاریخ کو غور کرے گی۔ دوسری طرف مہتا نے بنچ پر زور دیا کہ وہ اس معاملے میں نوٹس جاری نہ کرے۔ اس پر بنچ نے واضح کیا کہ عدالت صرف پہلے مدعا علیہ کو نوٹس جاری کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ لوک سبھا نے 8 دسمبر کو ایک قرارداد منظور کی جس میں مہوا موئترا کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دینے کی اخلاقیات سے متعلق کمیٹی کی سفارش کے پیش نظر ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کردی گئی تھی۔ پارلیمنٹ کی اس کمیٹی نے تاجر ہیرانندنی کے حلف نامے کی بنیاد پر مہوا موئترا کو رکنیت سے نا اہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔ حلف نامے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اڈانی گروپ کو نشانہ بنانے والے سوالات پوچھنے کے لیے مہوا موئترا نے رشوت لی تھی، جس میں مہنگے تحائف شامل تھے۔ مہوا موئترا کے سابق دوست وکیل جئے اننت دیہادرائی کے حلف نامے کی بنیاد پر بھارتیہ جنا پارٹی (بی جے پی ) کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کی شکایت پر یہ معاملہ سامنے آئی تھا۔
یو این آئی
مہوا موئترا کی عرضی پر لوک سبھا کے جنرل سکریٹری کو سپریم کورٹ کا نوٹس
SC issues notice to Lok Sabha secretary general on Mahua Moitra expulsion سپریم کورٹ نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بدھ کو لوک سبھا کے جنرل سکریٹری کو نوٹس جاری کیا ہے۔
Published : Jan 3, 2024, 5:28 PM IST
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بدھ کو لوک سبھا کے جنرل سکریٹری کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ وہ دائرہ اختیار اور عدالتی نظرثانی کے اختیار سمیت تمام مسائل پر غور کرے گی۔ بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ کئی مسائل اٹھائے گئے ہیں اور وہ اس مرحلے پر کسی بھی معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیں گی۔
بینچ نے درخواست گزار کو فی الحال کوئی بھی عبوری ریلیف دینے پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ مہوا موئترا کو اڈانی گروپ سے متعلق سوالات پوچھنے کے لیے دبئی کے ایک تاجر کے ساتھ ان کی لاگ ان تفصیلات (پارلیمنٹ کی رکنیت سے متعلق) مبینہ طور پر شیئر کرنے کی پاداش میں ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کردی گئی تھی۔ نوٹس جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے لوک سبھا کے سکریٹری جنرل کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے تین ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت 11 مارچ سے شروع ہونے والے ہفتے میں کرے گی۔
مہوا موئترا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے سماعت کے دوران عدالت سے درخواست کی کہ درخواست گزار کو لوک سبھا کی کارروائی میں حصہ لینے کی اجازت دیئے جانے کی گزارش کی ۔ لیکن بنچ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد سنگھوی نے اپنی عبوری عرضی پر نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔اس پر بنچ نے کہا کہ وہ تمام مسائل پر اگلی تاریخ کو غور کرے گی۔ دوسری طرف مہتا نے بنچ پر زور دیا کہ وہ اس معاملے میں نوٹس جاری نہ کرے۔ اس پر بنچ نے واضح کیا کہ عدالت صرف پہلے مدعا علیہ کو نوٹس جاری کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ لوک سبھا نے 8 دسمبر کو ایک قرارداد منظور کی جس میں مہوا موئترا کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دینے کی اخلاقیات سے متعلق کمیٹی کی سفارش کے پیش نظر ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کردی گئی تھی۔ پارلیمنٹ کی اس کمیٹی نے تاجر ہیرانندنی کے حلف نامے کی بنیاد پر مہوا موئترا کو رکنیت سے نا اہل قرار دینے کی سفارش کی تھی۔ حلف نامے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اڈانی گروپ کو نشانہ بنانے والے سوالات پوچھنے کے لیے مہوا موئترا نے رشوت لی تھی، جس میں مہنگے تحائف شامل تھے۔ مہوا موئترا کے سابق دوست وکیل جئے اننت دیہادرائی کے حلف نامے کی بنیاد پر بھارتیہ جنا پارٹی (بی جے پی ) کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کی شکایت پر یہ معاملہ سامنے آئی تھا۔
یو این آئی