کولکاتا: سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنما ڈاکٹر فواد حلیم نے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے منظر عام پر آئے 15 سال مکمل ہوگئے کے بعد بھی مغربی بنگال کے مسلمانوں کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے. ریاست کی موجودہ حکومت نے اقلیتی طبقے کے لوگوں کو گمراہ کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا ہے. تقریباً آج سے پندرہ برس قبل 2007 میں اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر سچر کی قیادت میں ایک کمیشن تشکیل دیا۔ Sachar Committee Report Was Ignored
کمیشن نے بھارتی مسلمانوں بالخصوص مغربی بنگال کے اقلیتی طبقہ کی معاشی، رہائشی، تعلیمی و دیگر مسائل پر ایک رپورٹ منظر پر لائی تھی. سچر کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد پورے ملک میں اقلیتی طبقے کے لوگوں کے مسائل کو لے کر بحث چھڑ گئی تھی. ممتابنرجی کی قیادت والی سیاسی جماعت ترنمول کانگریس نے اسی کمیشن کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر اس وقت کی لیفٹ فرنٹ کی حکومت کے خلاف محاذ کھول رکھا. اسی رپورٹ کی بنیاد پر اقلیتی طبقے کے لوگوں کی لیفٹ فرنٹ سے ایسی دوری بنی کہ 34 سالہ بائیں محاذ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔
مغربی بنگال اسمبلی کے سابق اسپیکر سی پی آئی ایم کے قدآور رہنما ہاشم عبدالحلیم کے بیٹے ڈاکٹر فواد حلیم نے کہا کہ ای ٹی وی بھارت گزشتہ پندرہ برسوں میں پہلا میڈیا ہاؤس ہے جس نے سچر کمیٹی سے متعلق سوال کرنے کی جرأت دکھایا. انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں سچ بولنے، سچ دکھانے اور سچ لکھنے والوں کی کمی ہے. یہاں بہت کم لوگ سچ بولتے ہیں لیکن ای ٹی وی بھارت نے مغربی بنگال کی سرزمین پر سچر کمیٹی سے متعلق سوال کرکے دوسروں کو آئینہ دکھانے کا کا کام کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آئی جب کہ سیاسی جماعتوں نے اسے سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا. اس کمیٹی کی رپورٹ سے سیاسی جماعتوں نے فائدہ اٹھایا اور کام نکل جانے کے بعد اقلیتی طبقے کے لوگوں کو جوں کا توں حالات میں چھوڑ دیا. سی پی آئی ایم کے رہنما کے مطابق لیفٹ فرنٹ کی حکومت چلی گئی لیکن اس کے بعد جو حکومت آئی اس نے تو اقلیتی طبقے کے لوگوں کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھانے کے بجائے کوسوں پیچھے ڈھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی موجودہ دور میں اقلیتی طبقے کے لوگوں کی جو حالت ہے اس سے کہیں بہتر سی پی آئی ایم کے دور میں تھی. لیکن چند لوگوں نے اقلیتی طبقے کے لوگوں کو گمراہ کرنے کے سوائے کچھ بھی نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے میونسپل سروس کمیشن کے ذریعہ تقرری کا فیصلہ