ریاست مغربی بنگال میں اردو بولنے والوں کی ایک بڑی آبادی موجود ہیں۔ سینکڑوں ادارے بھی موجود ہیں۔ لیکن اردو زبان و ادب کی فروغ کے لیے ان اداروں کی کوششیں بہت محدود ہیں یا جمود کی شکار ہیں۔ لیکن اس بھیڑ میں کچھ ایسے بھی غیر سرکاری ادارے ہیں جو نجی طور پر کئی برسوں سے اردو زبان کے فروغ میں خاموشی سے اپنا رول ادا کر رہے ہیں۔ ایسا ہی ایل ادارہ کولکاتا شہر میں گذشتہ کئی برسوں سے اردو زبان و اردو میڈیم کے طلبہ کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے۔ ایسا ہی ایل ادارہ رہنمائے نسواں جس کی شروعات تبسم صدیقہ نے آج سے 15 برس قبل کیا تھا۔ جس کا مقصد اردو زبان اور اردو میڈیم کے طلبہ کو انگریزی اور بنگلہ میڈیم طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑا کرنا تھا۔
عام طور اردو زبان سے تعلق رکھنے والوں کو اکیڈمک کے علاوہ دوسرے سرگرمیوں جیسے فنون لطیفہ، ثقافت، بحث ومباحثہ میں عدم دلچسپی پائی جاتی ہے۔ جبکہ ہر بچے میں اس طرح کی صلاحیت موجود ہوتی ہیں۔ رہنمائے نسواں نے محسوس کیاکہ دوسری زبان کے طلبہ کی طرح اردو زبان کے طلبہ بھی مقابلہ ذاتی امتحانات اور فنون لطیفہ و ثقافت اور دوسرے اضافی سرگرمیوں میں اپنی صلاحیتوں کو جوہر دکھا سکتے ہیں۔
رہنمائے نسواں کا مقصد اردو میڈیم کے طلبہ میں چھپی ہوئی صلاحیتوں کا انکشاف کرنا اور ان میں خود اعتمادی پیدا کرنا تاکہ وہ زندگی کے میدان میں انگریزی میڈیم و بنگلہ میڈیم کے بچوں سے کہیں پیچھے نہ رہ جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ رہنمائے نسواں نے اپنے مہم کا نام کشف رکھا ہے۔ جس کے ذریعے خود اعتمادی کے ساتھ اردو میڈیم کے طلبہ میں قائدانہ صلاحیت بھی پیدا کرنا بھی ہے۔
رہنمائے نسواں کی بانی تبسم صدیقہ سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ان دو دہائیوں پر محیط اس سفر پر خصوصی گفتگو کی۔ تبسم صدیقہ جو شمالی کولکاتا کے نارکل ڈانگہ میں ایک اسکول ٹیچر تھی۔ انہوں نے محسوس کیا کہ اسکول میں طلبہ کے لیے اکیڈمک سرگرمی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے اسکول کے بعد بچوں کو اپنے طور پر کرافٹ اور دوسرے سرگرمیوں میں رہنمائی کرنے کا آغاز کیا۔
تبسم صدیقہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اسکول میں معلمی کرتے ہوئے انہوں نے محسوس کیا کہ جس طرح دوسری زبان کے بچوں کو وہ اکیڈمک کے علاوہ فنون لطیفہ و ثقافت کے معاملے میں سرگرم پاتی ہیں اردو میڈیم کے بچے بھی اس میدان میں آگے آئیں، لیکن اردو میڈیم اسکولوں میں نصابی تعلیم سے بات آگے نہیں بڑھتی ہے۔ لہذا میں نے اپنے طور پر نصابی تعلیم کے علاوہ اردو میڈیم کے بچوں کو خصوصی طور پر لڑکیوں کے لیے مہم شروع کی اور ان آرٹ اینڈ کرافٹ، بحث و مباحثہ میں شرکت کرنے اور اپنی صلاحیتوں کو ابھارنے کی تحریک دہنے کا کام شروع کیا۔ پہلے پہل اس تنطیم نے صرف لڑکیوں کے لیے کام کیا لیکن سنہ 2000 میں لڑکوں کو بھی شامل کر لیا گیا'۔
رہنمائے نسواں کی پذیرائی حکومتی سطح پر بھی ہوئی یہی وجہ ہے کہ ان کے پروگرام کشف کو حکومت کے ماتحت چلنے والے اردو اکاڈمی کی طرف سے مالی معاونت بھی کی گئی۔ کولکاتا شہر کا یہ اردو زبان سے تعلق رکھنے والا پہلا ادارہ تھا جس کی قیادت میں اردو میڈیم کے طلبہ نے پہلی بار کلکتہ ڈیبیٹ سوسائٹی کے پروگرام انگریزی میڈیم کے بچوں کے ساتھ معرکہ آرائی کی اور شہر کے معروف انگریزی روزنامہ دی ٹیلی گراف میں بھی رہنمائے نسواں اور اس کی سربراہ تبسم صدیقہ کی پزیرائی کی گئی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئی تبسم صدیقہ نے کہاکہ ہماری تنظیم اردو میڈیم کی طالبات کے لیے پیشہ ورانہ صلاحیت پیدا کرنے کے لیے فیشن ڈیزائننگ اور دوسرے کورسس بھی کراتی ہے۔ اس کے علاوہ گذشتہ دو برسوں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے سرگرمی جاری نہ رکھنے کی وجہ سے آن لائن اردو ڈرامہ اور مباحثہ کا ورکشاپ کرایا گیا۔ اس کے علاوہ داستان گوئی معروف داستان گو جاوید دانش کی رہنمائی میں آن لائن ورکشاپ کرایا گیا۔ آن لائن ورکشاپ کے کامیاب اختتام پر تمام شرکاء کو سند بھی دی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ اردو میڈیم کے طلبہ میں بھی کافی صلاحیت ہے۔ ہم پوری ریاست کے اردو میڈیم اسکولوں کا دورہ کرتے ہیں اور ان میں سے صلاحیت مند طلبہ کا انتخاب کرکے ان کی صلاحیتوں کو ابھارنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے خصوصی پروگرام کشف کے ذریعہ ہر برس ایسے صلاحیت مند بچوں کو سامنے لاتے ہیں اور انہیں اعلی تعلیم کے حصول میں بھی ان کی مدد کرتے ہیں۔ آئندہ دونوں میں مزید بڑے پیمانے پر اس طرح کے کام کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔'
رہنمائے نسواں کے پبلک اسپیکنگ آن لائن ورکشاپ کا حصہ رہی شگفتہ عنبرین نے کہاکہ جب وہ نویں جماعت میں تھی تو انہوں نے رہنمائے نسواں کے کشف پروگروام کے بارے میں سنا تھا تب سے وہ رہنمائے نسواں کے اس طرح کے پروگرام میں مسلسل شرکت کر رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے ان کی پبلک اسپیکنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے مباحثے میں بھی خود اعتمادی سے شرکت کرتی ہیں۔'
رہنمائے نسواں کے آن لائن ورکشاپ سے جڑی ایک اور طالبہ یشفین نبیہ نے بتایا کہ گرچہ وہ انگریزی میڈیم سے ہیں لیکن ان کو رہنمائے نسواں کے اس طرح کے پروگرام کے بارے میں پتہ چلا تو میں نے ان کے اس پروگرام میں شرکت کی ساتھ ہی رہنمائے نسواں کی وجہ سے اردو زبان میں بھی دلچسپی پیدا ہوگئی ہے۔'