کولکاتا: عالیہ یونیورسٹی کے سابق وی سی محمد علی کی میعاد پوری ہونے کے بعد حکومت نے مغربی بنگال مدرسہ بورڈ کے موجودہ صدر ابو طاہر قمرالدین کو عالیہ یونیورسٹی کا قائم مقام وی سی مقرر کیا تھا۔ جس کے بعد سے عالیہ یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ کی جانب سے حیرانگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ نو مقرر قائم مقام وی سی کی اہلیت اور تقرری کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ طلباء و اساتذہ کا کہنا ہے کہ وی سی کی تقرری کو یو جی سی کے اصول و ضوابط کو طاق پر رکھ کر کیا گیا ہے۔ New VC of Alia University
عالیہ یونیورسٹی کے مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں یا ریاستی حکومت عالیہ یونیورسٹی کی بہتری کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔ عالیہ یونیورسٹی لگاتار گزشتہ کئی برسوں سے بحران کا شکار ہے، ایک بعد ایک مسائل سامنے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں یونیورسٹی کے سابق وی سی محمد علی جن کی میعاد گزشتہ 12 اپریل کو پوری ہو گئی ان کی میعادمیں توسیع نہیں کی گئی جس کے بعد وہ اپنے پرانے عہدے پر جادب پور یونیورسٹی میں واپس چلے گئے۔ ان کی جگہ پر مغربی بنگال مدرسہ بورڈ کے موجودہ صدر ابو طاہر قمرالدین کو عالیہ یونیورسٹی قائم مقام وی سی بنایا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کے اس اقدام نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ ابو طاہر قمرالدین کی تقرری اس لئے حیران کن ہے کہ وی سی کے عہدے کے لئے جس طرح کی اہلیت کی ضرورت ہے ابو طاہر قمرالدین پورے نہیں اترتے ہیں۔
وی سی کے عہدے کے لئے یو جی سی نے جو اصول و ضوابط طے کئے ہیں۔ وی سی کے تقرری کو لیکر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ حکومت کو اچھی طرح معلوم تھا کہ 12 اپریل کو وی سی کی میعاد پوری ہو رہی ہے نئے وی سی کے لئے تو تین ماہ قبل سرچنگ کمیٹی کیوں نہیں تشکیل دی گئی۔ ابھی تک سرچنگ کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی۔ اگر کوئی وی سی اچانک استعفی دیتا ہے تو اس یونیورسٹی کے سنئیر پروفیسر یا ڈین کو قایم مقام وی سی کے طور ذمہ داری دی جاتی ہے۔ فی الوقت جسے عالیہ یونیورسٹی کے قایم مقام وی سی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس سے زیادہ بہتر یونیورسٹی کے کئی پروفیسر موجود تھے۔ لیکن اس کے باوجود ایک ایسے شخص کو عالیہ یونیورسٹی وی سی بنایا گیا جس کو یونیورسٹی کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ ایسے شخص کیوں ذمہ داری دی گئی۔ یو جی سی کے اصول و ضوابط کے مطابق کسی یونیورسٹی کے وی سی بننے کے لئے متعلقہ شخص کا پروفیسر ہونا اور دس برسوں کا یونیورسٹی میں پڑھانے کا تجربہ ہو اور ریسرچ کرنے اور اپنے ماتحت میں ریسرچ کرانے کا تجربہ ہو فی الحال جس کو وی سی بنایا گیا ہے ان کے پاس محض اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کالج میں پڑھانے کا تجربہ ہے۔ نہ ان کے پاس یونیورسٹی میں پڑھانے یا ریسرچ کرنے کا تجربہ ہے اور نہ ہی وہ پروفیسر ہیں۔
بنگال کے مسلمانوں کے تعلیم یافتہ طبقے کا سوال ہے کہ کیا پورے مغربی بنگال میں اس عہدے کے لئے ایک اہل مسلم نہیں تھا؟ کیوں ایک نااہل شخص اس عہدے پر فائز کیا گیا۔کیا حکومت کو اس عہدے میں کٹھ پتلی کی ضرورت تھی؟ دوسری جانب ابو طاہر قمرالدین جو مغربی بنگال مدرسہ بورڈ ہیں اس بورڈ کو بھی صحیح طور پر چلانے میں ناکام رہے ہیں۔ مدراس اساتذہ کی کمی اور بنیادی ڈھانچے کے نہ ہونے سے بند ہونے کے در پہ ہے۔ کیا ایسا، شخص یونیورسٹی چلانے میں کارگر ثابت ہوگا؟
یہ بھی پڑھیں:
- Violent Behavior With VC of Aliah University: عالیہ یونیورسٹی کے وی سی کے ساتھ نازیبا سلوک اور طمانچہ مارنے کی دھمکی
- VC of Aliah University Assaulted: وائس چانسلر کے ساتھ بدسلوکی کرنے والا شخص پولس حراست میں
ایک نا اہل شخص کو وی سی بناکر اس عہدے کی پامالی کی جا رہی ہے۔ پہلے سے ہی ایک اہم ذمہ داری جس کے پاس اس کو وی سی کی ذمہ داری دینا کتنا صحیح ہے۔ طلباء کو تشویش ہے کہ حکومت میں شامل کچھ لوگ سابق وی سی سے یونیورسٹی جو فائل اور زمین کا کام نہیں کرو پائی ہے وہ اس کٹھ پتلی وی سی کرانے کا کہیں ان کا ارداہ تو نہیں ہے؟ سوشل میڈیا پر قائم مقام وی سی کی ایک تصویر بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہے جس میں قائم مقام وی سی بننے کے بعد شیخ ابو طاہر قمرالدین ریاستی وزیر فرہاد حکیم کو شکریہ کہنے کے لئے ان دفتر ملنے پہنچے ہیں۔