مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن پر اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کا الزام ہے۔ امتحان میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کا کہنا ہے کہ میرٹ لسٹ میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی گئی ہے۔ وہ لوگ بھی نوکری کر رہے ہیں، جن کا میرٹ لسٹ میں نام ہی نہیں تھا۔ اس بدعنوانی کے خلاف ایک بار پھر کامیاب امیدوار دھرمتلہ میں دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
اسکول سروس کمیشن کی بدعنوانی کے خلاف اس سے قبل بھی سنہ 2019 میں کامیاب امیدواروں نے 29 دنوں تک بھوک ہڑتال اور دھرنا دیا تھا۔ اس وقت کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ میرٹ لسٹ میں شامل تمام لوگوں کی تقرری ہوگی۔
امیدواروں کا کہنا ہے کہ اس معاملے کے حل کے لئے اسکول سروس کمیشن کے پانچ ممبران اور پانچ کامیاب امیدواروں پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی میں شامل امیدواروں نے اسکول سروس کمیشن کے ارکان سے تعلقات کے بنا پر میرٹ لسٹ میں بہت نیچے رہنے والوں کی تقرری کرالی جبکہ میرٹ لسٹ میں اوپر رہنے والے امیدواروں کی ابھی تک تقرری نہیں ہوئی ہے۔
انہون نے کہا کہ بار بار ہمیں صرف وعدوں سے بہلایا جاتا ہے۔ جس کے خلاف دھرمتلہ کے گاندھی مورتی کے پاس ہم ایک بار پھر احتجاج کر رہے ہیں۔
وہیں دھرنے پر بیٹھے ایک امیدوار ابھیشیک نے بتایا کہ سنہ 2016 سے ہمیں بہلایا جا رہا ہے۔ نویں تا بارہویں جماعت کے لئے ہوئے امتحانات میں کامیابی کے بعد بھی سینکڑوں حقدار امیدواروں کے ساتھ ناانصافی کی جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں تیسری بار تحریک چلانی پڑ رہی ہے لیکن اس بار ہم وعدوں سے نہیں بہلنے والے۔ اسکول سروس کمیشن نے اساتذہ کی تقرری میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی ہے۔ ہم تب تک اپنی تحریک جاری رکھیں گے، جب تک ہمارا حق ہمیں نہیں مل جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جبراً تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار تمام ملزمان بے قصور ہیں: وکیل ابو بکر سباق
دھرنے پر بیٹھی ایک اور امیدوار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سنہ 2016 میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کا جو پینل بنا تھا، اس میں سے ابھی نصف سے زیادہ لوگوں کی تقرری نہیں ہوئی۔ اس کے خلاف ہم عدالت بھی گئے لیکن اس کے باوجود ابھی تک اس ہر عمل نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہےکہ ہم نے ایک بار پھر سے احتجاج شروع کیا ہے اور ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ جلد از جلد میرٹ لسٹ میں شامل تمام کامیاب امیدواروں کی تقرری کی جائے۔