مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ کے احاطے میں چند روز قبل اس وقت ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا جب چند وکلاء جسٹس ابھیجیت گنگولی کے چمبر کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔ جسٹس ابھیجیت گنگولی کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلاء کا سوال تھا کہ جسٹس صاحب ہر معاملے میں سی بی آئی جانچ کی تحقیقات کا حکم کیوں دے رہے ہیں۔ اسی بات کو لے کر کلکتہ ہائی کورٹ کے احاطے میں وکلاء کے دو گروپوں میں جھڑپ بھی ہوئی تھی۔Protest In Support Of Justice Abhijit Ganguly
وہیں کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگولی Justice Abhijit Ganguly کی حمایت میں لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایماندار جسٹس ہیں، جو غریبوں کو انصاف دلانے کے لئے کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے ہیں۔ جسٹس کی حمایت کرنے والوں میں اساتذہ کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر کرنا چاہیے کہ جسٹس ابھیجیت بنرجی جیسی ایماندار شخصیت کلکتہ ہائی کورٹ میں ہے۔ انہوں نے غریبوں کو انصاف دلانے کے لئے ذمہ داری اٹھائی ہے، وہ قابل تعریف ہے۔
احتجاج میں شامل انوپم سنہا نام کے ایک ٹیچر نے کہا کہ اساتذہ کی تقرری میں اتنے بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا پردہ فاش ہوا ہے، جس کے بارے میں سوچ کر لوگوں کے ہوش اڑ گئے ہیں۔ ریاستی حکومت کی خاموشی کے بعد ہی کلکتہ ہائی کورٹ حرکت میں آئی۔ ہاتھوں میں بینر اور تصویر لے کر سڑکوں پر احتجاج کر رہے لوگوں کا کہنا ہے کہ جسٹس صاحب کے کارنامے سے ہم غریبوں کو انصاف ملنے کا امکان روش ہو گیا ہے۔ ہم ان کی دل سے حمایت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Justice Asok Ganguly on Haridwar Hate Speech: 'دھرم سنسد میں جو ہوا وہ دراصل ہمارے دستور پر حملہ تھا'
واضح رہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے احاطے میں چند روز قبل ترنمول کانگریس اور بی جے پی لیگل سیل کے وکلاء کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک گروپ جسٹس ابھیجیت گنگولی کے فیصلے کی مخالفت کر رہا تھا تو وہیں دوسرا گروپ ان کے فیصلے کی حمایت میں تھا۔Protest In Support Of Justice Abhijit Ganguly