ETV Bharat / state

این آر سی: بنگال کی عوام میں خوف و دہشت کا ماحول - گورنر کو میمورنڈم

ریاست مغربی بنگال میں این آر سی کے نفاذ کی خبروں سے عوام خوف میں مبتلا ہیں۔بنگال میں عوام بی جے پی اور مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

این آر سی: بنگال کی عوام میں خوف و دہشت کا ماحول
author img

By

Published : Sep 28, 2019, 9:48 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 9:40 AM IST

مغربی بنگال میں این آر سی کے ممکنہ طور پر نفاذ کی خبروں کے درمیان مختلف دفاتر کے باہر اپنے شہری دستاویزات درست کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

راشن دفتر یو یا کارپوریشن کا پیدائش اور موت کا سند دینے والا محکمہ ہر جگہ بھیڑ نظر آرہی ہے۔

بڑے پیمانے پر بنگال میں این آر سی کی مخالفت کی جارہی ہے۔اس سلسلے میں جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی سب سے زیادہ سرگرم ہے جس کی قیادت میں ہزاروں افراد نے این آر سی کے خلاف گورنر ہاؤس تک مارچ کیا تنظیم کی جانب سے گورنر کو میمورنڈم بھی پیش کیا گیا ۔

جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی کی جانب سے منعقد ایک ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی سیالدہ سے ریلی دھرمتلہ تک پہنچی جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی کے ایک اہم رکن امتیاز علی ملا کا کہنا ہے کہ صرف این آر سی ہی نہیں مرکز کی جانب سے جو این آر پی ہونے والا ہے وہ بھی تشویش کی بات ہے اور شہریت کے سلسلے میں جو 2003 میں ایکٹ لایا گیا تھا وہ بھی خطرناک ہے جس طرح سے شہریت کے لیے شرائط طے کیے جا رہے ہیں وہ بہت خطرناک ہے۔

بنگال بی جے پی کے صدر کہتے ہیں کہ ایک بھی ہندو کو ملک سے باہر نہیں جائے گا اس کا مطلب وہ مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے وہ لوگ این آر سی کے خطرناک عزائم سے گمراہ کرنے کے لیے اس کو ہندو مسلم کا معاملہ بنا رہے ہیں لیکن یہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں اس میں کسی کا بھلا نہیں ہے اگر یہ ہندوؤں کے لیے نقصاندہ نہیں ہے تو آسام میں 13 لاکھ ہندو این آر سی سے باہر کیوں ہیں۔

انہوں نے محمود مدنی کے بیان پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نام نہاد مسلمان ہیں جو این آر سی کی صرف اس لیے حمایت کر رہے ہیں کہ اس سے مسلمانوں کو کم نقصان پہنچا ہے آسام میں این آر سی سے باہر ہونے والے مسلمانوں کی تعداد ہندوؤں سے کم ہے لیکن یہ ہندو مسلم کا مسئلہ نہیں ہے یہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔

این آر سی: بنگال کی عوام میں خوف و دہشت کا ماحول

اس تنظیم کے ایک اور رکن منظر جمیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہماری تنظیم لگاتار این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی اور ہم کسی صورت میں بنگال میں این آر سی نافذ نہیں کرنے دیں گے ۔

ہم نے گورنر کو میمورنڈم بھی دیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مرکز تک ہماری بات پہنچائے کہ بنگال کی عوام اس کے خلاف ہیں اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری محمود مدنی کے پورے ملک میں این آر سی کرانے کے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ محمود مدنی بھارت کے 30 کروڑ مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں اور ان کا قابل مذمت ہے ہم این آر سی کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔

مغربی بنگال میں این آر سی کے ممکنہ طور پر نفاذ کی خبروں کے درمیان مختلف دفاتر کے باہر اپنے شہری دستاویزات درست کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

راشن دفتر یو یا کارپوریشن کا پیدائش اور موت کا سند دینے والا محکمہ ہر جگہ بھیڑ نظر آرہی ہے۔

بڑے پیمانے پر بنگال میں این آر سی کی مخالفت کی جارہی ہے۔اس سلسلے میں جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی سب سے زیادہ سرگرم ہے جس کی قیادت میں ہزاروں افراد نے این آر سی کے خلاف گورنر ہاؤس تک مارچ کیا تنظیم کی جانب سے گورنر کو میمورنڈم بھی پیش کیا گیا ۔

جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی کی جانب سے منعقد ایک ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی سیالدہ سے ریلی دھرمتلہ تک پہنچی جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی کے ایک اہم رکن امتیاز علی ملا کا کہنا ہے کہ صرف این آر سی ہی نہیں مرکز کی جانب سے جو این آر پی ہونے والا ہے وہ بھی تشویش کی بات ہے اور شہریت کے سلسلے میں جو 2003 میں ایکٹ لایا گیا تھا وہ بھی خطرناک ہے جس طرح سے شہریت کے لیے شرائط طے کیے جا رہے ہیں وہ بہت خطرناک ہے۔

بنگال بی جے پی کے صدر کہتے ہیں کہ ایک بھی ہندو کو ملک سے باہر نہیں جائے گا اس کا مطلب وہ مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے وہ لوگ این آر سی کے خطرناک عزائم سے گمراہ کرنے کے لیے اس کو ہندو مسلم کا معاملہ بنا رہے ہیں لیکن یہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں اس میں کسی کا بھلا نہیں ہے اگر یہ ہندوؤں کے لیے نقصاندہ نہیں ہے تو آسام میں 13 لاکھ ہندو این آر سی سے باہر کیوں ہیں۔

انہوں نے محمود مدنی کے بیان پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نام نہاد مسلمان ہیں جو این آر سی کی صرف اس لیے حمایت کر رہے ہیں کہ اس سے مسلمانوں کو کم نقصان پہنچا ہے آسام میں این آر سی سے باہر ہونے والے مسلمانوں کی تعداد ہندوؤں سے کم ہے لیکن یہ ہندو مسلم کا مسئلہ نہیں ہے یہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔

این آر سی: بنگال کی عوام میں خوف و دہشت کا ماحول

اس تنظیم کے ایک اور رکن منظر جمیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہماری تنظیم لگاتار این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی اور ہم کسی صورت میں بنگال میں این آر سی نافذ نہیں کرنے دیں گے ۔

ہم نے گورنر کو میمورنڈم بھی دیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مرکز تک ہماری بات پہنچائے کہ بنگال کی عوام اس کے خلاف ہیں اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری محمود مدنی کے پورے ملک میں این آر سی کرانے کے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ محمود مدنی بھارت کے 30 کروڑ مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں اور ان کا قابل مذمت ہے ہم این آر سی کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔

Intro:ریاست مغربی بنگال میں این آر سی کو لیکر عوام میں بے چینی کا ماحول ہے ایک طرف برسرِ اقتدار ترنمول کانگریس کے رہنماؤں کی جانب سے بار بار کہا جا رہا ہے کہ ریاست میں کسی بھی قیمت پر این آر سی نہیں ہونے دیں گے تو وہیں بی جے پی کے ریاستی مرکزی رہنما بنگال میں این آر سی کرانے کی بات کر رہے ہیں اور عوام تزبزب میں مبتلا ہیں اور ان کے درمیان لوگوں کی جانب سے بی جے پی کے خلاف اس سلسلے میں احتجاج ہو رہا لوگ سڑکوں پر اتر رہے ہیں.


Body:مغربی بنگال میں این آر سی کے تئیں دہشت کا ماحول ہے لوگ خوفزدہ ہیں سرکاری دفاتر میں دستاویزات بناے اور ترمیم کرانے کے لئے لوگوں کی بھیڑ میں اضافہ ہو رہا ہے راشن دفتر یو یا کارپوریشن کا پیدائش اور موت کا سند دینے والا محکمہ ہر جگہ بھیڑ میں اضافہ ہوا ہے بنگال میں این آر سی کی مخالفت بھی بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے اس سلسلے میں جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی سب سے زیادہ سرگرم ہے جس کی قیادت میں ہزاروں افراد نے این آر سی کے خلاف گورنر ہاؤس تک مارچ کیا تنظیم کی جانب سے گورنر کو یادداشت بھی دی گئی جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی کی جانب سے منعقد ایک ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی سیالدہ سے ریلی دھرمتلہ تک پہنچی جوائنٹ فورم اگینسٹ این آر سی کے ایک اہم رکن امتیاز علی ملا کا کہنا ہے کہ صرف این آر سی ہی نہیں مرکز کی جانب سے جو این آر پی ہونے والا ہے وہ بھی تشویش کی بات ہے اور شہریت کے سلسلے میں جو 2003 میں ایکٹ لایا گیا تھا وہ بھی خطرناک ہے جس طرح سے شہریت کے لئے شرائط طے کئے جا رہے ہیں وہ بہت خطرناک ہے بنگال بی جے پی کے صدر کہتے ہیں کہ ایک بھی ہندو کو ملک سے باہر نہیں جائے گا اس کا مطلب وہ مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے وہ لوگ این آر سی کے خطرناک عزائم سے گمراہ کرنے کے لئے اس کو ہندو مسل کا معاملہ بنا رہے ہیں لیکن یہ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں اس میں کسی کا بھلا نہیں ہے اگر یہ ہندوؤں کے لئے نقصاندہ نہیں ہے تو آسام میں 13 لاکھ ہندو این آر سی سے باہر کیوں ہیں انہوں نے محمود مدنی کے بیان پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نام نہاد مسلمان ہیں جو این آر سی کی صرف اس لئے حمایت کر رہے ہیں کہ اس سے مسلمانوں کو کم نقصان پہنچا ہے آسام میں این آر سی سے باہر ہونے والے مسلمانوں کی تعداد ہندوؤں سے کم ہے لیکن یہ ہندو مسلم کا مسئلہ نہیں ہے یہ انسانیت کا مسئلہ ہے.اس تنظیم کے ایک اور رکن منظر جمیل نے ای ٹی وی کو بتایا کہ ہماتی تنظیم لگاتار این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی اور ہم کسی صورت میں بنگال میں این آر سی نافذ نہیں کرنے دیں گے ہم نے گورنر کو یادداشت بھی دی ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مرکز تک ہماری بات پہنچائے کہ بنگال کے عوام اس کے خلاف ہیں اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے ہند کے جنرل سیکرٹری محمود مدنی کے اپورے ملکے میں این آر سی کرانے کے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ محمود مدنی ہندوستان کے 30 کروڑ مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں اور ان کا قابل مذمت ہے ہم این آر سی کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے.


Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 9:40 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.