مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا اور اس کے اطراف کے اضلاع کے پرائیوٹ بس اور منی بس آپریٹرز نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے اب تک حالات معمول پر نہیں آسکے ہیں۔
اس کے سبب نجی بس مالکان کے کاروبار کو آگے بڑھانے میں بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دو پیسے کا فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہو رہا ہے۔
ویسٹ بنگال بس اور منی بس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری پردیپ ناراین بوس نے کہا کہ بس مالکان کی حالت انتہائی خراب ہو چکی ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران کم از کم کرایہ دس روپے کیا گیا تھا۔لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد مسافر اضافی کرایہ دینا نہیں چاہتے ہیں۔
لوکل ٹرین خدمات دوبارہ بحال ہونے کی وجہ سے بسوں میں مسافروں کی تعداد کم ہونے لگی ہے۔
آمدنی کم ہونے کی وجہ سے بس مالکان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب تو حالات یہ ہیں کہ مالکان کو قرض لے کر کاروبار کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آمدنی اتنی بھی نہیں ہوتی کہ ڈرائیور کنڈکٹرز کو تنخواہ دی جا سکے۔
اس صورتحال میں کرائے میں اضافہ نہیں کیا گیا تو بس مالکان سڑکوں پر آجائیں گے۔
مذید پڑھیں:
کلکتہ یونانی میڈیکل کالج کے طلبہ و اساتذہ کا حکومت کے خلاف دھرنا
ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری کے مطابق فی الحال دارالحکومت کولکاتا اور اس کے اطراف کے اضلاع کے14 روٹوں میں بسوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ 30 دسمبر کو بس مالکان نے ریاستی تاریخی بلڈنگ گھیراؤ کر نے کا اعلان کیا گیا ہے۔