ETV Bharat / state

جیلوں میں بند قیدیوں کی رہائی کے لیے پاپولر فرنٹ کی اپیل

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے سپریم کورٹ کے ان مشاہدات کا خیرمقدم کیا ہے جن میں عدالت نے کہا ہے کہ مجرمانہ قانون انتخابی ہراسانی کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے، ساتھ ہی عدالتوں سے زیر سماعت قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کی اپیل کی ہے۔

جیلوں میں بند قیدیوں کی رہائی کے لیے پاپولر فرنٹ کی اپیل
جیلوں میں بند قیدیوں کی رہائی کے لیے پاپولر فرنٹ کی اپیل
author img

By

Published : Nov 29, 2020, 12:28 PM IST

خودکشی پر اکسانے کے معاملے میں متنازع صحافی ارنب گوسوامی کو ضمانت دینے کے پیچھے کے اسباب کی وضاحت کرتے ہوئے ڈی وائی چندر چوڑ اور اندرا بنرجی پر مشتمل سپریم کورٹ کی ایک بینچ نے کئی باتیں سامنے رکھیں، جن میں ریاستی عوام کے خلاف شہریوں کے بنیادی حقوق کے دفاع میں عدالتوں کی کردار پر روشنی ڈالی۔

بینچ نے بجا طور پر یہ بات کہی کے ایک دن کی آزادی سے محروم رکھنا بھی بہت زیادہ ہے، عدالت نے یہ بھی کہا کہ مجرمانہ قانون شہریوں کے انتخابی ہراسانی کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے، عدالت عظمیٰ نے نچلی عدالت کو ضمانت کی اہمیت بھی یاد دلائی۔

البتہ سیاسی رسوخ رکھنے والے ایک انتہائی مراعات یافتہ قومی درجہ کے صحافی ارنب گوسوامی ہی اکیلے ایسے شخص نہیں ہیں جنہیں انتخابی ہراسانی کا سامنا ہے بلکہ ہزاروں بے قصور افراد زیر سماعت قیدی بن کر جیلوں میں سڑ رہے ہیں، جو صرف ایک دن سے نہیں بلکہ مہینوں اور سالوں سے اپنی تمام آزادیوں سے محروم ہیں۔

ان میں سے بیشتر ایسے لوگ ہیں جنہیں ان کے سیاسی نظریے ذات کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر ریاستی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے ان میں صحافی سماجی کارکن طلبا اور عام بدنصیب لوگ شامل ہیں ان کی تعداد پچھلے چند سالوں میں ظالمانہ قوانین کے استعمال اور مخالفت کے تئیں حکومت کی عدم برداشت کے رویے کی وجہ سے کافی بڑھ گئی ہے۔ اگر اس صورتحال کو آگے بھی جاری رہنے دیا جائے تو یہ آئینی حقوق کو بے معنی اور عدلیہ کو بے اثر بنا دے گی۔

سپریم کورٹ کے مذکورہ مشاہدات کی روشنی میں پاپولر فرنٹ ملک بھر کی عدالتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ صورتحال کا نوٹس لے اور تمام زیر سماعت قیدیوں کی فوری رہائی کے لیے قدم اٹھائیں۔

خودکشی پر اکسانے کے معاملے میں متنازع صحافی ارنب گوسوامی کو ضمانت دینے کے پیچھے کے اسباب کی وضاحت کرتے ہوئے ڈی وائی چندر چوڑ اور اندرا بنرجی پر مشتمل سپریم کورٹ کی ایک بینچ نے کئی باتیں سامنے رکھیں، جن میں ریاستی عوام کے خلاف شہریوں کے بنیادی حقوق کے دفاع میں عدالتوں کی کردار پر روشنی ڈالی۔

بینچ نے بجا طور پر یہ بات کہی کے ایک دن کی آزادی سے محروم رکھنا بھی بہت زیادہ ہے، عدالت نے یہ بھی کہا کہ مجرمانہ قانون شہریوں کے انتخابی ہراسانی کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے، عدالت عظمیٰ نے نچلی عدالت کو ضمانت کی اہمیت بھی یاد دلائی۔

البتہ سیاسی رسوخ رکھنے والے ایک انتہائی مراعات یافتہ قومی درجہ کے صحافی ارنب گوسوامی ہی اکیلے ایسے شخص نہیں ہیں جنہیں انتخابی ہراسانی کا سامنا ہے بلکہ ہزاروں بے قصور افراد زیر سماعت قیدی بن کر جیلوں میں سڑ رہے ہیں، جو صرف ایک دن سے نہیں بلکہ مہینوں اور سالوں سے اپنی تمام آزادیوں سے محروم ہیں۔

ان میں سے بیشتر ایسے لوگ ہیں جنہیں ان کے سیاسی نظریے ذات کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر ریاستی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے ان میں صحافی سماجی کارکن طلبا اور عام بدنصیب لوگ شامل ہیں ان کی تعداد پچھلے چند سالوں میں ظالمانہ قوانین کے استعمال اور مخالفت کے تئیں حکومت کی عدم برداشت کے رویے کی وجہ سے کافی بڑھ گئی ہے۔ اگر اس صورتحال کو آگے بھی جاری رہنے دیا جائے تو یہ آئینی حقوق کو بے معنی اور عدلیہ کو بے اثر بنا دے گی۔

سپریم کورٹ کے مذکورہ مشاہدات کی روشنی میں پاپولر فرنٹ ملک بھر کی عدالتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ صورتحال کا نوٹس لے اور تمام زیر سماعت قیدیوں کی فوری رہائی کے لیے قدم اٹھائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.