ETV Bharat / state

مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر تشویش

مرشدآباد سے این آئی اے کے ذریعے شدت پسند تنظیم کے ساتھ تعلقات رکھنے کے الزام میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر ملی اور سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ 'یہ گرفتاریاں سیاسی مقاصد پر مبنی ہیں'۔

مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کے پیچھے سیاسی عزائم
مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کے پیچھے سیاسی عزائم
author img

By

Published : Oct 16, 2020, 7:58 AM IST

ریاست مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد میں مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم سے تعلقات کے الزام میں گزشتہ ستمبر میں چھ مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں پر مغربی بنگال کی کچھ ملی اور حقوق انسانی کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

حقوق انسانی آرگنائزیشن کے چھ ارکان پر مشتمل ایک وفد نے مرشدآباد کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد این آئی اے کے ذریعے 9 مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے حقائق کو سامنے لانا تھا۔

فیکٹ فائنڈنگ کے لیے مرشدآباد کا دورہ کرنے والی حقوق انسانی تنظیم ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کے رکن عبدالصمد کا کہنا ہے کہ 'تمام گرفتار ملزمین یومیہ مزدوری کرنے والے ہیں اور خط افلاس کی نیچے زندگی گزارنے والے ہیں۔ ہم نے اس گاؤں کا دورہ کیا۔ وہاں کے مقامی باشندوں سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے نوجوان غیر سیاسی لوگ ہیں اور ان کو صرف روزگار زندگی کی فکر رہتی ہے۔'

مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کے پیچھے سیاسی عزائم
مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کے پیچھے سیاسی عزائم

انہوں نے بتایا کہ 'سفیان نام کے جس نوجوان کے گھر میں سرنگ ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ وہ بیت الخلاء کا حوض ہے جبکہ ایک سرنگ اور حوض میں کافی فرق ہوتا ہے۔ ایک اور نوجوان جو الیکٹریشین ہے، اس کے گھر الیکٹریشین کے پاس جو عام طور پر اوزار ہوتے ہیں وہ برآمد کیے گئے ہیں۔ اس کے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ بم بنانے کی تیاری کر رہا تھا۔ میڈیا میں ان کو شدت پسند بتایا جا رہا ہے۔ اس طرح کی بے بنیاد باتوں پر ان کو شدت پسند ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔'

جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہماری تنظیم نے مرشدآباد کے ان علاقوں کا دورہ کیا اور حقائق معلوم کرنے کی کوشش کی ہے جہاں سے نوجوانوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ان نوجوانوں کے خلاف کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ ان کے پاس انڈرائڈ فون تک نہیں ہے۔ وہ سیدھے سادھے مزدور ہیں۔ این آئی اے نے دعوی کیا ہے کہ یہ لوگ پورے ملک میں حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔'

مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کے پیچھے سیاسی عزائم

این آئی اے کا کہنا ہے کہ 'انہوں نے ان کے پاس سے بڑے پیمانے پر مجرمانہ مواد برآمد کیے ہیں جن میں ڈیجیٹل آلہ اور دستاویزات شامل ہیں لیکن این آئی اے نے گرفتار نوجوانوں کے گھر والوں کو کچھ نہیں بتایا کہ ان کو کس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔'

مولانا عبدالرفیق نے بتایا کہ 'جماعت اسلامی نے ان نوجوانوں کی قانونی اور مالی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دہلی میں جماعت اسلامی سے ہم نے رابطہ کیا ہے۔ وکلا سے ہماری بات چیت جاری ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'اس سلسلے میں ریاست کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کو بھی جماعت اسلامی کی طرف سے خط لکھا گیا ہے کہ وہ اس پر غور کریں تاکہ بے قصور نوجوانوں کو پھنسانے کا سلسلہ بند ہو۔'

انہوں نے کہا کہ 'ابھی تک وزیر اعلی ممتا بنرجی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔'

ریاست مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد میں مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم سے تعلقات کے الزام میں گزشتہ ستمبر میں چھ مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں پر مغربی بنگال کی کچھ ملی اور حقوق انسانی کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

حقوق انسانی آرگنائزیشن کے چھ ارکان پر مشتمل ایک وفد نے مرشدآباد کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد این آئی اے کے ذریعے 9 مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے حقائق کو سامنے لانا تھا۔

فیکٹ فائنڈنگ کے لیے مرشدآباد کا دورہ کرنے والی حقوق انسانی تنظیم ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کے رکن عبدالصمد کا کہنا ہے کہ 'تمام گرفتار ملزمین یومیہ مزدوری کرنے والے ہیں اور خط افلاس کی نیچے زندگی گزارنے والے ہیں۔ ہم نے اس گاؤں کا دورہ کیا۔ وہاں کے مقامی باشندوں سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے نوجوان غیر سیاسی لوگ ہیں اور ان کو صرف روزگار زندگی کی فکر رہتی ہے۔'

مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کے پیچھے سیاسی عزائم
مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کے پیچھے سیاسی عزائم

انہوں نے بتایا کہ 'سفیان نام کے جس نوجوان کے گھر میں سرنگ ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ وہ بیت الخلاء کا حوض ہے جبکہ ایک سرنگ اور حوض میں کافی فرق ہوتا ہے۔ ایک اور نوجوان جو الیکٹریشین ہے، اس کے گھر الیکٹریشین کے پاس جو عام طور پر اوزار ہوتے ہیں وہ برآمد کیے گئے ہیں۔ اس کے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ بم بنانے کی تیاری کر رہا تھا۔ میڈیا میں ان کو شدت پسند بتایا جا رہا ہے۔ اس طرح کی بے بنیاد باتوں پر ان کو شدت پسند ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔'

جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہماری تنظیم نے مرشدآباد کے ان علاقوں کا دورہ کیا اور حقائق معلوم کرنے کی کوشش کی ہے جہاں سے نوجوانوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ان نوجوانوں کے خلاف کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ ان کے پاس انڈرائڈ فون تک نہیں ہے۔ وہ سیدھے سادھے مزدور ہیں۔ این آئی اے نے دعوی کیا ہے کہ یہ لوگ پورے ملک میں حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔'

مرشد آباد میں مسلم نوجوانوں کے پیچھے سیاسی عزائم

این آئی اے کا کہنا ہے کہ 'انہوں نے ان کے پاس سے بڑے پیمانے پر مجرمانہ مواد برآمد کیے ہیں جن میں ڈیجیٹل آلہ اور دستاویزات شامل ہیں لیکن این آئی اے نے گرفتار نوجوانوں کے گھر والوں کو کچھ نہیں بتایا کہ ان کو کس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔'

مولانا عبدالرفیق نے بتایا کہ 'جماعت اسلامی نے ان نوجوانوں کی قانونی اور مالی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دہلی میں جماعت اسلامی سے ہم نے رابطہ کیا ہے۔ وکلا سے ہماری بات چیت جاری ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'اس سلسلے میں ریاست کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کو بھی جماعت اسلامی کی طرف سے خط لکھا گیا ہے کہ وہ اس پر غور کریں تاکہ بے قصور نوجوانوں کو پھنسانے کا سلسلہ بند ہو۔'

انہوں نے کہا کہ 'ابھی تک وزیر اعلی ممتا بنرجی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.