ETV Bharat / state

'' نئی نسل کی اردو ادب سے دوری المیہ ہے'' - نئی نسل انٹرنیٹ اور موبائل تک محدود

شمالی 24 پرگنہ کے گیارولیا ٹاؤن کے لینن نگر کے رہنے والے قومی سطح کے شاعر و مصنف شمیم انجم وارثی نے موجودہ دور میں نئی نسل کی اردو ادب سے دوری کو المیہ قرار دیا ہے۔

poet and author shamim anjum warsi
poet and author shamim anjum warsi
author img

By

Published : Aug 10, 2021, 2:22 PM IST

مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے گیارولیا ٹاؤن کے لینن نگر میں رہنے والے شاعر و مصنف شمیم انجم وارثی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی اور کئی اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔

20 مئی 1966 میں شمالی 24 پرگنہ کے مسلم اکثریتی علاقہ کمرہٹی کی سرزمین پر پیدا ہونے والے شمیم انجم وارثی کی ابتدائی تعلیم ابائی وطن میں ہی سے ہوئی، 80 کی دہائی کے آخر میں شاعری کی دنیا میں قدم رکھنے والے نوجوان شاعر شمیم انجم وارثی کو کامیابی کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھنے سے پہلے کافی اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا.

انہوں نے اپنی غیر معمولی تحریری صلاحیت اور پرکشش آواز کی بدولت شاعری کی دنیا میں قدم جمانے میں کامیاب ہوئے اور پھر کبھی دوبارہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا.

شمیم انجم وارثی نے مغربی بنگال سمیت جھارکھنڈ، بہار اور اترپردیش کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں اپنی شاعری کی بدولت ایک مقام بنایا۔

اٹھارہ سے زائد کتابوں کے مصنف و شاعر شمیم انجم وارثی نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کی نئی نسل کی اردو ادب سے دوری افسوسناک ہے اور اس دوری کو کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔



ایک شاعر: ڈاکٹر محمد اعظم سے خاص گفتگو

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی نئی نسل انٹرنیٹ اور موبائل تک محدود ہو کر رہ گئی ہے. تاریخ گواہ ہے جس قوم کے لوگوں نے اپنی زبان و ادب سے دوری اختیار کی وہ تباہ و برباد ہو گئی.

شمیم انجم وارثی کا کہنا ہے کہ نئی نسل کو اردو ادب سے جوڑنا ہماری اور سرپرست کی ذمہ داری ہے. اس کے لئے ہم کو مل کر کوشش کرنی چاہئے.

poet and author shamim anjum warsi

مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے گیارولیا ٹاؤن کے لینن نگر میں رہنے والے شاعر و مصنف شمیم انجم وارثی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی اور کئی اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔

20 مئی 1966 میں شمالی 24 پرگنہ کے مسلم اکثریتی علاقہ کمرہٹی کی سرزمین پر پیدا ہونے والے شمیم انجم وارثی کی ابتدائی تعلیم ابائی وطن میں ہی سے ہوئی، 80 کی دہائی کے آخر میں شاعری کی دنیا میں قدم رکھنے والے نوجوان شاعر شمیم انجم وارثی کو کامیابی کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھنے سے پہلے کافی اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا.

انہوں نے اپنی غیر معمولی تحریری صلاحیت اور پرکشش آواز کی بدولت شاعری کی دنیا میں قدم جمانے میں کامیاب ہوئے اور پھر کبھی دوبارہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا.

شمیم انجم وارثی نے مغربی بنگال سمیت جھارکھنڈ، بہار اور اترپردیش کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں اپنی شاعری کی بدولت ایک مقام بنایا۔

اٹھارہ سے زائد کتابوں کے مصنف و شاعر شمیم انجم وارثی نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کی نئی نسل کی اردو ادب سے دوری افسوسناک ہے اور اس دوری کو کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔



ایک شاعر: ڈاکٹر محمد اعظم سے خاص گفتگو

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی نئی نسل انٹرنیٹ اور موبائل تک محدود ہو کر رہ گئی ہے. تاریخ گواہ ہے جس قوم کے لوگوں نے اپنی زبان و ادب سے دوری اختیار کی وہ تباہ و برباد ہو گئی.

شمیم انجم وارثی کا کہنا ہے کہ نئی نسل کو اردو ادب سے جوڑنا ہماری اور سرپرست کی ذمہ داری ہے. اس کے لئے ہم کو مل کر کوشش کرنی چاہئے.

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.