نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں وزرائے اعلیٰ کے ناموں کا اعلان کرنے کے بعد کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے حکمراں پارٹی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم وزیر نریندر مودی کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ "راہل گاندھی کے ذات پات کی مردم شماری کے بارے میں بات کرنے کے بعد اب راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں وزیراعلی ذات پات کے مساوات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مقرر کیے گئے ہیں۔ مودی جی اب راہل جی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ یہ ذات پات کی مردم شماری کے مطالبے کا اثر ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب بھی راہل جی کسی چیز کے بارے میں بات کرتے ہیں، مودی جی بھی اسے اپناتے ہیں اور اسے لاگو کرنے کے لیے کام کرتے ہیں‘‘۔
چھتیس گڑھ کا وزیر اعلیٰ ایک قبائلی رہنما وشنو دیو سائی کو بنایا گیا۔ جبکہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کے طور پر موہن یادو کے نام کا اعلان کیا گیا جو او بی سی رہنما ہیں۔ اور راجستھان میں ایک برہمن رہنما بھجن لال شرما وزیر اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش کے نامزد وزرائے اعلی آج وزارت اعلی کے عہدہ کا حلف لیں گے جس میں وزیراعظم مودی سمیت بی جے پی کے سرکردہ رہنما شرکت کریں گے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم نریندرمودی ملازمت دینے کے اعلان پر کانگریس کی تنقید
واضح رہے کہ اکتوبر میں بہار حکومت نے جیسے ہی ذات پات پر مبنی مردم شماری کے نتائج کا اعلان کیا۔ انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) بلاک کی جانب سے ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری کرنے کا اعلان کیا گیا۔ قبل ازیں کانگریس نے مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ وہ کل ہند سطح پر ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرائے۔ کیونکہ یہ کانگریس اور انڈیا بلاک کے مطالبات میں سے ایک ہے۔