مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا اصرار ہے کہ شہریت سے متعلق قانون مرکز کا ہے اوریہ بنگال میں نافذ نہیں ہوگا۔
اس سے قبل کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، چھتس گڑھ نے بھی اس قانون کو نافذ نہیں کرنے کا اعلان کرچکی ہیں۔
بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر نے بھی شہریت سے متعلق نئے قانون کے خلاف وزیرا علیٰ ممتا بنرجی اور دیگر ریاستی وزراء کے احتجاج پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل غیر قانونی ہے۔وہ یہ بات کیسے کہہ سکتی ہیں کہ یہ قانون مرکز کا ہے اور ریاست میں نافذ نہیں ہوگا۔سیاست اس سطح پر اتر کر نہیں کرنا چاہیے۔
سرجیت رائے چودھری نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی قانون کی ممتا بنرجی مخالفت کرکے آئینی تقاضوں کو پامال کررہی ہیں۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ صورت حال آئینی بحران کی طرف لے جاتا ہے۔اس لئے چیف جسٹس کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج نئے قانون کے خلاف مرکزی کولکاتا میں ایک بڑے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیا قانون بھارت کے دستوری تقاضوں کے خلاف ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے رہیں گے۔کسی بھی صورت میں بنگال میں نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی بل پرم مہر لگانے کے بعد ملک کی تمام ریاستوں کی طرح مغربی بنگال کے تمام اضلاع میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرُتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
مرکزی حکومت کے خلاف جاری پرتشدد احتجاج اب خطرناک شکل اختیار کرچکی ہے جس کی وجہ سے حالات بے قابو ہوگیے ہیں۔