ETV Bharat / state

کسانوں کے احتجاج کو ملی امرتیہ سین کی حمایت

ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر امرتیہ سین نے نئے زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔

image
image
author img

By

Published : Dec 29, 2020, 7:53 AM IST

نوبل انعام یافتہ اور ماہر معاشیات امرتیہ سین نے ملک میں بات چیت اور اتفاق کی کم ہوتی گنجائش پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے دعوی کیا ہے کہ من مانے طریقے سے لوگوں پر غداری کا الزام عائد کر کے انہیں جیل بھیجا جارہا ہے حالانکہ اکثر سین کی تنقید کا ہدف بننے والی بی جے پی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

ستاسی سالہ امرتیہ سین ایک انٹرویو کے دوران نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں جاری کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرتے نظر آئے ہیں۔

یہاں انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان قوانین پر نظر ثانی کے لیے اہم نقطہ یہی ہے کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسان مظاہرہ کررہے ہیں۔ حالانکہ پہلے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان قوانین پر معقول بحث کی جائے نہ کہ مبینہ طور پر بڑی رعایت دینے کی بات کہی جائے جو اصل میں بہت معمولی رعایت ہوگی۔

ماہر معاشیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی شخص جو حکومت کو ناپسندیدہ ہو اسے حکومت کے ذریعہ ہی 'دہشت گرد' قرار دے دیا جارہا ہے۔ عوامی مظاہرے کے کئی مواقع اور بات چیت محدود کردی گئی یا پھر انہیں بند کردیا گیا ہے۔ نااتفاقی اور بات چیت کی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے۔

امرتیہ سین نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ کنہیا کمار، شہلا رشید اور عمر خالد جیسے نوجوانوں کے ساتھ دشمنوں کا جیسا رویہ اختیار کیا گیا۔ جب حکومت کوئی غلطی کرتی ہے تو اس سے عوام کا نقصان ہوتا ہے، اس بارے میں نہ صرف بولنے کی اجازت ہونی چاہیے بلکہ یہ عملی سطح پر ضروری بھی ہے اور جمہوریت بھی اس کا مطالبہ کرتی ہے۔

نوبل انعام یافتہ اور ماہر معاشیات امرتیہ سین نے ملک میں بات چیت اور اتفاق کی کم ہوتی گنجائش پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے دعوی کیا ہے کہ من مانے طریقے سے لوگوں پر غداری کا الزام عائد کر کے انہیں جیل بھیجا جارہا ہے حالانکہ اکثر سین کی تنقید کا ہدف بننے والی بی جے پی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

ستاسی سالہ امرتیہ سین ایک انٹرویو کے دوران نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں جاری کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرتے نظر آئے ہیں۔

یہاں انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان قوانین پر نظر ثانی کے لیے اہم نقطہ یہی ہے کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسان مظاہرہ کررہے ہیں۔ حالانکہ پہلے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان قوانین پر معقول بحث کی جائے نہ کہ مبینہ طور پر بڑی رعایت دینے کی بات کہی جائے جو اصل میں بہت معمولی رعایت ہوگی۔

ماہر معاشیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی شخص جو حکومت کو ناپسندیدہ ہو اسے حکومت کے ذریعہ ہی 'دہشت گرد' قرار دے دیا جارہا ہے۔ عوامی مظاہرے کے کئی مواقع اور بات چیت محدود کردی گئی یا پھر انہیں بند کردیا گیا ہے۔ نااتفاقی اور بات چیت کی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے۔

امرتیہ سین نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ کنہیا کمار، شہلا رشید اور عمر خالد جیسے نوجوانوں کے ساتھ دشمنوں کا جیسا رویہ اختیار کیا گیا۔ جب حکومت کوئی غلطی کرتی ہے تو اس سے عوام کا نقصان ہوتا ہے، اس بارے میں نہ صرف بولنے کی اجازت ہونی چاہیے بلکہ یہ عملی سطح پر ضروری بھی ہے اور جمہوریت بھی اس کا مطالبہ کرتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.