مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع کے رامپور ہاٹ تھانہ کے باگٹی گاؤں میں گزشتہ روز ٹی ایم سی رہنما کے قتل کے بعد آتشزنی کے نتیجے میں دو بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوگئے۔ پورے ملک میں اس سانحہ پر بحث جاری ہے۔ جب کہ مغربی بنگال حکومت نے اس سانحہ کی جانچ کے لیے اسپیشل تحقیقاتی ٹیم (special investigation team) تشکیل دی ہے جو تفتیش بھی شروع کرچکی ہے۔
وہیں رامپور ہاٹھ سانحہ میں ایک نئے شادی شدہ جوڑے کی موت بھی سرخیوں میں ہے۔ اہل خانہ نے عدالت سے انصاف کی فریاد کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ان کی موت کے لیے ذمہ دار کون؟ موت کی جواب دہی کس پر طے کی جائے۔' Newly Married Couple Died in Rampurhat Incident
خبروں کے مطابق بیربھوم ضلع کے نانور سے تعلق رکھنے والے مدرسہ ٹیچر قاضی سجاد الرحمٰن کی باگٹی گاؤں سے تعلق رکھنے والی مظہر الشیخ کی بیٹی لیلہ خاتون سے رواں برس کے جنوری میں شادی ہوئی تھی۔ قاضی سجاد الرحمن اپنی بیوی لیلہ خاتون کے ساتھ اپنے سسرال آئے تھے، لیکن آتشزنی کے واقعے میں دونوں کی جان چلی گئی۔
مقتول قاضی سجاد الرحمن کے والد شیخ نور جمال نے کہاکہ' رواں برس جنوری کے آخر میں ان کے بیٹے کی شادی ہوئی تھی۔ دونوں بہت خوشی خوشی زندگی گزار رہے تھے۔ تین روز قبل سجاد اپنی بیوی لیلہ کے ساتھ سسرال جانے کی بات کی۔ گھر والوں نے انہیں یہ کہہ کر اجازت دے دی کہ مدرسے کی چھٹی ہے، دو چار دنوں کے گھوم کر واپس آجائے، لیکن یہ کسے معلوم تھاکہ وہ دونوں اب کبھی بھی واپس نہیں آئیں گے۔'
ان کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے اور بہو نے کس کا کیا بگاڑا تھا۔ انہیں کیوں مار ڈالا گیا۔ وہ مغربی بنگال حکومت یا پھر کسی سیاسی رہنما سے نہیں قانون سے انصاف کی فریاد کرتے ہیں۔'
آتشزنی میں ہلاک ہونے والی لیلہ خاتون کے والد مظہر الشیخ نے کہاکہ' ان کے داماد اور بیٹی دو دنوں کے لیے یہاں گھومنے آئے تھے۔ ان کی کسی سے نہ تو دوستی تھی اور نہ دشمنی، پھر کیوں انہیں مارا گیا۔ انہوں نے کہاکہ انہیں قانون پر پورا اعتماد ہے۔ قانون سے انصاف ملےگی اور قصوروار ضرور جیل جائیں گے۔'
مزید پڑھیں: