ملک میں تمام شعبوں میں خواتین کی نمائندگی موجود ہے۔ سیاست میں بھی ان کی نمائندگی نظر آتی ہے۔ لیکن یہ نمائندگی ترقی یافتہ طبقے کی خواتین کی ہے۔ خاص طور پر سیاست میں دلت، مسلم اور دیگر پسماندہ طبقے کی خواتین کی نمائند گی نہ کے برابر ہے۔ ان خیالات کا اظہار ریسرچ اسکالر اور سی پی آئی کی رہنما دیپ سیتا دھار نے یوم خواتین کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں خاص طور پر سیاست میں ہمیں ان خواتین کی نمائندگی کے لئے اپنی آواز بلند کرنی چاہیے جو پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتی ہوں۔ Political Parties Should Focus on the Representation of Dalit Muslim Women
پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی نمائندگی ہر جگہ مفقود نظر آتی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ریسرچ اسکالر اور سی پی آئی کی رہنما دیپ سیتا دھار نے بتایا کہ بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر ہم خواتین کے حقوق کے حوالے سے بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارت کی سیاست میں تمام طبقات کی خواتین کی نمائندگی نہیں ہوپارہی ہے۔ دلت، مسلم یا دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی سیاست سے دوری یہ بڑے افسوس کی بات ہے۔ لہٰذا ہمیں متحد ہوکر اس معاملہ پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنگال کے حالات بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ یہاں بھی خواتین کو بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگال میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ بنگال کی سیاست میں مسلم خواتین کی نمائندگی پر انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی خود کو مسلمانوں کی مسیحا کہتی ہیں۔ لیکن ان کی کمیٹی میں کتنی مسلمان خواتین نمائندگی کر رہی ہیں۔ یہ بات بھی قابل غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ ابھی آپ نے انیس خاتون کی موت دیکھی جس کے پیچھے ترنمول کانگریس کے لوگوں کا ہی ہاتھ تھا۔