مغربی بنگال میں ایک بار پھر سے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں آواز اٹھنے لگی ہیں۔
مسلم تنظیموں کی جانب سے جے پی نڈا کے بیان پر رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی اور جمعیت علماء ہند مغربی بنگال کی جانب سے ایک بار پھر سے سی اے اے مخالف تحریک شروع کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کے بعد سے ہی کچھ تنظیموں کی جانب سے کولکاتا کے مختلف مقامات پر این آر سی اور سی اے اے کے خلاف مظاہرے شروع ہو گیے تھے۔ لیکن گزشتہ دنوں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے جلد ہی سی اے اے نافذ کرنے کی بات کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مغربی بنگال کے یک روزہ دورے پر آئے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے سلی گوڑی میں پارٹی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سی اے اے نافذ کرنے میں تاخیر ہوئی، بہت جلد سی اے اے نافذ کیا جائے گا۔
اس بیان کے بعد سے ہی مغربی بنگال کے مسلم تنظیمیں سرگرم ہو گئیں ہیں۔ بی جے پی کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت العلما ہند مغربی بنگال کے صدر صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ، 'مغربی بنگال میں ہم سی اے اے نافذ نہیں ہونے دیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'کسی کو حق نہیں ایک بھارتی کو غیر ملکی قرار دے۔ ہماری لیگل سیل ان کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ان کو کس نے اختیار دیا یہ کہنے کا کون بھارتی ہے اور کون نہیں، بنگال والے این آر سی کو اکھاڑ کر پھینک دیں گے۔ ہم بڑے پیمانے پر تحریک چلائیں گے۔'
جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے سیکریٹری شاداب معصوم نے کہا کہ، 'کووڈ 19 کی وجہ سے ہم نے اپنی تحریک کو ملتوی کیا تھا۔ جو تحریک دہلی کے شاہین باغ سے کولکاتا کے پارک سرکس میدان تک جاری تھی۔ جے پی نڈا نے کہا کہ سی اے اے جلد نافذ کیا جائے گا۔'
مزید پڑھیں:
'سی اے اے کو لیکر مخالفین اقلیتوں کے درمیان بھرم پھیلارہے ہیں'
انہوں نے کہا کہ، 'اگر حکومت اپنے ناپاک عزائم سے پیچھے نہیں ہٹتی ہے تو ہماری تحریک ایک بار پھر سے اسی آب و تاب کے ساتھ جاری ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں کولکاتا میں سی اےے اور این پی آر کے خلاف سرگرم تنظیمیں ہیں ان سے بات چیت ہو رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے اگر کچھ کیا جاتا ہے تو ہم اس کے خلاف شدید تحریک ایک بار پھر سے شروع کریں گے۔'