کولکاتا: بلند حوصلہ اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہو تو غربت، دشواریاں اور پریشانیاں اس راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ اس کی ایک بہتر مثال مرشدآباد ضلع کے بھگوان گولہ میں رہنے والی مسلم لڑکی شمس النہار نے پیش کیا ہے۔ بھگوان گولہ علاقے میں رہنے والی شمس النہار نیپال میں منعقد بین الاقوامی تائیکوانڈو مقابلے میں کانسے کا تمغہ جیتا۔ شمس النہار غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں، آٹھ برس کی عمر میں ہی سر سے والد کا سایہ آٹھ گیا اور اس کے بعد والدہ ان کی پرورش کی۔ شمس النہار کو بچپن سے ہی کھیل کود میں دلچسپی تھی اور اسی دلچسپی نے انہیں بین الاقوامی تائیکوانڈو مقابلے تک پہنچایا جہاں انہوں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کانسے کا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی۔ Murshidabad Muslim Girl Wins Bronze in Taekwondo
شمس النہار نے کہا کہ ان کا یہ پہلا بین الاقوامی مقابلہ تھا اور پہلے ہی مقابلے میں کانسے کا تمغہ جیتنا واقعی بہت ہی زیادہ خوشی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ گھر چلانے کے لئے کڑی محنت کرتی ہیں اور وہ بھی بھی چاہتی ہیں کہ میں مزید کامیابیاں حاصل کروں۔ شمس النہار کی مالی معاونت کرنے والے ضیاء الحسن نے کہا کہ وہ اس کو بچپن سے جانتے ہیں۔ اس کے والد سے اچھی دوستی تھی۔ شمس النہار کی صلاحیت کو دیکھ کر مرشدآباد ضلع کے مشہور تائیکوانڈو کوچ ابو داؤد کے پاس تربیت کے لیے بھیجا اور وہاں سے وہ تربیت کے لیے کولکاتا چلی گئی۔ ضاء الحسین نے کہا کہ انہوں نے اس کے لیے کچھ بھی نہیں کیا بلکہ صرف رہنمائی کی باقی تمام محنت شمس النہار نے خود کی۔