مومن کانفرنس بنگال کے اسمبلی انتخابات میں اسٹریٹجکل ووٹنگ کررہی ہے۔ اس کا مقصد فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینا ہے۔ فرقہ پرست طاقتوں کے مقابلے میں جو امیدوار چاہے وہ ممتابنرجی کی پارٹی کا ہو یا بائیں محاذ کا ہو مومن کانفرنس کے لوگ اس کو ووٹ کریں گے۔
آل انڈیا مومن کانفرنس کے جنرل سکریٹری اختر حسین اختر نے کانپور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بنگال انتخابات میں مسلمان اسٹریٹجکل ووٹنگ کر رہا ہے۔ بنکروں اور دستکاروں کی جماعت آل انڈیا مومن کانفرنس جس میں انصاری برادری کی اکثریت ہے، یہ جماعت بنگال میں ممتا بنرجی کو کھلی حمایت کر رہی ہے اور اس کے حق میں ووٹ بھی کر رہی ہے۔ اس جماعت سے تعلق رکھنے والے ایم ایل اے بھی ہیں جو اسمبلی میں نمائندگی بھی کرتے ہیں۔
جماعت کے جنرل سکریٹری اختر حسین اختر کا کہنا ہے کہ جس جگہ پر ممتا بنرجی کی پارٹی کا امیدوار کمزور ہے تو وہاں پر فرقہ پرست طاقتوں کے مقابلے میں کانگریس یا بائیں محاذ کا جو بھی امیدوار مضبوط ہو اسے ان کی تنظیم حمایت کرے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آل انڈیا مومن کانفرنس ممتا بنرجی کی کیوں حمایت کرتی ہے تو ان کا کہنا ہے کہ ممتا بنرجی ایک صاف ستھری کردار کی مالک ہیں جو آج بھی دو سو روپے کی چپل پہنتی ہیں اور تین سو سے پانچ سو روپے کی ساڑی پہن کر اپنے پرانے پشتینی دو کمرے کے مکان میں رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے بھی اور وہ پہلے بھی رکن پارلیمان رہنے کے باوجود ایم پی کوٹے کی پینشن نہیں لیتی ہیں۔ اپنی زندگی کے اخراجات ان کے ذریعہ لکھی گئی کتاب کی ملنے والی رائلٹی سے چلاتی ہیں۔ اس سے زیادہ ایماندار کردار بھارت کی سیاست میں کوئی دوسرا نظر نہیں آتا ہے۔ اس لیے وہ وہ کھل کر ممتابنرجی کی حمایت کر رہے ہیں۔
آل انڈیا مومن کانفرنس بنگال میں بنکروں اور دستکاروں کی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے کافی کام کر رہی ہے۔ صوبائی حکومت سے بھی بنکروں اور دستکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اسی لیے مومن کانفرنس کو یہ امید ہے کہ اگر ممتابنرجی کی پارٹی انتخابات میں کامیاب ہوتی ہے تو بنکروں اور دستکاروں کو فائدہ پہنچے گا۔