ETV Bharat / state

Leaders Distance from Protest in Bengal: اقلیتی طبقے کے سیاسی رہنماؤں کے جلسہ و جلوس سے دوری پر سوال

author img

By

Published : Jun 11, 2022, 1:54 PM IST

حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے بیشتر اقلیتی طبقے کے سیاسی رہنماؤں نے ریاست بھر میں گستاخ رسول نپور شرما اور نوین جندال کے خلاف ہونے والے جلسہ و جلوس سے پوری طرح غائب رہے۔ Leaders Distance from Protest in Bengal

اقلیتی طبقے کے سیاسی رہنماؤں کی جلسہ و جلوس سے دوری پر سوال
اقلیتی طبقے کے سیاسی رہنماؤں کی جلسہ و جلوس سے دوری پر سوال

مغربی بنگال کے تمام اضلاع میں رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی جلوسوں کے اہتمام کا سلسلہ جاری ہے لیکن کسی بھی اضلاع میں اقلیتی طبقے کے رہنماؤں کو قدم سے قدم ملا کر چلتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ہے. دارالحکومت کولکاتا سے متصل ہوڑہ، شمالی 24 پرگنہ جنوبی 24 پرگنہ، مالدہ اور مرشدآباد ضلع کے بیشتر مسلم اکثریتی علاقوں میں گزشتہ آٹھ جون سے گستاخ رسول نپور شرما اور نوین جندال کے پرتشدد مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے. ریاست کے اقلیتی طبقے کے وزراء اور سیاسی رہنماؤں نے ملی اداروں کے گستاخ رسول کے خلاف زیر جلسہ و جلوس سے خود کو الگ تھلگ رکھا۔ Leaders Distance from Protest in Bengal

اقلیتی طبقے کے سیاسی رہنماؤں کے جلسہ و جلوس سے دوری پر سوال
اقلیتی طبقے کے لوگوں کے ووٹوں کی بدولت اقتدار میں آنے والی ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی پہلے ہی واضح کر چکی تھی کہ جس کو احتجاج کرنا ہے وہ دہلی جا سکتا ہے. وزیراعلیٰ ممتابنرجی کے اس مشورے کے بعد اقلیتی طبقے کے سیاسی رہنما رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف سڑکوں پر کیسے اترنے سے گریز کرتے نظر آئے. ریاست میں گزشتہ روز 10 جون کو ہوئے جلسہ و جلوس سے ایک دن پہلے ہی اقلیتی طبقے کے رہنماؤں نے مسلمانوں کو سڑکوں پر آنے کے بجائے محلے محلے اختجاج کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

تاریخی شہر میٹیابرج سے لےکر مسلم اکثریتی اضلاع مالدہ،مرشدآباد، شمالی دیناج پور میں علماء کرام نے رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف پرامن احتجاجی ریلی کی قیادت کی. ان مسلم اکثریتی اضلاع میں بڑے اور مشہور اقلیتی طبقے کے رہنما جلسہ و جلوس سے غائب رہے. عام لوگوں نے بھی ان رہنماؤں کو اجتجاجی جلسے سے دور رکھنے کو ترجیح دی۔

مغربی بنگال کے تمام اضلاع میں رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی جلوسوں کے اہتمام کا سلسلہ جاری ہے لیکن کسی بھی اضلاع میں اقلیتی طبقے کے رہنماؤں کو قدم سے قدم ملا کر چلتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ہے. دارالحکومت کولکاتا سے متصل ہوڑہ، شمالی 24 پرگنہ جنوبی 24 پرگنہ، مالدہ اور مرشدآباد ضلع کے بیشتر مسلم اکثریتی علاقوں میں گزشتہ آٹھ جون سے گستاخ رسول نپور شرما اور نوین جندال کے پرتشدد مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے. ریاست کے اقلیتی طبقے کے وزراء اور سیاسی رہنماؤں نے ملی اداروں کے گستاخ رسول کے خلاف زیر جلسہ و جلوس سے خود کو الگ تھلگ رکھا۔ Leaders Distance from Protest in Bengal

اقلیتی طبقے کے سیاسی رہنماؤں کے جلسہ و جلوس سے دوری پر سوال
اقلیتی طبقے کے لوگوں کے ووٹوں کی بدولت اقتدار میں آنے والی ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی پہلے ہی واضح کر چکی تھی کہ جس کو احتجاج کرنا ہے وہ دہلی جا سکتا ہے. وزیراعلیٰ ممتابنرجی کے اس مشورے کے بعد اقلیتی طبقے کے سیاسی رہنما رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف سڑکوں پر کیسے اترنے سے گریز کرتے نظر آئے. ریاست میں گزشتہ روز 10 جون کو ہوئے جلسہ و جلوس سے ایک دن پہلے ہی اقلیتی طبقے کے رہنماؤں نے مسلمانوں کو سڑکوں پر آنے کے بجائے محلے محلے اختجاج کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

تاریخی شہر میٹیابرج سے لےکر مسلم اکثریتی اضلاع مالدہ،مرشدآباد، شمالی دیناج پور میں علماء کرام نے رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف پرامن احتجاجی ریلی کی قیادت کی. ان مسلم اکثریتی اضلاع میں بڑے اور مشہور اقلیتی طبقے کے رہنما جلسہ و جلوس سے غائب رہے. عام لوگوں نے بھی ان رہنماؤں کو اجتجاجی جلسے سے دور رکھنے کو ترجیح دی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.