مغربی بنگال میں اُردو بولنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن ان کے لئے اُردو میڈیم میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کا فقدان ہے۔
وہی مسلم لڑکیوں کے لئے آج بھی ایسے تعلیمی اداروں کی کمی ہیں جہاں وہ با آسانی تعلیم حاصل کرسکتی تھی۔
کچھ سال قبل کولکاتا کے چند باشعور افراد نے کولکاتا میں لڑکیوں کے لئے ملی الامین کالج برائے خواتین کی بنیاد ڈالی تھی اور بہت کوششوں کے بعد کالج کو 2009 میں اقلیتی درجہ بھی دلایا تھا لیکن 2015 میں موجودہ حکومت نے کالج کو اقلیتی ادارہ ماننے سے انکار کردیا اور اس کے بعد سے آج تک کالج کی اقلیتی کردار بحال نہیں ہو پایا۔
وہیں دوسری جانب کالج پر حقائق کو عوام سے چھپانے کا بھی الزام ہیںاور ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی نام کی ایک تنظیم کالج انتظامیہ اور بانی کمیٹی کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔
اس سلسلے میں آج 'ملی لامین کالج بچاؤ کمیٹی' نے ایک پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے زریعے کالج کی موجودہ مجلس عاملہ پر الزام لگایا کہ 'کالج کا اقلیتی کردار کو جب کلکتہ ہائی کورٹ میں کالج کے اُساتزہ کے ذریعہ چیلینج کیا گیا تو کالج کی بانی کمیٹی' ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن 'کی کوتاہی کی وجہ سے کالج کا اقلیتی کردار ختم ہوگیا'۔