ETV Bharat / state

ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار کی حقیقت واضح کرنے کا مطالبہ

ایک طرف کالج انتظامیہ دعویٰ کر رہی ہے کہ کچھ دنوں میں اقلیتی کردار بحال ہو جائے گا تو وہیں دوسری جانب ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کا کہنا ہے کہ کالج کی بانی کمیٹی عوام سے حقائق چھپا رہی ہے۔

ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار کی حقیقت واضح کرنے کا مطالبہ
author img

By

Published : Mar 19, 2019, 7:08 AM IST

مغربی بنگال میں اُردو بولنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن ان کے لئے اُردو میڈیم میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کا فقدان ہے۔

وہی مسلم لڑکیوں کے لئے آج بھی ایسے تعلیمی اداروں کی کمی ہیں جہاں وہ با آسانی تعلیم حاصل کرسکتی تھی۔

کچھ سال قبل کولکاتا کے چند باشعور افراد نے کولکاتا میں لڑکیوں کے لئے ملی الامین کالج برائے خواتین کی بنیاد ڈالی تھی اور بہت کوششوں کے بعد کالج کو 2009 میں اقلیتی درجہ بھی دلایا تھا لیکن 2015 میں موجودہ حکومت نے کالج کو اقلیتی ادارہ ماننے سے انکار کردیا اور اس کے بعد سے آج تک کالج کی اقلیتی کردار بحال نہیں ہو پایا۔

وہیں دوسری جانب کالج پر حقائق کو عوام سے چھپانے کا بھی الزام ہیںاور ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی نام کی ایک تنظیم کالج انتظامیہ اور بانی کمیٹی کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔

اس سلسلے میں آج 'ملی لامین کالج بچاؤ کمیٹی' نے ایک پریس کانفرنس کی۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے زریعے کالج کی موجودہ مجلس عاملہ پر الزام لگایا کہ 'کالج کا اقلیتی کردار کو جب کلکتہ ہائی کورٹ میں کالج کے اُساتزہ کے ذریعہ چیلینج کیا گیا تو کالج کی بانی کمیٹی' ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن 'کی کوتاہی کی وجہ سے کالج کا اقلیتی کردار ختم ہوگیا'۔

مغربی بنگال میں اُردو بولنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن ان کے لئے اُردو میڈیم میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کا فقدان ہے۔

وہی مسلم لڑکیوں کے لئے آج بھی ایسے تعلیمی اداروں کی کمی ہیں جہاں وہ با آسانی تعلیم حاصل کرسکتی تھی۔

کچھ سال قبل کولکاتا کے چند باشعور افراد نے کولکاتا میں لڑکیوں کے لئے ملی الامین کالج برائے خواتین کی بنیاد ڈالی تھی اور بہت کوششوں کے بعد کالج کو 2009 میں اقلیتی درجہ بھی دلایا تھا لیکن 2015 میں موجودہ حکومت نے کالج کو اقلیتی ادارہ ماننے سے انکار کردیا اور اس کے بعد سے آج تک کالج کی اقلیتی کردار بحال نہیں ہو پایا۔

وہیں دوسری جانب کالج پر حقائق کو عوام سے چھپانے کا بھی الزام ہیںاور ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی نام کی ایک تنظیم کالج انتظامیہ اور بانی کمیٹی کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔

اس سلسلے میں آج 'ملی لامین کالج بچاؤ کمیٹی' نے ایک پریس کانفرنس کی۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے زریعے کالج کی موجودہ مجلس عاملہ پر الزام لگایا کہ 'کالج کا اقلیتی کردار کو جب کلکتہ ہائی کورٹ میں کالج کے اُساتزہ کے ذریعہ چیلینج کیا گیا تو کالج کی بانی کمیٹی' ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن 'کی کوتاہی کی وجہ سے کالج کا اقلیتی کردار ختم ہوگیا'۔

Intro:مغربی بنگال میں اردو بولنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن ان کے لئے اردو میڈیم میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کی آج بھی وافر تعداد موجود نہیں خصوصی طور پر پر لڑکیوں کے لئے آج بھی ایسے تعلیمی اداروں کی کمی ہیں جہاں بآسانی مسلم لڑکیوں کی حصول تعلیم میں آسانی ہو. چند برسوں قبل کولکاتا کے چند باشعور افراد نے کولکاتا میں لڑکیوں کے لئے ملی الامین کالج برائے خواتین کی بنیاد ڈالی گئی اور بہت کوششوں کے بعد کالج کو 2009 میں اقلیی درجہ بھی مل گیا لیکن 2015 میں موجودہ حکومت نے کالج کو اقلیتی ادارہ ماننے سے انکار کردیا اور اس کے بعد سے آج تک کالج کی اقلیتی کردار بحال نہیں ہو پائی ہے وہیں دوسری جانب کالج پر حقائق کو عوام سے چھپانے کا بھی الزام لگتے رہیں ہیں ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی نام کی ایک تنظیم کالج انتظامیہ اور بانی کمیٹی کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں.


Body:ملی الامین کالج برائے خواتین کی اقلیتی کردار کا معاملہ کسفی دنوں سے مبہم ہے ایک طرف کالج انتظامیہ دعویٰ کر رہی ہے کہ کچھ دنوں میں اقلیتوں کردار بحال ہو جائے گا تو وہیں دوسری جانب ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کا کہنا ہے کہ کالج کی بانی کمیٹی عوام سے حقائق چھپا رہی ہے ٓج ایک پریس کانفرنس کرکے ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی نے کالج کی موجودہ مجلس عاملہ پر الزام لگایا کہ کالج کا اقلیتی کردار کو جب کلکتہ ہائی کورٹ میں کالج کی ٹیچروں کے ذریعہ چیلینج کیا گیا تو کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن سے کی کوتاہی کی وجہ سے کالج کی اقلیتی کردار گنوانی پڑی اور کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں جانے کے بعد بھی معاملہ واپس لے لیا گیا اور آج تک کالج کا اقلیتی کردار بحال نہیں ہوسکتی ہے. ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فواد حلیم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ چونکہ کئی سال گزر جانے کے بعد بھی کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن نے کبھی بھی عوام کو نہیں بتایا کہ کالج کا اقلیتی کردار کی موجودہ صورتحال کیا کہ اور یہی وجہ ہے کہ 2017 میں کالج میں داخلہ بھی نہیں لیا گیا اور اب بھی اس بات کو عوام سے چھپائی جا رہی ہے اس لئے آئندہ 20 مارچ کو ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی اے جے سی بوس روڈ اور ریپن اسٹریٹ موڑ کی دوپہر دو بجے سے پانچ بجے تک ناکہ بندی کرے گی اور شام پانچ بجے تک وہیں بیٹھے گے ہمارا مطالبہ ہے کہ کہ ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن عوام کے سامنے اس بات کی وضاحت کرے کہ کالج کی اقلیتی کردار کی صورت حال کیا ہے اور ریاستی حکومت کا موقف کیا ہے اور ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن اب تک کیا کر رہی ہے ہم نے پہلے بھی کئ طرح سے کالج کی مجلس عاملہ اور ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن سے تحریری طور پر جوب مانگے لیکن ان کے طرف سے کوئی جواب نہیں آیا جس کے نتیجے میں ہمیں مجبوراً دھرنے پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے


Conclusion:واضح ہو کہ ملی الامین کالج کی اقلیتی کردار 2015 سے التوا کا شکار ہے جب کالب میں ٹیچروں کے آپسی جھگڑے کے سبب کالج کی بانی کمیٹی نے اقلیتی ادارے کی حیثیت سے کمیٹی کے صدر نے تین ٹیچروں کو معطل کردیا جس کے بعد تینوں ٹیچروں نے کلکتہ ہائی کورٹ میں اپنی نوکری بچانے کے لئے کالج کے اقلیتی کردار کو ہی چیلینج کردیا اور جب عدالت نے موجودہ ترنمول کانگریس کی حکومت سے اپنا موقف واضح کرنے کو کہا تو ریاستی حکومت نے عدالت میں کہا کہ کالج اقلیتی ادارہ نہیں جس کے بعد عدالت نے تینوں ٹیچروں کو یہ کہتے ہوئے بحال کردیا کہ چونکہ کالج کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے اس لئے کالج کے بانی کمیٹی کو ٹیچروں کو معطل کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے اور اس کے بعد سے معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں چلا گیا اور بقول اس وقت کے کمیٹی صدر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے کہنے پر کالج اگر تینوں ٹیچروں کو بحال کردے تو کالج ریاستی حکومت اقلیتی درجہ بحال کردے گی جس کے بعد کالج انتظامیہ نے تینوں ٹیچروں کو بحال کر دیا لیکن آج تک ریاستی حکومت نے کالج کا اقلیتی کردار بحال نہیں کیا.


بائٹ... ڈاکٹر فواد حلیم.. رکن ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.