مولانا ابوالکلام آزاد کی زندگی اور ان کے اہل خانہ کے حوالے سے آج بھی لوگوں میں تجسس ہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کی کوئی اولاد نہ تھی۔انہوں نے اپنے بھائی کے بیٹے نورالدین احمد کو ہی اپنا جانشین بنایا تھا، لہذا آج جو لوگ بھی مولانا ابوالکلام آزاد سے اپنی نسبت بتاتے ہیں یا تو وہ ان کی اہلیہ کے خانوادہ سے ہیں یا مولانا ابوالکلام آزاد کی بہنوں کے نسب سے۔
مولانا آزاد کی پیدائش مکہ مکرمہ میں ہوئی تھی۔ بعد میں ان کے والدین مغربی بنگال کے دارالحکومت کلکتہ منتقل ہو گئے۔
مولانا آزاد اور ان کے بڑے بھائی غلام یاسین کا نکاح پانڈوا کے ایک زمیندار آفتاب الدین کی بیٹیوں زلیخہ بیگم اور حفیظہ بیگم سے ہوا تھا۔
کولکاتا میں آج بھی مولانا ابوالکلام آزاد کے اہل خانہ مقیم ہیں اور سیاست سے دور سادہ زندگی گزار رہے ہیں۔کولکاتا کے بیک بگان میں مولانا ابوالکلام آزاد کے بھتیجے نورالدین احمد شمسُ الہدیٰ روڈ پر رہتے تھے ان کی شادی نہیں ہوئی تھی۔جب سنہ 1992 میں مولانا ابوالکلام آزاد کو بھارت رتن دیا گیا تو اس اعزاز کو حاصل کرنے کے لیے انہیں ہی مدعو کیا گیا تھا لیکن شدید بیمار ہونے کی وجہ سے وہ نہیں جا سکے تھے اور ان کی جگہ پر مولانا ابوالکلام آزاد کی اہلیہ کی بہن زہرہ بیگم کے بیٹے عبدالسلیم نے یہ ایوارڈ حاصل کیا تھا۔
مولانا آزاد کی اہلیہ زلیخہ بیگم کی تین بہنیں اور ایک بھائی تھے۔ زہرہ بیگم، حفیظہ بیگم اور حنیفہ بیگم۔ بھائی بدر الدین جن کی شادی نہیں ہوئی تھی۔
بدرالدین اور حنیفہ بیگم مولانا ابوالکلام آزاد کے ساتھ ہی رہتے تھے۔ مولانا ابوالکلام کی اہلیہ زلیخہ بیگم کی بہن زہرہ بیگم کی شادی عبد الجلیل سے ہوئی تھی۔ جس سے انہیں سات اولادیں ہوئیں۔عبدالنعیم، عبدالکریم، عبدالرحمن، عبدالعلیم، عبدالرحیم، طاہرہ بیگم اور عبد السلیم۔
عبدالسلیم اور نورالدین احمد خالہ زاد بھائی تھے۔ نورالدین کے پاس موجود مولانا ابوالکلام آزاد کی تمام یادگار قانونی طور پر عبد السلیم کو ملیں۔
کولکاتا کے مولانا آزاد میوزیم میں ان کی استعمال شدہ چیزیں عبدالسلیم کی ہی دی ہوئی ہیں۔ عبدالسلیم کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا کولکاتا میں رہتے ہیں اور مولانا ابوالکلام آزاد کے قانونی وارث ہیں۔
عبدالسلیم کے بعد مولانا ابوالکلام آزاد کی تمام چیزیں ان کی تین بیٹیوں اور بیٹے کو ملی ہے۔ عبد السلیم کی بڑی بیٹی حسن آراء ناہید اور بیٹے ندیم ایاز مولانا ابوالکلام آزاد کی ذاتی زندگی، سیاسی سرگرمیوں اور ان کی تصانیف پر کام کر رہے ہیں۔ اور اس کے لیے انہوں نے مولانا آزاد فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن اینڈ سوشل کمیٹی کے نام سے ایک تنطیم بھی قائم کی ہے۔
حسن آراء ناہید اور ندیم ایاز نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی اور مولانا کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔
حسن آراء نے کہا کہ 'مولانا ابوالکلام آزاد کے بھتیجے نورالدین احمد کے بعد ان کی تمام چیزیں ان کے والد عبدالسلیم کو ورثے میں ملیں اور یہ سب چیزیں ہمارے پاس اب بھی موجود ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے ہی کولکاتا کے مولانا آزاد میوزیم کو ان کی استعمال شدہ چیزیں فراہم کرائی تھیں جن میں ان کے کپڑے، فرنیچر، چھڑی، شال،جُبہ، عینک، ان کی اہلیہ کے زیورات، سگریٹ اور کچھ برتن شامل تھے۔
حسن آراء ناہید نے مزید کہا کہ 'ان کے والد ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ تم لوگوں کو اپنے اجداد کے بارے جاننے کی ضروت ہے۔ وہ اردو زبان سیکھنے پر بھی زور دیتے تھے۔ جب ہم نے اپنے گھر میں بڑے لوگوں کو آتے دیکھا تب ہمیں معلوم ہوا کہ ہمارا تعلق کس شخصیت سے ہے۔ لیکن کبھی کبھی حیرت ہوتی تھی کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے خانوادہ سے ہونے کے باوجود ہم لوگ اتنی عام سی زندگی کیوں گزار رہے ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ ہم نے مولانا ابوالکلام آزاد کی بہت سی چیزیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے حوالے بھی کی تھیں۔ اس وقت کے چانسلر ضمیر الدین شاہ ہمارے گھر آئے تھے جن کو ہم نے مولانا آزاد کے استعمال شدہ ظروف، کچھ کتابیں اور کئی چیزیں دی تھیں تاکہ ان کی حفاظت ہو سکے اور لوگوں کو ان چیزوں کو دیکھنے کا موقع بھی ملے۔
حسن آراء ناہید نے بتایا کہ 'وہ خود بھی مولانا ابوالکلام آزاد کے پیغام اور ان کی تعلیمات کو فروغ دینے کے سلسلے میں کام کر رہی ہیں۔ وہ مولانا آزاد کی یادگار قائم کرنا چاہتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی کتابوں کو دوبارہ شائع کرانے اور ان کو متعدد زبانوں میں ترجمہ کرانے پر کام کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کولکاتا میں مولانا ابوالکلام آزاد کی یادگار تو قائم کی گئی ہے لیکن جس طرح کا کام ہونا چاہئے تھا ویسا کام نہیں ہو رہا ہے۔ اس کی کارکردگی سے وہ مطمئن نہیں ہیں جبکہ اس یادگار کے نام پر فنڈز آتے ہیں۔
حسن آراء ناہید کے بھائی ندیم ایاز نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے بھتیجے نورالدین احمد کے ساتھ اکثر ان کا وقت گزرتا تھا۔ وہ بتاتے ہیں کہ وہ بہت کم لوگوں سے ملتے تھے۔ کم باتیں کرتے تھے لیکن وہ اکثر ہمیں مولانا ابوالکلام آزاد کے حوالے سے طرح طرح کی باتیں بتایا کرتے تھے اور ان کی چیزیں دکھا کر مولانا ابوالکلام آزاد کی عظمت کا ذکر کیا کرتے تھے۔