کولکاتا کی ٹیپو سلطان شاہی مسجد دھرمتلہ کے قریب آج دوپہر میں ہزاروں مسلمانوں نے فرانس کے صدر کی جانب سے مخالف اسلام بیان دینے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر مسلمان ریلی نکالنا چاہتے تھے تاہم پولیس نے انہیں ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور فرانسیسی صدر کے خلاف نعرے بلند کئے گئے۔
فرانس کے صدر نے مخالف اسلام بیان میں پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی حمایت کی تھی جس کے خلاف آج دھرمتلہ میں زبردست احتجاج کیا گیا۔
آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے بینر تلے فرانسیسی صدر کے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی اور مظاہرین کو ٹیپو سلطان مسجد کے قریب ہی روک دیا گیا جس کے بعد آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری قمرالزماں کی قیادت میں سینکڑوں افراد نے دھرنا دیا اور اس موقع پر فرانس کے صدر ایمونئیل میکرون کا پتلا بھی نذر آتش کیا گیا۔
فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری پارتھو چٹرجی نے قمرالزماں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’آج ہم لوگ یہاں پر فرانسیسی صدر ایمونئیل میکرون کے اسلام مخالف بیانات اور پیغمبر اسلامﷺ کی گستاخی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گستاخی کو فوری طور پر روکا جائے اور گستاخی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔
احتجاجی مظاہرین نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ’فرانسیسی سفیر کو طلب کرکے صدر میکرون کو مسلمانوں کے جذبات سے واقف کروایا جائے‘۔
فیڈریشن کی جانب سے ایک ہفتہ قبل احتجاجی ریلی کی اجامت لی گئی تھی لیکن پولیس نے عین وقت اجازت دینے سے انکار کردیا۔ پولیس کے رویہ پر بھی مسلمانوں نے حیرت کا اظہار کیا اور احتجاجی مظاہرہ کے دوران مسلمانوں سے فرانسیسی پراڈکٹس کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی۔