کولکاتا: ملک کی دوسری ریاستوں کی مغربی بنگال میں بھی غزہ پر اسرائیلی ظلوم و ستم کے خلاف آواز بلند ہونے لگی ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی میں بائیں بازوں نے ایک بڑی ریلی کا اہتمام کیا ۔ یہ جلوس مہاجتی سدن سے شروع ہوا اور مہاتما گاندھی روڈ، سیالدہ اڈل پول، مولاعلی موڑ سے ہوتا ہوا مولاعلی کے قریب رام لیلا پارک پر اختتام پذیر ہوا۔ محاذ سے باہر کی جماعتوں میں سی پی آئی ایم ایل لبریشن اور ایس یو سی کا اجتماع بھی قابل دید تھا۔
ایک عرصے کے بعد بائیں بازو کی جماعتوں نے ایک بین الاقوامی مسئلہ پر کولکاتا میں مارچ کیا۔ اس سے پہلے ہر سال یکم ستمبر کو بائیں بازو کی جماعتیں کولکاتا میں جنگ مخالف امن مارچ نکالتی تھیں۔ اس دن 1939 میں دوسری جنگ عظیم کا آغاز پولینڈ پر حملے سے ہوا تھا۔ اس سے پہلے بھی ویتنام جنگ کے دوران کلکتہ میں ہو چی منہ کی بائیں بازو کی تحریک ملک کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی تھی۔ حال ہی میں، بائیں بازو نے مرکز اور ریاست میں حکمراں پارٹی کے خلاف تحریک چلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بدھ کو کئی دنوں کے بعد وہ بین الاقوامی مسائل کو لے کر سڑکوں پر نکلے۔ سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری محمد سلیم نے جلوس کے آغاز سے پہلے مہاجتی سدن کے سامنے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کولکاتا دوبارہ کلکتہ بن گیا ہے۔
فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے علاوہ بائیں بازو کی قیادت بھی مرکز کی نریندر مودی حکومت کی اسرائیل کے تئیں جھکائو پر سخت سرزنش کی۔ دہلی نے بھارت کی دیرینہ خارجہ پالیسی کو ترک کر دیا ہے۔ فلسطینی کاز کی حمایت بھارت کی دیرینہ پالیسی کا حصہ رہا ہے۔ مگر اب مودی کی قیادت والی بھارتی حکومت مکمل طور پر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوا نظر آرہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپتال، پناہ گزین کیمپ، عبادت گاہوں اور امدادی قافلوں پر اسرائیلی حملے
بائیں محاذ اپنے اتحاد میں سی پی آئی ایم لبریشن اور ایس یو سی آئی جیسی کمیونسٹ جماعتوں کو شامل کرنا چاہتی ہے۔آ ج کی ریلی ان دونوں جماعتوں کی شرکت سے ایک راہ ہموار ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظرتمام کمیونسٹ جماعتوں کو متحد کرنے کیلئے سی پی آئی جلد ہی میٹنگ اور مذاکرات کا عمل شروع کرنے والی تھی ۔اس سے پہلے تمام بائیں بازو کی جماعتیں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک ساتھ مارچ میں شرکت کو بہت ہی اہم سمجھا جارہا ہے۔