مغربی بنگال میں لیفٹ فرنٹ کی یوتھ تنطیم ڈی وائی ایف آئی اور ایس ایف آئی کے حامیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے پر بارہ گھنٹے کا بنگال بند کا اثر دیکھنے کو ملا۔
ریاست کے مختلف اضلاع شمالی 24 پرگنہ، جنوبی 24 پرگنہ، مرشدآباد، ندیا، شمالی دیناج پور اور جنوبی دیناج پور، مشرقی مدنی پور، جنوبی مدنی پور اور بردوان میں بند کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا۔
لیفٹ فرنٹ کے چیئرمین بمن بوس نے کہا کہ بند مکمل طور پر کامیاب رہا، عوام نے بھی بند کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے دہلی میں مرکزی حکومت نے کسانوں کے احتجاج کو کچلنے کے لئے سخت کارروائی کی ٹھیک اسی طرح ممتا بنرجی کی پولیس نے لیفٹ فرنٹ کی یوتھ تنطیم کے حامیوں کے خلاف کارروائی کی۔
اسمبلی میں لیفٹ فرنٹ کے رہنما سوجن چکرورتی کا کہنا ہے کہ بس گاڑیاں چلنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بند فلاپ ہو گیا، لال جھنڈے کو ختم کرنا ناممکن ہے بند کی کامیابی سے ثابت ہو گیا۔
لیفٹ فرنٹ کے قومی سطح کی رہنما گارگی چٹرجی نے کہا کہ ممتا بنرجی اور ان کی پولیس کو طالبات کے خلاف سخت کارروائی کا جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سکریٹریٹ بلڈنگ نبنو گھیراؤ کے دوران لیفٹ فرنٹ کی یوتھ تنظیموں کے پانچ سے زائد حامی زخمی ہوگئے۔
پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر لیفٹ فرنٹ کے حامیوں کو سڑک سے ہٹا کر آمدورفت دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہی اور ناکہ بندی کے سبب چند گھنٹوں تک آمدورفت پوری طرح سے متاثر رہی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لیفٹ فرنٹ کی یوتھ تنطیمیں ڈی وائی ایف آئی اور ایس ایف آئی کے حامیوں نے مختلف مطالبات کو لے نبنو(سکریٹریٹ بلڈنگ ) گھیراؤ کیا تھا۔
اس دوران پولیس اور لیفٹ فرنٹ کے حامیوں کے درمیان تصادم میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے واٹر کینن اور آنسو گیس کے گولے داغے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کولکاتا میں بایاں محاذ اور کانگریس کے بند کا معمولی اثر