24 پرگنہ: مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے رہنے والے ایڈوکیٹ اور پروفیسر نوشاد انور نے کہا کہ گجرات حکومت کے فیصلے پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ مرکز میں اقلیتی مخالف حکومت سے اس سے زیادہ امید نہیں کی جا سکتی ہے۔ سزا یافتہ مجرموں کو یومِ آزادی کے موقع پر رہائی دی جاتی ہے لیکن ایسے مجرموں کو رہائی نہیں دی جاتی جو خواتین کے جنسی زیادتی یا پھر قتل معاملے میں ملوث ہو۔ Lawyers on Bilkis Bano Case
ان کا کہنا ہے کہ عام لوگوں،دانشور طبقہ اور سیاسی رہنماؤں کو گجرات حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرنا چاہیے۔ اس کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ اس فیصلے کے خلاف قانونی طور پر قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ پہل کون کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:Tripura Assembly Elections 2023 بی جے پی کے اعلیٰ لیڈر اسمبلی انتخابات کی تیاری کیلئے تریپورہ دورے پر
شمالی 24 پرگنہ کے مسلم اکثریتی علاقہ ٹیٹا گڑھ کے رہنے والے وکیل محمد عمر نے کہاکہ حکومت جو چاہے فیصلہ کرسکتی ہے۔ فیصلے کی مخالفت کرنے والوں میں وہ صلاحیت ہونی چاہیے جس سے وہ لڑ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مخالفت کرنے سے کچھ ہوتا ہے، سوال یہ ہے کہ آپ نے قانونی طور پر اس فیصلے کے خلاف کیا کیا ہے۔ Lawyers Reaction On Bilqis Banu Case