مغربی بنگال میں جمعیت العلما ہند کے صدر صدیق چودھری نے بھارتی حکومت سے فرانسیسی سفیر کو طلب کرکے یہ بتانے کا مطالبہ کیا کہ صدر فرانس کے بیانات سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے اور بھارت کے مسلمان صدر فرانس کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
کولکاتا میں آج جمعیت العلما ہند کے ہمراہ بیلور مٹھ ہندو رہنما اور عیسائی مذہب کے نمائندوں نے ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی اور فرانس میں پغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کی مذمت کی۔ اس موقع پر جمعیت العلما ہند مغربی بنگال کے صدر صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ فرانس کے صدر نے جو اسلام مخالف بیان دیا ہے اس پر وہ مسلمانوں سے معافی مانگے۔ انہوں نے ایمونئیل میکرون کے اسلام مخالف بیان کی حمایت کرنے پر آسٹریلیائی حکومت کی بھی مذمت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔
انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ پر ایسا قانون بنانے کےلیے دباؤ ڈالے جس سے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مذاہب کے لوگوں کی تذلیل نہ ہوسکے اور کوئی بھی کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح نہ کرسکے۔
صدیق اللہ چودھری نے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے فرانس پر کئے گئے ٹوئٹ پر بھی دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے فرانسیسی حکومت سے چارلی ہیبڈو جریدے کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے سڑکوں پر احتجاج کرنے سے گریز کرتے ہوئے پریس کانفرنس کے ذریعہ اپنے جذبات کا اظہار کرنے کا طریقہ اپنایا گیا۔