ریاست بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں ہائی کورٹ نے شہر کے 45 نجی اسکولز کو فیس میں 20 فیصد کی رعایت دینے کی ہدایت دی ہے اور اس کے ساتھ غیر ضروری چیزوں کے لیے فیس لینے پر روک لگا دی ہے۔
کورٹ نے کہا ہے کہ 'جس کی سہولیات نہیں دی گئیں، اس کے لیے فیس نہ لی جائیں جس میں کمپیوٹر، ٹرانسپورٹ وغیرہ کی فیس شامل ہے۔'
لاک ڈاؤن کے درمیان اسکول بند ہونے کے با وجود کولکاتا شہر کے نجی اسکولز کی جانب سے اسکول فیس کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، جس کے خلاف کولکاتا کے 145 نجی اسکولز کے سرپرستوں نے کولکاتا ہائی کورٹ میں فیس میں رعایت کے لیے ایک درخواست دی تھی۔
سرپرستوں کا کہنا ہے کہ فیس میں رعایت اس لیے کیونکہ اس درمیان آن لائن کلاسز چل رہی تھے۔
![کولکاتا ہائی کورٹ نے نجی سکولز کو فیس کم کرنے کی ہدایت دی](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/wb-kol-02-calcuttahighcourtordersprivateschoolto20percentfeereduction-dry-7204837_14102020165143_1410f_02716_631.jpg)
اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کولکاتا ہائی کورٹ نے نجی اسکولز کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیشن 2020/21 میں اسکول فیس میں اضافہ نہ کریں۔
اس کے علاوہ کورٹ نے کہا ہے کہ گذشتہ اپریل ماہ سے لے کر جب تک اسکول نہیں کھل جاتے ہیں، تمام اسکولز کو فیس میں 20 کی رعایت دینی ہوگی۔
واضح رہے کہ کولکاتا ہائی کورٹ کے جسٹس سنجیب بنرجی اور جسٹس موشمی بھٹاچاریہ کی ڈویژن بینچ نے اس کی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ غیر ضروری فیس لینے پر بھی روک لگائی ہے۔
خیال رہے کہ جس کی فیس نہ لینے کی ہدایت دی ہے اس میں لیب فیس، کرافٹ، اسپورٹز جیسی دوسری چیزوں کے لیے فیس نہیں لی جاسکتی ہیں کیوں کہ اس کی سہولیات طلبا کو فراہم نہیں کرائی گئی ہیں۔
جسٹس بھٹاچاریہ نے مزید کہا کہ بہت سے ایسے والدین ہیں جو اپنے بچوں کو بہترین اسکولز میں داخلہ کے لیے اپنی زندگی کی جمع پونجی قربان کر رہے ہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ فیس میں رعایت ملنے پر اس طرح کے والدین کو راحت ملے گی جو موجودہ مالیاتی بحران سے گزر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے سیشن چارج لینے کی اجازت دی ہے جبکہ ماہانہ فیس میں 20 فیصد کی رعایت دینے کی ہدایت دی گئی۔
عدالت کے مطابق جن لوگوں نے اس درمیان مکمل فیس جمع کر دیا ہے ان کو رقم واپس نہیں کی جائے گی۔