ETV Bharat / state

Rare Spinal Cord Surgery At NRS ثناوا کی ریڑھ کی ہڈی کی کامیاب سرجری

author img

By

Published : Feb 9, 2023, 10:54 AM IST

نیل رتن سرکار میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ایک لڑکی کی ریڑھ کی ہڈی کا کامیاب آپریشن کرکے بھارتی میڈیکل کی تاریخ میں نمایاں کارنامہ انجام دیا۔ لڑکی لمبے عرصے سے اسکولیوسس میں مبتلا تھی۔ Rare Spinal Cord Surgery At NRS

ثناوا کی ریڑھ کی ہڈی کی کامیاب سرجری
ثناوا کی ریڑھ کی ہڈی کی کامیاب سرجری

کولکاتا: مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے قاسم نگر علاقے کی رہنے والی منورہ بی بی کی اکلوتی بیٹی ثناوا خاتون نویں جماعت کی طالبہ ہے۔ حکومت کی جانب سے سائیکل ملنے پر دوسری لڑکیوں کی طرح وہ بھی بہت خوش تھی، لیکن وہ اس کا استعمال نہیں کر سکتی تھی، کیونکہ وہ تقریباً 12 سال سے ایک خوفناک بیماری میں مبتلا ہے۔ اس بیماری کا نام 'اسکولیوسس' ہے۔ اس بیماری میں انسان کی ریڑھ کی ہڈی مکمل طور پر جھک جاتی ہے۔ اس لیے ایسے مریض سیدھے کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہوتے، وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتے۔ بنیادی طور پر یہ ایک پیدائشی بیماری ہے۔

ثناوا اس بیماری سے دوچار تھی۔ وہ اتنا آگے جھک گئی تھی کہ پیٹ اور سینے کے درمیان کوئی فاصلہ نہ رہا۔ وہ شدید درد میں مبتلا رہتی تھی۔ کئی ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کو دکھانے کے بعد بھی اس کا کوئی حل نہ نکل سکا۔ مریضہ کی والدہ نے کہا کہ میری ساس کو یہ مسئلہ تھا، وہ اسی بیماری سے مر گئیں، تو میں اپنی بیٹی کے لیے بہت فکرمند تھی۔ میں نے کئی ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو ایک پرائیویٹ ہسپتال لے گئیں۔ علاج میں تقریباً بارہ لاکھ روپے اخراجات کے بارے میں بتایا گیا۔ اتنی بڑی رقم کا انتظام کرنا ان کے لئے ناممکن تھا۔ وہ اپنی بیٹی کو لے کر چلی آئیں۔ تقریباً پانچ ماہ قبل ثناوا علاج کے لیے مرشد آباد سے کولکاتا آئی تھیں۔ لڑکی کو کولکاتا کے نیل رتن سرکار اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ کیونکہ اس بیماری کا علاج کولکاتا کے صرف این آر ایس اسپتال میں ہی ہوتا ہے۔ انہیں پروفیسر کرن مکھرجی، ایم ڈی، شعبہ آرتھوپیڈکس کے مشورے پر داخل کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر نے کہا کہ ہمیں کبھی کبھار اسکوالیوسس کے مریض ملتے ہیں، لیکن اس معاملے میں، صورتحال زیادہ پیچیدہ تھی۔ کیونکہ اگر ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی 40-50 ڈگری کی طرح جھکا ہوا ہے، تو ہم سرجری کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اس لڑکی کے کیس میں موڑ 82 ڈگری تھا۔ اس کے پھیپھڑوں اور پیٹ میں بھی مسائل پیدا ہوئے۔

اس لڑکی کی جنوری کے وسط میں سرجری ہوئی تھی چونکہ یہ ریڑھ کی ہڈی کا معاملہ ہے۔ اس لئے اسکوالیوسس کی سرجری جسم کے پچھلے حصے یعنی کمر سے کی جاتی ہے۔ لیکن اس معاملے میں اس کے جھکاؤ اتنی تھی اس لئے یہ ممکن نا تھا۔ جس کے نتیجے میں ان کے جسم پر سامنے سے سرجری کی گئی۔ سرجری پہلے پیٹ سے شروع ہوتی ہے، پھر پیچھے تک جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Mizan Ur Rahman Ranked 19th ڈبلیوبی سی ایس امتحان میں میزبان الرحمن کی 19 ویں رینک

فی الحال ثناوا خاتون مکمل طور پر صحت مند ہے۔ تاہم اسے ابھی کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مثلاً اس کے لیے آگے جھک کر کام کرنا ممکن نہیں رہا، بھاری چیزوں کو اٹھانا ممکن نہیں رہا۔ اسے مسلسل ورزش بھی کرنی پڑے گی۔ اس کے باوجود ثناوا خاتون خوش ہے۔ اب وہ سیدھا کھڑا ہونے کے قابل ہے۔

کولکاتا: مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے قاسم نگر علاقے کی رہنے والی منورہ بی بی کی اکلوتی بیٹی ثناوا خاتون نویں جماعت کی طالبہ ہے۔ حکومت کی جانب سے سائیکل ملنے پر دوسری لڑکیوں کی طرح وہ بھی بہت خوش تھی، لیکن وہ اس کا استعمال نہیں کر سکتی تھی، کیونکہ وہ تقریباً 12 سال سے ایک خوفناک بیماری میں مبتلا ہے۔ اس بیماری کا نام 'اسکولیوسس' ہے۔ اس بیماری میں انسان کی ریڑھ کی ہڈی مکمل طور پر جھک جاتی ہے۔ اس لیے ایسے مریض سیدھے کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہوتے، وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتے۔ بنیادی طور پر یہ ایک پیدائشی بیماری ہے۔

ثناوا اس بیماری سے دوچار تھی۔ وہ اتنا آگے جھک گئی تھی کہ پیٹ اور سینے کے درمیان کوئی فاصلہ نہ رہا۔ وہ شدید درد میں مبتلا رہتی تھی۔ کئی ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کو دکھانے کے بعد بھی اس کا کوئی حل نہ نکل سکا۔ مریضہ کی والدہ نے کہا کہ میری ساس کو یہ مسئلہ تھا، وہ اسی بیماری سے مر گئیں، تو میں اپنی بیٹی کے لیے بہت فکرمند تھی۔ میں نے کئی ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو ایک پرائیویٹ ہسپتال لے گئیں۔ علاج میں تقریباً بارہ لاکھ روپے اخراجات کے بارے میں بتایا گیا۔ اتنی بڑی رقم کا انتظام کرنا ان کے لئے ناممکن تھا۔ وہ اپنی بیٹی کو لے کر چلی آئیں۔ تقریباً پانچ ماہ قبل ثناوا علاج کے لیے مرشد آباد سے کولکاتا آئی تھیں۔ لڑکی کو کولکاتا کے نیل رتن سرکار اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ کیونکہ اس بیماری کا علاج کولکاتا کے صرف این آر ایس اسپتال میں ہی ہوتا ہے۔ انہیں پروفیسر کرن مکھرجی، ایم ڈی، شعبہ آرتھوپیڈکس کے مشورے پر داخل کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر نے کہا کہ ہمیں کبھی کبھار اسکوالیوسس کے مریض ملتے ہیں، لیکن اس معاملے میں، صورتحال زیادہ پیچیدہ تھی۔ کیونکہ اگر ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی 40-50 ڈگری کی طرح جھکا ہوا ہے، تو ہم سرجری کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اس لڑکی کے کیس میں موڑ 82 ڈگری تھا۔ اس کے پھیپھڑوں اور پیٹ میں بھی مسائل پیدا ہوئے۔

اس لڑکی کی جنوری کے وسط میں سرجری ہوئی تھی چونکہ یہ ریڑھ کی ہڈی کا معاملہ ہے۔ اس لئے اسکوالیوسس کی سرجری جسم کے پچھلے حصے یعنی کمر سے کی جاتی ہے۔ لیکن اس معاملے میں اس کے جھکاؤ اتنی تھی اس لئے یہ ممکن نا تھا۔ جس کے نتیجے میں ان کے جسم پر سامنے سے سرجری کی گئی۔ سرجری پہلے پیٹ سے شروع ہوتی ہے، پھر پیچھے تک جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Mizan Ur Rahman Ranked 19th ڈبلیوبی سی ایس امتحان میں میزبان الرحمن کی 19 ویں رینک

فی الحال ثناوا خاتون مکمل طور پر صحت مند ہے۔ تاہم اسے ابھی کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مثلاً اس کے لیے آگے جھک کر کام کرنا ممکن نہیں رہا، بھاری چیزوں کو اٹھانا ممکن نہیں رہا۔ اسے مسلسل ورزش بھی کرنی پڑے گی۔ اس کے باوجود ثناوا خاتون خوش ہے۔ اب وہ سیدھا کھڑا ہونے کے قابل ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.