کولکاتا:اجتماعی جنسی زیادتی کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس جمالیہ باگچی اور جسٹس اجے کمار گپتا کی ڈویژن بنچ نے جمعہ کو سزائے موت پانے والے سیف علی اور انصار علی کی سزائے موت کو عمر قید کی سزا میں تبد یل کردیا ہے۔ سزائے موت کے ایک اور مجرم امین علی کو بری کر دیا ہے۔ دوسری جانب نچلی عدالت میں عمر قید کی سزا پانے والے ایمان الاسلام، امین الاسلام اور بھولناتھ نسکر کوہائی کورٹ نے 10 سال قید کی سزا کاٹنے کے بعد بری کردیا ہے۔ یہ تینوں افراد10 ہزار روپے کے عوض جیل سے رہا ہوں گے ۔ یعنی عدالت نے 6 میں سے 1 مجرم کو بری کر دیا۔
7 جون 2013 کو شمالی 24 پرگنہ کے کامدونی میں کالج سے واپسی پر ایک طالبہ کی عصمت دری کرنے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔اس واقعے کے بعد ریاست میں کافی ہنگامہ آرائی ہوئی اور اس کی گونج دہلی تک میں سنی گئی ۔کامدونی گاؤں والوںنے قصورواروں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑک پر کئی دنوں تک احتجاج بھی کیا تھا۔ پہلے اس معاملے میں پولس جانچ کررہی تھی بعدازاں سی آئی ڈی نے اس معاملے کی تحقیقات کی ۔۔
عصمت دری اور قتل کے واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کامدونی کا دورہ کیا تھا۔اس وقت حکومت کے خلاف اس قدر ناراضگی تھی گائوں نے والوں نے وزیرا علیٰ کے سامنے احتجاج کیا ۔اس احتجاج کی قیادت گائوں کے مقامی باشندے موشومی اور تمپا کیال کررہے تھے۔جمعہ کو فیصلہ سنائے جانے کے بعد موشومی نے کہاکہ ’’ہم اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ میں نربھیا کیس کے وکیل کی مدد لوں گا۔
چارج شیٹ میں نو افراد کے خلاف الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ان میں سے ایک ملزم گوپال نسکر کی ٹرائل کے دوران موت ہو گئی۔ 30 جنوری 2016 کو کلکتہ سٹی سیشن کورٹ (بنکشال کورٹ) کی جج سانچیتا سرکار نے چھ ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزا کا اعلان کیا تھا۔ ان میں سیف علی ملا، انصار علی اور امین علی کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ باقی تین مجرموں شیخ ایمان الاسلام، امین الاسلام اور بھولناتھ نسکر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ دیگر دو ملزمان رفیق غازی اور نور علی کو عدم ثبوت کی بنا پر رہا کر دیا گیاتھا۔
سیف علی ملا، انصار اور امین، جنہیں بنکشال عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی، کو تعزیرات ہند کی دفعہ 376-A، 376-D، 302، 120B اور 201 کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا۔ ان دفعات کے تحت کم از کم سزا 20 سال قید ہے۔ مرکزی ملزم سف علی کے کیس میں دو اضافی دفعہ 109 اور 342 بھی لگائی گئی تھی۔ دوسری جانب عمر قید کی سزا پانے والے ایمان علی، امین علی اور بھولا کو جج سنچیتا نے دفعہ 376D، 120B اور 201 کے تحت مجرم قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ED Raids Minister Rathim Ghosh ریاستی وزیر خوراک رتھن گھوش کے گھر اور مختلف مقامات پر ای ڈی کا چھاپہ
جسٹس سانچیتا نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے گھناؤنے جرائم کو روکنے کے لیے معاشرے کو ایک مضبوط پیغام دینے کی ضرورت ہے، تاکہ ایسے جرائم پر پردہ نہ ڈالا جا سکے۔ انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ا س طرح کے مجرمانہ رجحانات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ یہ جرم معاشرے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا۔ فروری 2016 میں، سزا کے اعلان کے چند ہفتے بعد، مجرموں نے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ گزشتہ دسمبر میں جسٹس جیامالیہ باگچی اور جسٹس اجے کمار گپتا کی ڈویژن بنچ نے چھ مجرموں کی عرضی پر سماعت شروع کی تھی اور24 جولائی کو ہائی کورٹ میں جسٹس باغچی کی ڈویژن بنچ میں کیس کی سماعت ختم ہوگئی۔۔جس کا فیصلہ آج سنا یا گیا ہے۔
یواین آئی