چوبیس دسمبر کو مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر پروگرام رد ہونے کے باوجود سالانہ کنووکیشن میں شرکت کیلئے یونیورسٹی پہنچے۔
اس وقت طلباء نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی جس کی وجہ سے وہ یونیورسٹی میں داخل نہیں ہوسکے۔
آرٹ فیکلٹی اسٹوڈنٹ یونین نے گورنر کو ای میل بھیج کر کہا ہے کہ سر آپ کا یونیور سٹی میں خیر مقدم نہیں ہے۔میل میں کہا گیا ہے کہ آئینی عہدہ پر فائز ہونے کے باوجود آپ نے جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے اور جان بو جھ ایک فریق کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔آپ کا رویہ گارجین کی طرح نہیں ہے اس لیے ہم آپ کا یونیورسٹی میں خیر مقدم نہیں کرتے ہیں۔
طلباء کھلا خط لکھ گورنر کی کارکردگی کو بھی سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔آر ٹ فیکلٹی اسٹوڈنٹ یونین کے لیڈر اوشاشی پال نے کہا کہ ہم انہیں چانسلر کے عہدہ سے ہٹانے کی تحریک چلائیں گے کیوں کہ جادو پوریونیورسٹی نے ہمیشہ لبرل، آزادی اور تنوع کی راہ ہموار کی ہے۔
پال نے کہا کہ گورنر نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں پولس کی زیادتی،شہرت ترمیمی بل سے متعلق ہمار ے سوالوں کے جوجواب دیے ہیں وہ ہمیں قبول نہیں ہیں بلکہ ہمیں مطمئن نہیں کیا ہے۔
ریاستی حکومت کے ساتھ ٹکراؤ کے موڈ میں رہنے والے گورنر جگدیپ دھنکرکو یونیورسٹی میں کالا جھنڈا دکھلا یا گیا اور نعرے بازی کی گئی۔انہیں یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
ایک دن قبل بھی جب وہ یونیورسٹی کے اعلیٰ سطحی کمیٹی کورٹ میٹنگ میں شرکت کیلئے پہنچے تو اس وقت بھی جم کر ہنگامہ آرائی ہوئی اور میٹنگ روم میں جانے کیلئے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مغربی بنگال حکومت نے حال ہی میں چانسلر کے اختیارات کو کم کردیتے ہوئے یونیورسٹی کیلئے نئے قوانین و ضوابط طے کیے تھے۔نئے قانون کے مطابق چانسلر یونیورسٹی کے معاملات میں براہ راست مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔وائس چانسلر اور چانسلر کے درمیان براہ راست بات چیت ہونے کے بجائے محکمہ تعلیم کے افسر کے ذریعہ ہوگا۔
خیال رہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ممتا بنرجی کے مظاہرے پر گورنر نے سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے عہدہ کے وقار کے منافی ہے۔