ETV Bharat / state

Alia University Future: کیا عالیہ یونیورسٹی کا مستقبل لیڈی برابرن کالج اور شیخاوت میموریل اسکول جیسا ہونے والا ہے؟

مغربی بنگال کے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے سنہ 2008 میں کلکتہ مدرسہ /مدرسہ عالیہ کو عالیہ یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس وقت کی بایاں محاذ حکومت میں اسمبلی میں ایکٹ پاس کرکے مدرسہ عالیہ کو عالیہ یونیورسٹی Alia University بنانے کا اعلان کیا۔ یونیورسٹی کو وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے ماتحت رکھا گیا۔ یونیورسٹی کے لیے تالتلہ کے علاوہ پارک سرکس اور نیو ٹاؤن میں نئے کیمپس قائم کئے گئے۔ یونیورسٹی کو مسلمانوں کے لیے مخصوص قرار دیا گیا۔ جہاں مسلمانوں کو داخلے اور تقرری میں ترجیح دینے کا فیصلہ کیا گیا، لیکن سنہ 2017 کے بعد سے یونیورسٹی مسلسل بحران کا شکار ہے۔

is  alia university future existence uncertain as the situation going on in university
کیا عالیہ یونیورسٹی کا مستقبل لیڈی برابرن کالج اور شیخاوت میموریل اسکول جیسا ہونے والا ہے؟
author img

By

Published : Apr 18, 2022, 8:44 PM IST

سنہ 2007 میں جب مرکزی حکومت کی حکم پر مسلمانوں کی تعلیمی معاشی و سیاسی صورت حال پر سچر کمیٹی کی رپورٹ آئی تو بنگال میں مسلمانوں کی حالت کو دلتوں سے بھی بدتر بتایا گیا۔ خاص طور پر تعلیمی میدان میں مسلمانوں کی پسماندگی قابل ذکر رہی اور اس حالت کے لیے اس وقت کی بایاں محاذ حکومت کو مسلمانوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد ریاستی حکومت نے اقتدار کے آخری چند برسوں میں مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، جن میں عالیہ یونیورسٹی کا قیام بھی شامل تھا۔ سنہ 2008 میں عالیہ یونیورسٹی Alia University کا قیام عمل میں آیا۔ تالتلہ کے مدرسہ عالیہ کے قدیم عمارت کے علاوہ پارکس سرکس اور نیو ٹاؤن میں کیمپس قائم کیا گیا۔ یونیورسٹی کے ایک مرکزی کیمپس بان تلہ میں بھی قائم کرنے لی بات تھی لیکن اقتدار میں تبدیلی کے بعد یہ معاملہ ختم ہو گیا۔

ویڈیو

یونیورسٹی ریاستی حکومت کے وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے ماتحت میں ہے۔ یونیورسٹی اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے ماتحت میں ہے لیکن اس کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے۔ لیکن تمام انتظامیہ امور کے حقوق وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے پاس ہے۔ سنہ 2017 میں یونیورسٹی کو محکمہ اعلی تعلیم کے سپرد کرنے کی تجویز دی گئی اس کی وجہ یونیورسٹی میں جاری طلباء کی آئے دن ہنگامہ آرائی تھی، لیکن اس کی شدید مخالفت ہونے کی وجہ سے حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ سنہ 2017 تک یونیورسٹی نے کافی ترقی کی، گوہاٹی آئی آئی ٹی کے سنئیر ٹیچر ابو طالب خان یونیورسٹی کے وی سی کے عہدے پر فائز ہوئے اور ان کی قیادت میں یونیورسٹی نے کافی ترقی کی لیکن، سنہ 2017 کے بعد سے یونیورسٹی میں کچھ طلباء اور اساتذہ کے سیاسی عزائم اور مفاد پرستی کی وجہ سے جاری ہونے والے ہنگامہ آرائی نے یونیورسٹی کا ماحول بدل کر رکھ دیا۔ جس کے نتیجے میں وی سی ابو طالب خان واپس گوہاٹی آئی آئی ٹی واپس چلے گئے۔

سنہ 2017 سے 2022 تک محمد علی وی سی رہے۔ گذشتہ پانچ برس یونیورسٹی کے لیے بدترین ثابت ہوا۔ اس، دوران یونیورسٹی میں متعدد عہدے پر تقرری سے لیکر طلباء کے داخلے میں بدنظمی سے لیکر یونیورسٹی کی کارکردگی اور انتظامی بے ضابطگی سوالوں کے گھیرے میں رہی۔ دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ اور ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے ساتھ ٹکراؤ نے بھی یونیورسٹی کے بحران کو مزید سنگین بنا دیا۔ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال تشویشناک ہے، گذشتہ 190 دنوں سے طلباء متعدد مطالبات پر دھرنا و احتجاج کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی کی زمین کسے دوسرے ادارے کو دینے کو پر تنازع ہوا اور حال ہی میں یونیورسٹی کے وی سی کے ساتھ ترنمول کانگریس سے تعلق رکھنے والے سابق طالب غیاث الدین منڈل اور اس کے ساتھیوں نے وی سی محمد علی جان سے مارنے کی دھمکی ان کے دفتر میں محاصرہ کیا اور گالیاں دیں۔ جس پر ہنگامہ آرائی کے بعد غیاث الدین منڈل کو گرفتار کیا گیا۔

is-alia-university-future-existence-uncertain-as-the-situation-going-on-in-university
کیا عالیہ یونیورسٹی کا مستقبل لیڈی برابرن کالج اور شیخاوت میموریل اسکول جیسا ہونے والا ہے؟

سنہ 2015 میں سابق وی سی ابو طالب نے غیاث الدین منڈل کو مجرمانہ و غیر اخلاقی حرکات کے بنا پر معطل کیا تھا۔ ان سب کے درمیان یونیورسٹی کا تعلیمی ماحول بری طرح متاثر ہوا ہے۔ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال پر بنگال کا تعلیم یافتہ طبقے اور مسلم اسکالرس کی جانب سے یونیورسٹی کے مستقبل کو لیکر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینٹ زیورس یونیورسٹی جو ایک اقلیتی ادارہ جو عیسائی مشنری چلاتی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ربیع الاسلام نے کہاکہ زیادہ تر لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ عالیہ یونیورسٹی ایک اقلیتی درجہ کا حامل تعلیمی ادارہ ہے، لیکن ایسا نہیں ہے یونیورسٹی گرچہ وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے ماتحت میں ہے لیکن اس کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو اقلیتی ادارے کے تحت یونیورسٹی کے مختلف عہدے پر تقرری حکومت نہیں کرتی بلکہ اقلیتی ادارے کمیٹی کرتی، یونیورسٹی میں سیاسی عمل دخل بھی اسی کا نتیجہ ہے۔

آئے دن یونیورسٹی میں بحران سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہمارے سامنے سنٹ زیورس یونیورسٹی مثال کے طور پر موجود ہے ایک اقلیتی ادارہ ہے ریاستی حکومت نے جب اس کو ایک خود مختار یونیورسٹی کا درجہ دیا تو اس کو ریاستی یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن یونیورسٹی کے انتظامیہ اس کے لیے تیار نہیں ہوئی اور حکومت کے ساتھ صرف پی پی پی ماڈل کے تحت کام کرنے پر رضا مند ہوئی تاکہ بحیثیت اقلیتی ادارہ اس کا تشخص باقی رہے۔ لیکن عالیہ یونیورسٹی کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے اور نہ ہی اقلیتوں کے لیے کوئی ریزرویشن ہے۔ اگر عالیہ یونیورسٹی میں اقلیتوں کے لیے ریزرویشن طے نہیں کیا گیا تو اس کا بھی حال لیڈی برابرن کالج اور شیخاوت میموریل اسکول کے جیسا ہوگا۔'

is-alia-university-future-existence-uncertain-as-the-situation-going-on-in-university
کیا عالیہ یونیورسٹی کا مستقبل لیڈی برابرن کالج اور شیخاوت میموریل اسکول جیسا ہونے والا ہے؟

لیڈی برابرن کالج مسلم لڑکیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا، لیکن مسلم طلبہ کو ریزرویشن نہیں دیا گیا تھا اور آج حال یہ ہے کہ کالج میں مسلمانوں کی تعداد برائے نام ہے، یہی حال شیخاوت میموریل اسکول کا بھی ہے۔ عالیہ یونیورسٹی نے جس شعبوں ترقی کی ہے ان میں معلوم کرلیں کتنے مسلم بچے ہیں ، اقلیتی طلباء کی تعداد کم ہے بنسبت اکثریت طبقے کے طلباء سے۔ مستقبل عالیہ یونیورسٹی ترقی کرے گا تو آپ دیکھیں گے کہ مسلمانوں کی تعداد کم ہو جائے گی۔ ابھی وقت ہے یونیورسٹی کو اقلیتی درجہ دی جائے اور اقلیتوں کے لیے 50 فیصد ریزرویشن دی جائے ورنہ یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت مستقبل میں باقی نہیں رہے گا۔'


جادب پور یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین کا کہنا ہے کہ عالیہ یونیورسٹی کا قیام کا مقصد ریاست کے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی دور کرنا تھی، لیکن گذشتہ 7 سے 8 برسوں سے یونیورسٹی کی صورت حال ہے وہ کافی تشویش ناک ہے۔ یونیورسٹی کا جو انتظامیہ ہے وہ بہت ناقص قسم کا ہے چاہے اس کا وی سی ہو، ریجسٹرار ہو یا دوسرے انتظامی امور کے عہدے پر فائز لوگ ہوں۔ دوسری جانب یونیورسٹی میں سیاسی عمل دخل بھی اس کی شاخ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے ساتھ ربط بھی بہت اچھا نہیں ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹی کے اساتذہ کا رول بھی اچھا نہیں رہا ہے۔ اب تک یونیورسٹی کو جس طرح کی ترقی یونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی۔ آج تک NAAC کی طرف سے یونیورسٹی میں ویزیٹ نہیں ہوا ہے یونیورسٹی رینکنگ کا رینکنگ بھی بہت برا حال ہے۔ اگر ایسا، چلتا رہا تو یونیورسٹی کا مقصد فوت ہو جائے گا۔'

مزید پڑھیں:

سنہ 2007 میں جب مرکزی حکومت کی حکم پر مسلمانوں کی تعلیمی معاشی و سیاسی صورت حال پر سچر کمیٹی کی رپورٹ آئی تو بنگال میں مسلمانوں کی حالت کو دلتوں سے بھی بدتر بتایا گیا۔ خاص طور پر تعلیمی میدان میں مسلمانوں کی پسماندگی قابل ذکر رہی اور اس حالت کے لیے اس وقت کی بایاں محاذ حکومت کو مسلمانوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد ریاستی حکومت نے اقتدار کے آخری چند برسوں میں مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے، جن میں عالیہ یونیورسٹی کا قیام بھی شامل تھا۔ سنہ 2008 میں عالیہ یونیورسٹی Alia University کا قیام عمل میں آیا۔ تالتلہ کے مدرسہ عالیہ کے قدیم عمارت کے علاوہ پارکس سرکس اور نیو ٹاؤن میں کیمپس قائم کیا گیا۔ یونیورسٹی کے ایک مرکزی کیمپس بان تلہ میں بھی قائم کرنے لی بات تھی لیکن اقتدار میں تبدیلی کے بعد یہ معاملہ ختم ہو گیا۔

ویڈیو

یونیورسٹی ریاستی حکومت کے وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے ماتحت میں ہے۔ یونیورسٹی اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے ماتحت میں ہے لیکن اس کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے۔ لیکن تمام انتظامیہ امور کے حقوق وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے پاس ہے۔ سنہ 2017 میں یونیورسٹی کو محکمہ اعلی تعلیم کے سپرد کرنے کی تجویز دی گئی اس کی وجہ یونیورسٹی میں جاری طلباء کی آئے دن ہنگامہ آرائی تھی، لیکن اس کی شدید مخالفت ہونے کی وجہ سے حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ سنہ 2017 تک یونیورسٹی نے کافی ترقی کی، گوہاٹی آئی آئی ٹی کے سنئیر ٹیچر ابو طالب خان یونیورسٹی کے وی سی کے عہدے پر فائز ہوئے اور ان کی قیادت میں یونیورسٹی نے کافی ترقی کی لیکن، سنہ 2017 کے بعد سے یونیورسٹی میں کچھ طلباء اور اساتذہ کے سیاسی عزائم اور مفاد پرستی کی وجہ سے جاری ہونے والے ہنگامہ آرائی نے یونیورسٹی کا ماحول بدل کر رکھ دیا۔ جس کے نتیجے میں وی سی ابو طالب خان واپس گوہاٹی آئی آئی ٹی واپس چلے گئے۔

سنہ 2017 سے 2022 تک محمد علی وی سی رہے۔ گذشتہ پانچ برس یونیورسٹی کے لیے بدترین ثابت ہوا۔ اس، دوران یونیورسٹی میں متعدد عہدے پر تقرری سے لیکر طلباء کے داخلے میں بدنظمی سے لیکر یونیورسٹی کی کارکردگی اور انتظامی بے ضابطگی سوالوں کے گھیرے میں رہی۔ دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ اور ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے ساتھ ٹکراؤ نے بھی یونیورسٹی کے بحران کو مزید سنگین بنا دیا۔ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال تشویشناک ہے، گذشتہ 190 دنوں سے طلباء متعدد مطالبات پر دھرنا و احتجاج کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی کی زمین کسے دوسرے ادارے کو دینے کو پر تنازع ہوا اور حال ہی میں یونیورسٹی کے وی سی کے ساتھ ترنمول کانگریس سے تعلق رکھنے والے سابق طالب غیاث الدین منڈل اور اس کے ساتھیوں نے وی سی محمد علی جان سے مارنے کی دھمکی ان کے دفتر میں محاصرہ کیا اور گالیاں دیں۔ جس پر ہنگامہ آرائی کے بعد غیاث الدین منڈل کو گرفتار کیا گیا۔

is-alia-university-future-existence-uncertain-as-the-situation-going-on-in-university
کیا عالیہ یونیورسٹی کا مستقبل لیڈی برابرن کالج اور شیخاوت میموریل اسکول جیسا ہونے والا ہے؟

سنہ 2015 میں سابق وی سی ابو طالب نے غیاث الدین منڈل کو مجرمانہ و غیر اخلاقی حرکات کے بنا پر معطل کیا تھا۔ ان سب کے درمیان یونیورسٹی کا تعلیمی ماحول بری طرح متاثر ہوا ہے۔ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال پر بنگال کا تعلیم یافتہ طبقے اور مسلم اسکالرس کی جانب سے یونیورسٹی کے مستقبل کو لیکر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینٹ زیورس یونیورسٹی جو ایک اقلیتی ادارہ جو عیسائی مشنری چلاتی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ربیع الاسلام نے کہاکہ زیادہ تر لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ عالیہ یونیورسٹی ایک اقلیتی درجہ کا حامل تعلیمی ادارہ ہے، لیکن ایسا نہیں ہے یونیورسٹی گرچہ وزارت اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے ماتحت میں ہے لیکن اس کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو اقلیتی ادارے کے تحت یونیورسٹی کے مختلف عہدے پر تقرری حکومت نہیں کرتی بلکہ اقلیتی ادارے کمیٹی کرتی، یونیورسٹی میں سیاسی عمل دخل بھی اسی کا نتیجہ ہے۔

آئے دن یونیورسٹی میں بحران سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہمارے سامنے سنٹ زیورس یونیورسٹی مثال کے طور پر موجود ہے ایک اقلیتی ادارہ ہے ریاستی حکومت نے جب اس کو ایک خود مختار یونیورسٹی کا درجہ دیا تو اس کو ریاستی یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن یونیورسٹی کے انتظامیہ اس کے لیے تیار نہیں ہوئی اور حکومت کے ساتھ صرف پی پی پی ماڈل کے تحت کام کرنے پر رضا مند ہوئی تاکہ بحیثیت اقلیتی ادارہ اس کا تشخص باقی رہے۔ لیکن عالیہ یونیورسٹی کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے اور نہ ہی اقلیتوں کے لیے کوئی ریزرویشن ہے۔ اگر عالیہ یونیورسٹی میں اقلیتوں کے لیے ریزرویشن طے نہیں کیا گیا تو اس کا بھی حال لیڈی برابرن کالج اور شیخاوت میموریل اسکول کے جیسا ہوگا۔'

is-alia-university-future-existence-uncertain-as-the-situation-going-on-in-university
کیا عالیہ یونیورسٹی کا مستقبل لیڈی برابرن کالج اور شیخاوت میموریل اسکول جیسا ہونے والا ہے؟

لیڈی برابرن کالج مسلم لڑکیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا، لیکن مسلم طلبہ کو ریزرویشن نہیں دیا گیا تھا اور آج حال یہ ہے کہ کالج میں مسلمانوں کی تعداد برائے نام ہے، یہی حال شیخاوت میموریل اسکول کا بھی ہے۔ عالیہ یونیورسٹی نے جس شعبوں ترقی کی ہے ان میں معلوم کرلیں کتنے مسلم بچے ہیں ، اقلیتی طلباء کی تعداد کم ہے بنسبت اکثریت طبقے کے طلباء سے۔ مستقبل عالیہ یونیورسٹی ترقی کرے گا تو آپ دیکھیں گے کہ مسلمانوں کی تعداد کم ہو جائے گی۔ ابھی وقت ہے یونیورسٹی کو اقلیتی درجہ دی جائے اور اقلیتوں کے لیے 50 فیصد ریزرویشن دی جائے ورنہ یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت مستقبل میں باقی نہیں رہے گا۔'


جادب پور یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین کا کہنا ہے کہ عالیہ یونیورسٹی کا قیام کا مقصد ریاست کے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی دور کرنا تھی، لیکن گذشتہ 7 سے 8 برسوں سے یونیورسٹی کی صورت حال ہے وہ کافی تشویش ناک ہے۔ یونیورسٹی کا جو انتظامیہ ہے وہ بہت ناقص قسم کا ہے چاہے اس کا وی سی ہو، ریجسٹرار ہو یا دوسرے انتظامی امور کے عہدے پر فائز لوگ ہوں۔ دوسری جانب یونیورسٹی میں سیاسی عمل دخل بھی اس کی شاخ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے ساتھ ربط بھی بہت اچھا نہیں ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹی کے اساتذہ کا رول بھی اچھا نہیں رہا ہے۔ اب تک یونیورسٹی کو جس طرح کی ترقی یونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی۔ آج تک NAAC کی طرف سے یونیورسٹی میں ویزیٹ نہیں ہوا ہے یونیورسٹی رینکنگ کا رینکنگ بھی بہت برا حال ہے۔ اگر ایسا، چلتا رہا تو یونیورسٹی کا مقصد فوت ہو جائے گا۔'

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.