مرکزی حکومت نے کورونا وبا کے سبب خصوصی طور پر ہاٹ سپاٹ علاقوں میں پیدا شدہ حالات پر نظر رکھنے اور وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے چھ بین وزارتی مرکزی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
وزرات داخلہ کی جانب جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ان میں سے دو دو ٹیموں کی تشکیل مغربی بنگال اور مہاراشٹر کے لیے، ایک ایک ٹیم کی تشکیل مدھیہ پردیش اور راجستھان کے لیے کی گئی ہے۔
یہ ٹیمیں موقع پر ہی صورتحال کا جائزہ لیں گی اور ریاستی اتھارٹیز کو ضروری ہدایت دیں گی۔ ساتھ ہی مکمل صورتحال کے بارے میں مرکزی حکومت کو اپنی رپورٹ بھی وقت وقت پر دیں گی۔
ان تمام ٹیموں سے کہا گیا ہے کہ 'مختلف ریاستوں میں جلد از جلد اپنے دورے شروع کریں۔'
مدھیہ پردیش کے اندور، مہاراشٹر کے ممبئی۔ پونے، راجستھان کے جے پور اور مغربی بنگال کے کولکاتا، ہاؤڑہ، مشرقی مدناپور، 24 پرگنہ شمال، دارجلنگ، کلمپونگ اور جلپائی گُڑی میں صورتحال سنگین ہونے کے مد نظر ان ٹیموں کی تشکیل دی گئی ہے۔
مرکزی ٹیمیں ہدایات کے مطابق لاک ڈاؤن کے احتیاطی تدایبر پر عمل درآمد، ضروری اشیاء کی سپلائی، سماجی دوری (سوشل ڈسٹینسنگ) بنائے رکھنے، صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی تیاری، صحت پیشہ وروں کی حفاظت، مزدوروں اور غریب عوام کے لیے بنائے گئے راحت کیمپوں سے متعلق شکایات پر خصوصی توجہ دیں گی۔
مرکز نے یہ قدم متعینہ ہاٹسپاٹ اضلاع، ابھرتے ہاٹسپاٹ، وائرس کے وسیع پیمانے پر پھیلاؤ یا کلسٹروں کے اندیشے والے مقامات پر متعلقہ ہدایات کی خلاف ورزی کے واقعات کے پیش نظر یہ قدم اٹھایا ہے۔
مرکز کا ماننا ہے کہ 'اگر ان علاقوں میں خلاف ورزی کے واقعات جاری رہتے ہیں تو ان اضلاع کی آبادی کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر خطوں میں رہنے والے عوام کے لیے صحت کا سنگین خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ اسے دھیان میں رکھ کر مرکز نے ریاستوں کی مدد کے لیے ماہرین کی ٹیم تشکیل دی ہے۔'
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کے شق 35(1)، 35(2)(اے)، 35(2)(ای) اور35(2)(آئی) کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
مرکز نے ریاستوں سے کہا ہے کہ 'وہ مکمل لاک ڈاؤن سے متعلق ہدایات میں کسی طرح کی ڈھیل نہ دیں۔ '
انہیں صلاح دی گئی ہے کہ وہ حسب ضرورت ان ہدایات کو مزید سخت کر سکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی گذشتہ 31 مارچ کے اپنے حکم میں کہا ہے کہ 'ریاستی حکومتیں اور عوامی اتھارٹیز لوگون کے تحفظ کے مد نظر مرکزی حکومت کی جانب سے جاری ہدایات اور احکامات پر ایمانداری سے اور لفظ بہ لفظ عمل درآمد کریں گے۔
مرکز نے کہا ہے کہ 'یہ ٹیمیں ڈیزاسٹر مینیجمینٹ ایکٹ 2005 کے تحت جاری ہدایات کے مطابق مکمل لاک ڈاؤن کے منصوبوں پر عمل درآمد کے جائزہ لینے پر توجہ مرکوز کریں گی۔
ساتھ ہی وہ ضروری اشیاء کی سپلائی، گھروں سے باہر عوام کی آمد و رفت میں سوشل ڈسٹینسِنگ (سماجی دوری) قائم رکھنے، صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تیاری، ضلع میں اسپتال کی سہولت اور نمونوں کے اعداد و شمار، صحت اہلکاروں کا تحفظ، ٹیسٹ کٹس، پی پی ای، ماسک، دیگر حفاظتی آلہ جات کی دستیابی، مزدوروں اور غریبوں کے لیے بنائے گئے راحت کیمپوں کے حالات جیسے مسائل پر بھی توجہ دیں گی۔