کولکاتا: کولکاتا کے تالا پارک کے پاس اولا چنڈی روڈ علاقے میں 55 سالہ قدیم شیو مندر کی تزئین کاری کے لیے آفتاب خان، فیروز خان، امیت لمب اور بی کے پاٹھک گزشتہ کئی مہینوں سے وقت دے رہے ہیں اور کافی محنت کررہے ہیں تاکہ جلد مندر کی تزئین کاری مکمل ہوجائے۔ انہوں نے مندر کی تعمیرکے لیے 25 لاکھ روپے بھی جمع کیے اور اپنی کمائی میں سے ہر مہینہ مندر کے لیے فنڈ بھی دیا۔ علاقے کے تمام مذاہب کے لوگوں میں ہم آہنگی رہی ہے اور انہوں نے مندر کی تزئین کاری کے لیے مل کر کام کیا۔
اس شیو مندر میں ہر پیر کو پرساد تقسیم کیا جاتا ہے۔ علاقے کی تمام برادریوں کے لوگ اسے پورے احترام کے ساتھ قبول کرتے ہیں۔ مختلف برادریوں کے لوگ اپنا کام مکمل کرنے کے بعد یہاں آتے ہیں۔ ان کے درمیان طرح طرح کی بات چیت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مندر کمیٹی میں سماج کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے مختلف برادریوں کے لوگ شامل ہیں۔
پیر کی شام کو دیکھا گیا کہ آفتاب خان، بی کے پاٹھک اور امیت لمب مندر کے احاطے میں ٹہل رہے تھے اور تزئین کاری کے اخراجات کا حساب لگا رہے تھے۔ تھوڑی دیر بعد آفتاب خان اور باقی لوگ پرساد تقسیم کرنے لگے۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں مذہب کے نام پر بدامنی پھیل رہی ہے، تالا پارک کے قریب اندرا بسواس روڈ پر واقع شیوا شکتی سمیتی مذہبی ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال بن گئی ہے۔
شیوشکتی سمیتی کے نائب صدر آفتاب خان نے کہا کہ شیو مندر 55 سال پرانا ہے، سائیڈ روڈ کی تزئین کے بعد مندر کی جگہ نسبتاً کم ہوگئی ہے اور مندر کی خوبصورتی بھی کم ہورہی تھی، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کی تزئین کاری کریں گے، لیکن اس کے لیے خرچ بہت آئے گا، ہم نے اپنے پاس سے پیسے دینے کے بعد محلے کے ہر فرد سے مدد لی، اور سبھی نے آگے آکر ہمارا تعاون کیا۔
مندر کمیٹی کے اسسٹنٹ سکریٹری بی کے پاٹھک نے کہا کہ مندر کے مختلف پروگراموں کے لیے ایک یا دو ہزار روپے اکٹھا کرنا بھی مشکل تھا۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ جب مندر کی تزئین کاری کی بات سنی تو سبھی لوگ اکٹھے ہو گئے۔اور کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔