مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع سے کچھ دنوں قبل این آئی اے نے مبینہ طور پر القاعدہ سے تعلقات ہونے کے الزام میں چھ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔جس کےبعدبی جے پی رہنماؤں کی طرف سے مغربی بنگال کی ممتا بنرجی حکومت پر انتہاپسندوں کی پشت پناہی کا الزام لگانا شروع کر دیا گیا۔
اس سلسلے میں مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر کا بھی بیان آیا۔جس میں انہوں نے کہا کہ بنگال غیر قانونی بم بنانے کی آماجگاہ بن چکی ہے۔ریاستی حکومت اپوزیشن کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے۔گورنر نے کہا تھا کہ بنگال کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے۔
جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال صدر مولانا عبدالرفیق کا کہنا ہے کہ این آئی اے نے مسلم نوجوانوں پر مبینہ طور پر القاعدہ سے تعلقات ہونے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ابھی معاملے کی جانچ ہو رہی ہے۔تحقیق مکمل نہیں ہوئی ہے۔ایسے میں دستوری عہدے پر فائز گورنر جگدیپ دھنکر کو اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ بیان دینا زیب نہیں دیتا ہے۔انھوں نے کہاکہ بعض دفعہ ایسا لگتا ہے کہ گورنر جگدیپ دھنکر بی جے پی کی ترجمانی کر رہے ہیں۔اکثر ان کے بیانات ایسے ہوتے ہیں جو گورنر جیسے دستوری عہدے کو زیب نہیں دیتے۔ان کے بیانات سیاسی ہوتے ہیں۔ان کے بیانات جانبدارانہ ہوتے ہیں۔جب بھی کبھی کسی مسلمان کو دہشت گردی سے جوڑ کر گرفتار کیا جاتا ہے تو بی جے پی اس واقعے کو فرقہ وارایت کے لئے استعمال کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ گورنر کا بیان اس موقع پر غیر جانبدارانہ ہونا چاہئے لیکن وہ ہمیشہ ایسے بیانات دیتے ہیں جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کی جانبداری کر رہے ہیں۔