کولکاتا:سی بی آئی نے مغربی بنگال کے سابق وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی کے خلاف اساتذہ کی بھرتی گھوٹالہ کے سلسلے میں مقدمہ درج کرنے کے بعد گورنر سی وی آنند بوس نے معاملےکی تفتیش شروع کرنے کی اجازت دے دی۔
راج بھون(گورنر ہاوس) کے ذرائع کے مطابق ریاست کے آئینی سربراہ نے منگل کی رات سابق وزیر پارتھو چٹرجی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا۔ اس کے بعد سی بی آئی کے لیے پارتھو چٹرجی کے خلاف الزامات طے کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔واضح رہے کہ جب پارتھو چٹرجی کو گرفتار کیا گیا تو وہ مغربی بنگال کے وزیر تعلیم کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ لہذا، قواعد کے مطابق ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے گورنر یا قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کی اجازت ضروری ہے۔ چٹرجی اس وقت علی پور سنٹرل جیل میں بند ہیں۔ اس لیے اس معاملے میں مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے گورنر کی اجازت درکار ہے۔ ایسے میں گورنر نے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 163 کے مطابق اپنے آئینی حق کے مطابق اجازت دی۔
ساتھ ہی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ اجازت گورنر کے بجائے قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر سے بھی لی جا سکتی ہے۔ اسپیکر بمان بنرجی پہلے ہی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ان سے کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی۔واضح رہے کہ 23 جولائی 2022 کو اس وقت کے وزیر صنعت پارتھو چٹوپادھیائے کو اساتذہ کی بھرتی گھوٹالہ میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک اور مرکزی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے بھی ان کی قریبی ساتھی ارپیتا مکوپادھیائے کے گھر پر چھاپہ ماری مہم چلائی اور کروڑوں روپے برآمد کئے۔ بعد میں ارپیتا کے بیلگھریا فلیٹ سے مزید 27 کروڑ روپے برآمد ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:Teachers Recruitment Scam اساتذہ تقرری معاملے میں گرفتار سوجے کرشنا ہسپتال میں داخل
پارتھو چٹرجی اور ارپیتا مکھرجی دونوں کے نام مشترکہ طور پر رکھی گئی جائیدادیں ضبط کر لی گئیں۔ بعد میں ای ڈی نے علی پور کی خصوصی سی بی آئی عدالت میں چارج شیٹ پیش کی۔ اس معاملے میں قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر بمان بنرجی سے مقدمے کی سماعت شروع کرنے کی اجازت نہیں مانگی گئی تھی۔ اس کی اجازت براہ راست گورنر سی وی آنند بوس سے مانگی گئی تھی۔