مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع کے رامپور ہاٹ تھانہ علاقے میں سی پی آئی ایم کے رہنما سجن چکرورتی کی قیادت میں باگٹوی آتشزنی میں دس لوگوں کی موت اور بدعنوانی کے مختلف معاملے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ CPI(M) Criticizes West Bengal Government on KK Death
ریلی کی قیادت کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے رہنما سجن چکرورتی نے کہا کہ بالی ووڈ کے معروف گلوکار کرشنا کمار کنتھ (کے کے) کی غیر فطری موت کے حوالے سے کافی کچھ کہا جارہا ہے، ہر آدمی اپنے طریقے سے بات کر رہا ہے لیکن کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ اس طرح کے کنسرٹ پر پابندی عائد کیسے کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی کے رہنما دلیپ گھوش کہتے ہیں کہ حادثہ نہیں خون ہے، ترنمول کانگریس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ خون نہیں حادثہ ہے۔ حقیقت چاہے جو بھی ہو اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مئی کے مہینے میںوزیر داخلہ امت شاہ بنگال کے دورے پر آئے تھے اس دوران انہوں نے ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'بھول کر بنگال کوئی نا جائے ورنہ وہاں سے اس کی لاش آئے گی. حالانکہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی، لفٹ فرنٹ اور کانگریس نے امت شاہ کے اس بیان کی پر زور مذمت کی تھی لیکن آج چند لوگوں کی لاپرواہی کے سبب ان (امت شاہ) کے خیال کو اہمیت مل گئی ہے۔ CPI(M) Criticizes West Bengal Government on KK Death
مزید پڑھیں:
سی پی آئی ایم کے رہنما کے مطابق کون کیا کہتا ہے اس پر بحث کرنا نہیں ہے، تفتیشی رپورٹ کیا کہتی ہے اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے، فنکشن میں لاپرواہی تو برتی گئی ہے، دو ہزار کی صلاحیت والے نذرل منچ میں سات ہزار لوگ کیسے آئے، تمام لوگ ترنمول کانگریس کے کارکنان تھے۔ ہال کے اے سی کیوں بند کیا گیا، آگ پر قابو والے گیس کو کیوں استعمال کیا گیا، کئی سوال ہیں لیکن ریاستی حکومت کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔
دوسری طرف کرشنا کمار کنتھ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے جس میں موت کی وجہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ بتائی گئی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر انہیں سی پی آر وقت پر دیا جاتا تو ان کی جان بچائی جاسکتی تھی۔ کے کے دل میں کہی بلوکیج تھے جس کی وجہ سے انہیں سائنس لینے میں تکلیف ہونے لگی تھی۔ اگر کے کے کو اسٹیج پر ہی سی پی آر مہیا کرائی جاتی تو ان کی موت نہیں ہوتی۔