کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک بار30ہزار پرائمری ٹیچروں کی تقرری کے عمل پر سوال کھڑا کردیا ہے۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے کہا کہ ان کی تقرری قواعد کے مطابق نہیں کی گئی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپیادھیائے نے منگل کو پرائمری ایجوکیشن بورڈ کو 139 درخواست گزاروں کی عرضی میں اٹھائے گئے سوالوں کا جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔10 جنوری کو کیس کی دوبارہ سماعت کریں گے۔Calcutta High Court
ینکا ناسکر سمیت 140 لوگوں نے ہائی کورٹ میں نوکریوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کیس دائر کیا تھا۔ وکیل ترونجیوتی تیواری کے مطابق بہت سے لوگوں کو درخواست گزاروں سے کم نمبر ملنے کے باوجود نوکریاں دی گئی ہیں۔ ان کے مطابق 2016 کی بھرتی کے عمل میں پینل پر 824 نام ہیں۔ درخواست گزاروں نے بغیر انٹرویو دیئے ان سے زیادہ نمبر حاصل کئے۔ 139 افراد کی فہرست تیار کی گئی ہے، جن کے نمبرنوکری حاصل کرنے والے غیر تربیت یافتہ لوگوں سے زیادہ ہیں۔
ترون جیوتی کا دعویٰ ہے کہ 30,000 سے زیادہ امیدواروں کو بھرتی کیا گیا ہے جن کے نمبر قانونی چارہ جوئی کرنے والوں سے کم ہیں۔ منگل کو جسٹس گنگوپادھیائے نے بورڈ کو ہدایت دی کہ وہ 139 لوگوں کی فہرست کا جائزہ لیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو 30,000 نوکریوں پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ اور اگر یہ تقرری غیر قانونی ہے تو عدالت نوکری منسوخ کر دے گی۔ وکیل ترون جیوتی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نادیہ کے تہہٹہ سے ترنمول ایم ایل اے تاپس سحر کا آڈیو سامنے آیا ہے۔ جہاں پر پردے کے پیچھے مالی لین دین کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: SSC Recruitment Scam اسکول سروس کمیشن کے خلاف ایک اور معاملے کی سی بی آئی جانچ کا حکم
یو این آئی