کولکاتا: مغربی بنگال میں سی پی آئی (ایم) نے الزام لگایا ہے کہ مقامی ٹی ایم سی لیڈر نامزدگی کے عمل کے دوران بائیں بازو کے کارکنوں کو علاقہ چھوڑنے کی دھمکی دی۔ تاہم، سی پی آئی (ایم) کارکنوں نے جوابی مقابلہ کیا اور ٹی ایم سی والوں کو بھاگنے پر مجبور کیا۔ مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر اور بہرامپور کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کھرگرام کا دورہ کیا اور خاندان کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ریاستی الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر 10 جون کو ڈومکل میں ہوئے تشدد کی مذمت کی۔
-
West Bengal | A bag containing bombs has been recovered from a car during the checking of vehicles in Bankura. 8 people were detained: Qutubuddin Khan, SDPO, Bishnupur pic.twitter.com/FYweFOkbAy
— ANI (@ANI) June 14, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">West Bengal | A bag containing bombs has been recovered from a car during the checking of vehicles in Bankura. 8 people were detained: Qutubuddin Khan, SDPO, Bishnupur pic.twitter.com/FYweFOkbAy
— ANI (@ANI) June 14, 2023West Bengal | A bag containing bombs has been recovered from a car during the checking of vehicles in Bankura. 8 people were detained: Qutubuddin Khan, SDPO, Bishnupur pic.twitter.com/FYweFOkbAy
— ANI (@ANI) June 14, 2023
کانگریس کے رکن پارلیمان نے کہاکہ پوری ریاست میں جو کچھ بھی چل رہا ہے اسے عام لوگ دیکھ رہے ہیں۔عام لوگوں کے ہاتھوں میں سب کچھ چھوڑ دینا ہے وہ خود فیصلہ کریں گے کسی اقتدار میں لانا ہے اور کسے نہیں۔ ڈومکل میں، گرام پنچایت انتخابات کے دوران، سی پی آئی (ایم) کے امیدوار سراج ملا کو اس وقت روک دیا گیا جب وہ اپنے بیٹے اختر کے ساتھ پرچہ نامزدگی داخل کرنے جارہے تھے۔ مقامی ٹی ایم سی ممبران پہلے ہی ڈومکل بی ڈی او آفس کے باہر جمع تھے۔ انہوں نے سراج اور اختر کو ہراساں کیا اور انہیں چھوڑنے پر مجبور کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Panchayat Election پرچہ نامزدگی کے دوران بھانگوڑ میں جڑپ
سی پی آئی (ایم) کی مرکزی کمیٹی کے رکن سوجن چکرورتی نے بتایا کہ انتخابات سے پہلے ٹی ایم سی کے غنڈے ریاست کو تاوان کے لیے پکڑے ہوئے ہیں اور بی ڈی او (بلاک ڈویلپمنٹ آفیسر) کے دفاتر کے سامنے ہنگامہ کر رہے ہیں جہاں نامزدگی کاغذات جمع کرائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن اس حملے کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ لیکن حکمراں جماعت کو یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اس بار یہ 2018 نہیں بلکہ 2023 ہے۔ (2018 میں، 34فیصدپنچایت سیٹیں بلا مقابلہ جیت حاصل کی تھی۔