کانگریس کے منیش تیواری نے وقفہ صفر کے دوران یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ ریزروبینک اور انتخابی کمیشن کی مخالفت کے باوجود حکومت نے انتخابی بانڈ جاری کرکے ’سرکاری بدعنوانی ‘کوعملی جامہ پہنایا۔انھوں نے کہا،’’ حکومت کے نامعلوم انتخابی بانڈ جاری کرنے سے سرکاری بدعنوانی کو عملی جامہ پہنایاگیا۔
اس میں نہ تو چندا دینے والے کا ،نہ تو چندے کی رقم کے ذرائع کا اور نہ ہی چندا پانے والے کاپتہ ہوتاہے ۔پہلے صرف لوک سبھا انتخابات کےلیے انتخابی بانڈ جاری کرنے کا التزام تھا ،لیکن کرناٹک انتخابات سے عین قبل وزیراعظم کے دفترکے حکم پر ....‘‘اس کے بعد اسپیکر اوم برلا نے انھیں یہ کہہ کر روک دیا کہ وہ کسی کانام نہیں لے سکتے ۔مسٹر تیواری نے کہاکہ انکے پاس اس کے ثبوت کے طورپر دستاویزات ہیں جنھیں وہ ایوان میں پیش کرسکتے ہیں ۔اس پر مسٹر برلا نے کہاکہ وہ کاغذات ایوان میں پیش کردیں جس پر وہ غورکریں گے ۔
مسٹر تیواری کی پوری بات نہیں سنے جانے پر کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں کےارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اس سے قبل وقفہ سوال شروع ہوتے ہی کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری نے یہ معاملہ اٹھانے کی کوشش کی جس پر پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہاکہ اپوزیشن کے ارکان جوبھی موضوع اٹھانا چاہتے ہیں اسپیکر انھیں وقفہ صفر میں اٹھانے دیں ۔انھیں نے کہاکہ کانگریس ارکان ہر دن تحریک التوا پیش کردیتے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ موجودہ حکومت یاخود وزیراعظم نریندرمودی پر آج تک بدعنوانی کا ایک بھی الزام نہیں لگاہے ۔
ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی مسٹر چودھری اپنی جگہ کھڑ ے ہوگئے اور کچھ بولنے کی کوشش کرنے لگے ۔کانگریس کے دیگر ارکان بھی اپنی اپنی جگہوں پر کھڑے ہوگئے ۔وہ حکومت پر انتخابی بانڈ کے ذریعہ ملک کولوٹنے اور سرکاری کمپنیوں میں سرمایہ کشی کرکے ’ ملک کوبیچنے ‘کاالزام لگارہے تھے ۔
انکا کہنا تھاکہ انھوں نے اس معاملہ پر التوا کی تحریک پیش کی ہے اور اس لیے وقفہ سوال کوروک کر پہلے انکی بات سنی جائے ۔
جب اسپیکر نے انھیں بولنے کی اجازت نہیں دی تو وہ نشست کے نزدیک آکر نعرہ بازی کرنے لگے ۔وہ ’ملک کو بیچنا بندکرو‘اور ’ وزیراعظم جواب دو‘کے نعرے لگارہے تھے ۔
کچھ دیر تک نعرے بازی جاری رہنے پر اسپیکر نے انھیں نصیحت کی کہ وہ ایوان کے وسط میں آکر ان سے بات نہیں کرسکتے ۔
انھوں نے کہاکہ’’ ایوان کا وقار برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے ۔ایوان کے وسط میں کھڑے ہوکر آپ مجھ سے بات نہیں کرسکتے ،میں نے التوا پر رولنگ نہیں دی ہے ۔میں آپ کو موقع دونگا ۔‘‘انھوں نے پھر ایک بار متنبہ کیاکہ کوئی بھی رکن ایوان کے وسط میں کھڑا ہوکر چیئر سے بات نہیں کرے گا ۔
اس پر مسٹر چودھری نے کہاکہ جب کوئی ایسا معاملہ آجاتاہے جہا ں ملک کا بڑا مفاد داؤپر ہوتاہے تو انھیں التواکی تحریک پیش کرنی پڑتی ہے ۔انھوں نے کہا،’’ انتخابی بانڈ کے ذریعہ ملک کو لوٹاجارہاہے ۔‘‘