مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں مجلس اتحادالمسلمین کے حصہ لینے کے اعلان کے بعد بائیں محاذ اور کانگریس نے محاذ کھول رکھا ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 'مذہب کے نام پر سیاست کرنے والی جماعتیں چاہے بی جے پی ہو یا مجلس اتحاد المسلمین کسی کے لئے مالدہ ضلع میں جگہ نہیں ہے۔'
دراصل مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناج پور، جنوبی دیناج پور، جنوبی 24 پرگنہ اور شمالی 24 پرگنہ مسلم اکثریتی اضلاع ہیں۔ ان اضلاع میں مسلمانوں کی آبادی 75 سے 81 فیصد کے درمیان ہے۔ ریاست کے تمام سیاسی پاریٹوں کی ان اظلاع پر گہری نظر رہتی ہے۔
وہیں بی جے پی بھی مسلم اکثریتی اضلاع کے لئے مختلف حکمت عملی کے ساتھ انتخابی میدان میں اترنے کو تیار ہے.
کانگریس کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 'مالدہ ضلع کی عوام کانگریس کو چھوڑ کر کسی دوسری سیاسی جماعت کے بارے میں نہیں سوچتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'مغربی بنگال میں 35 برسوں تک حکومت کرنے والی بائیں محاذ مالدہ میں اپنی حلیف جماعتوں کو کامیابی دلانے میں ناکام ہو گئی۔ ترنمول کانگریس بھی مالدہ ضلع میں کچھ نہیں کر پائی۔'
وہیں بتایا جا رہا ہے کہ 'مالدہ ضلع میں سابق مرکزی ریلوے اور کانگریس کے رہنما غنی خان چودھری کا دبدبہ اب بھی برقرار ہے۔'
کانگریس کے رہنما مشتاق عالم کا کہنا ہے کہ 'مالدہ ضلع کانگریس کا تھا، ہے اور مستقبل میں بھی رہے گا۔ یہاں دوسری پارٹیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ مجلس اتحادالمسلمین کے لئے تو بالکل بھی نہیں۔'
کانگریس کے رہنما عیشا علی خان کا کہنا ہے کہ 'اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو نمایاں کامیابی ملے گی۔'
انہوں نے کہا کہ 'مرحوم کانگریسی رہنما غنی خان چودھری مالدہ کے لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں اور اسی وجہ سے دوسری پارٹیوں کو یہاں اب تک کامیابی نہیں ملی ہے۔'