ٹیپو سلطان کے اہلخانہ آج کولکاتا کے مختلف علاقوں میں عام لوگوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ان میں کچھ کی حالت بہتر ہے تو کچھ گمنامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
گرچہ کولکاتا میں ٹیپو سلطان کے اہلخانہ کی کروڑوں کی املاک ہیں۔پرنس غلام کے نام سے ایک وقف اسٹیٹ بھی ہے۔ٹالی گنج اور چورنگی میں ٹیپو سلطان شاہی مسجد بھی ہیں۔
ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ان کے پورے خاندان کو 1805_06 میں کلکتہ بھیج دیا گیا۔ٹیپو سلطان کے اہل خانہ تیسرے شاہی خاندان تھے جن کو کلکتہ منتقل کیا گیا تھا۔
سب سے پہلے اودھ کے نواب وزیر علی خان کو 1799 اور اودھ کے ہی آخری نواب کو 1856 میں واجد علی شاہ کو مع اہل خانہ کلکتہ منتقل کر دیا گیا تھا۔
آج کولکاتا میں ٹیپو سلطان کے خاندان سے براہ راست تعلق رکھنے والے صرف 45 افراد ہی رہتے ہیں۔باقی یہاں سے ہجرت کر چکے ہیں۔جن کے متعلق کوئی جانکاری نہیں ہے۔
ٹیپو سلطان کے 12 بیٹوں میں سات بیٹوں کا کوئی وارث نہیں تھا۔باقی پانچ بیٹوں میں سے صرف دو بیٹوں شہزادہ منیر الدین اور شہزادہ غلام محمد کے ہی بارے میں ہی جانکاری موجود ہے۔
ٹیپو سلطان کے 12 بیٹوں کے ہمراہ ٹیپو سلطان کے تقریبا 300 افراد کو کلکتہ منتقل کیا گیا تھا جس کا مقصد ان کو کسی بغاوت سے بعض رکھنا تھا۔ٹیپو سلطان کی سب سے بڑی بیٹی فاطمہ بیگم بھی اس میں شامل تھیں۔ان کے زیورات پر انگریزوں نے قبضہ کر لیا تھا۔جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان زیورات کو چھ بیل گاڑیوں پر لاد کر لے جایا گیا تھا۔آج ان کے اہل خانہ کولکاتا میں عام سی زندگی گزار رہے ہیں۔
گزشتہ 215 برسوں سے ٹیپو سلطان کے اہل خانہ کولکاتا میں مقیم ہیں اور ان میں سے زیادہ تر قابل رحم حالت میں ہیں اور بنگلہ زبان میں باتیں کرتے ہیں۔
ٹیپو سلطان کے اہل خانہ کو کولکاتا جہاں ٹہرایا گیا تھا اس زمانے میں اس جگہ کو رسا پگلا کہا جاتا تھا جہاں کچھ انگریز صاحبان کے بنگلے تھے۔آج یہ علاقہ ہی ٹالی گنج کہلاتا ہے اور کولکاتا کا سب سے امیر ترین علاقوں میں سے ہے جہاں فلموں کے تمام اسٹوڈیوز موجود ہیں۔شاہی خاندان کے لوگوں نے اس علاقے میں کمپنی سے ملنے والے وظیفے کی مدد سے ٹالی گنج کے آس پاس کے علاقے میں جائیدادیں خریدنے شروع کی۔ کلکتہ شہر اس وقت ایک بڑے شہر کی شکل اختیار کر رہا تھا۔آج بھی کروڑوں کی ملکیت ان کے اہل خانہ کے پاس وقف کی شکل میں موجود ہیں۔
ٹالی گنج علاقے میں پرنس غلام محمد کے بیٹے پرنس انور کے نام سے ایک روڈ بھی ہے۔جہاں ان کا خاندانی مکان بھی تھا جہاں اب ایک اپارٹمنٹ میسور فورٹ کے نام سے موجود ہے۔ٹیپو سلطان کے کچھ اہل خانہ اسی اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں اور پرنس غلام وقف اسٹیٹ کے ٹرسٹی بھی یہی ہیں۔
شہزادہ شاہد عالم جن کا براہ راست ٹیپو سلطان سے تعلق ہے۔جو پرنس غلام محمد ٹرسٹ کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کولکاتا میں ٹیپو سلطان کے اہل خانہ کئی جگہوں پر رہتے ہیں۔کچھ کی حالت بہتر ہے جنہوں نے اپنی جائدادیں سنبھال کر رکھیں کچھ اور ہیں جنہوں اپنی ساری ملکیت گنوا دیئے آج ان کی حالت خراب ہے۔پرنس غلام محمد کو بہت سے املاک انگریزی حکومت کی طرف سے ملی تھے اور کچھ انہوں نے خریدی تھی۔
کولکاتا کا معروف ٹالی گنج کلب،کلکتہ گلف کلب ان کی ہی ملکیت ہے۔اس کے علاوہ ہمارا ایک خاندانی قبرستان ہے کالی گھاٹ میں جس پر قبضہ ہو چکا ہے۔پرنس غلام محمد ٹرسٹ کی آمدنی سے خاندان کے لوگوں کی مدد بھی کی جاتی ہے۔دھرمتلہ اور ٹالی گنج میں موجود ٹیپو سلطان شاہی مسجد جس کی تعمیر پرنس غلام محمد نے کرائی تھی آج بھی ہمارے خاندان کی نشانی ہے۔
ٹیپو سلطان کے خاندان کے ایک اور فرد انور علی شاہ جو ٹرسٹی بورڈ میں شامل ہیں نے بھی ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر ماہ پرنس غلام محمد ٹرسٹ کی وقف املاک سے چار لاکھ کی آمدنی ہوتی ہے۔جس سے غربا کی مدد کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ٹیپو سلطان کے اہل خانہ جن کی مالی حالت خراب ہے ان کو بھی اس میں سے حصہ دیا جاتا ہے۔
ٹیپو سلطان کے خاندان کے کچھ افراد سرکاری نوکری کرتے ہیں کچھ وکیل اور سی اے ہیں اور کچھ تجارت کرتے ہیں تو وہیں کچھ کی حالت قابل رحم ہیں۔کچھ چھوٹے دکاندار ہیں تو کچھ مزدوری کرتے ہیں۔بہت سے ایسے بھی ہیں جن کے متعلق کچھ پتہ نہیں کچھ دوسری ریاست میں دہائیوں قبل منتقل ہو گئے۔