گزشتہ سال 20 مئی 2020 میں ریاست مغربی بنگال میں آئے امفان طوفان نے مشرقی مدنی پور، جنوبی 24پرگنہ اور شمالی24پرگنہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی۔ شمالی 24پرگنہ میں بشیر ہاٹ اور بن گاؤں سب ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوگیا تھا۔ بشیرہاٹ سمیت کئی علاقوں میں ریلیف کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات لگے تھے۔
قائم مقام چیف جسٹس کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے پولس جانچ کی پیش رفت کی رپورٹ طلب کی ہے۔ ریاستی ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ کو 2 ستمبر 2021 تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاہم، قائم مقام چیف جسٹس راجیش بنڈل نے ریاست سے پوچھا کہ امفان جیسی قدرتی آفت کے دوران بدعنوانی کیسے ہوئی ہے؟
بشیر ہاٹ ڈویژن میں امفان متاثرین کیلئے امدادی سامان سے لدے پانچ ٹرک بلاک کے گوراراس کلین گاؤں میں تقسیم کے لیے بھیجے گئے تھے۔ مگر یہ سامان تقسیم کرنے کے بجائے گرام پنچایت کے سربراہ کے گھر میں اتاردیا گیا۔ مالٹی پور اسٹیشن سے ملحقہ گاؤں والوں نے امدادی سامان سے لدے دو ٹرک برآمد کیے۔ ان کی شکایت یہ تھی کہ علاقے سے امدادی سامان اسمگل کیا جا رہا ہے۔ گاؤں والوں کی جانب سے شکایات موصول ہونے پر مالٹی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ اگرچہ پولس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر درج کی تھی۔ مگر گاؤں والوں کی شکایت ہے کہ اس ایف آئی آر میں ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی مناسب دفعہ شامل نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گجرات میں جھگیوں کے انہدام پر سپریم کورٹ کی عبوری روک
اس معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کی گئی تھی۔ کیس کی سماعت کے آغاز میں قائم مقام چیف جسٹس راجیش بنڈل اور جسٹس راج شری بھاردواج پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل سے جاننا چاہا کہ امدادی سامان میں بدعنوانی کے الزام پر پولس نے کیا اقدامات کیے ہیں۔
حکومت نے کیا کارروائی کی ہے ان سوالوں کے جواب میں ایڈووکیٹ جنرل کشور دتہ نے عدالت کو بتایا کہ ریاست تفصیلات جان کر معاملے کی اطلاع دینا چاہتی ہے۔ خیال رہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے سی اے جی کو امفان طوفان راحتی اشیاء کی تحقیقات کی ہدایت دی تھی۔ اب اس معاملے کی سماعت 2 ستمبر کو ہوگی۔
(یو این آئی)