ETV Bharat / state

کلکتہ ہائی کورٹ نے وشو بھارتی یونیورسٹی کے تین طلبا کی معطلی کو رد کیا

آج کلکتہ ہائی کورٹ نے تینوں معطل طلبا کی سزا منسوخ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر اپنی کلاسوں میں واپس آنے کا حکم دیا۔

Calcutta High Court
Calcutta High Court
author img

By

Published : Sep 8, 2021, 7:21 PM IST

کلکتہ ہائی کورٹ نے وشو بھارتی یونیورسٹی کے تین طلبا کی معطلی کو رد کردیا ہے۔ انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف یونیورسٹی کے طلبا مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ اس کی وجہ سے یونیورسٹی میں کام کاج معطل ہوگیا تھا۔

کئی دنوں تک یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا طلبا نے گھیراؤ کیا تھا۔ بعد میں یونیورسٹی انتظامیہ نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس میں کلکتہ ہائی کورٹ نے طلبا کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا گھیراؤ ختم کرنے کی ہدایت دی تھی تاہم احتجاج پر روک نہیں لگائی تھی۔

آج کلکتہ ہائی کورٹ نے تینوں معطل طلبا کی سزا منسوخ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر اپنی کلاسوں میں واپس آنے کا حکم دیا۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے جج راج شیکھر مانتھا نے بدھ کو اپنے حکم میں وائس چانسلر بدیوت چکرورتی کے رویے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے معاشیات اور سیاست کے طالب علم فالگونی پان، سومناتھ ساؤ اور ہندوستانی کلاسیکل میوزک کی طالبہ روپا چکرورتی کو معطل کردیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے وائس چانسلر کی مخالفت کی تھی۔

جج راج شیکھر مانتھر نے تین طلبا کی معطلی کو ختم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج کررہے طلبا کو احتجاج واپس لینے کی ہدایت دی ہے۔

اس موقع پر طلباء کے وکیل بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہاکہ 'طلباء کو سزا کے طور پر تین سال کے لیے معطل کیا جانا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس راج شیکھر مانتھا نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ وائس چانسلر کا طرز عمل بہت خراب ہے۔ لیکن طلباء عدالت میں آ سکتے تھے۔ اس طرح احتجاج کیوں؟ مگر سوال یہ ہے کہ طلبا کیس کیلئے کہاں سے روپے لائیں گے۔'

یہ بھی پڑھیں: Pegasus row: عدالت نے جواب کے لیے مرکز کو دیا مزید وقت، اگلی سماعت 13 ستمبرکو

جسٹس راج شیکھر مانتھا نے پھر کہاکہ 'میں تسلیم کرتا ہوں کہ جو کچھ طلباء کے ساتھ ہوا وہ ٹھیک نہیں تھا۔ میں طلبہ سے کہہ رہا ہوں کہ معطلی ختم کی جائے۔طلبا کو نکالنے کا فیصلہ بہت ہی غلط ہے۔انہیں فوراً واپس لیا جائے۔'

(یو این آئی)

کلکتہ ہائی کورٹ نے وشو بھارتی یونیورسٹی کے تین طلبا کی معطلی کو رد کردیا ہے۔ انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف یونیورسٹی کے طلبا مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ اس کی وجہ سے یونیورسٹی میں کام کاج معطل ہوگیا تھا۔

کئی دنوں تک یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا طلبا نے گھیراؤ کیا تھا۔ بعد میں یونیورسٹی انتظامیہ نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس میں کلکتہ ہائی کورٹ نے طلبا کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا گھیراؤ ختم کرنے کی ہدایت دی تھی تاہم احتجاج پر روک نہیں لگائی تھی۔

آج کلکتہ ہائی کورٹ نے تینوں معطل طلبا کی سزا منسوخ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر اپنی کلاسوں میں واپس آنے کا حکم دیا۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے جج راج شیکھر مانتھا نے بدھ کو اپنے حکم میں وائس چانسلر بدیوت چکرورتی کے رویے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے معاشیات اور سیاست کے طالب علم فالگونی پان، سومناتھ ساؤ اور ہندوستانی کلاسیکل میوزک کی طالبہ روپا چکرورتی کو معطل کردیا۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے وائس چانسلر کی مخالفت کی تھی۔

جج راج شیکھر مانتھر نے تین طلبا کی معطلی کو ختم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج کررہے طلبا کو احتجاج واپس لینے کی ہدایت دی ہے۔

اس موقع پر طلباء کے وکیل بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہاکہ 'طلباء کو سزا کے طور پر تین سال کے لیے معطل کیا جانا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس راج شیکھر مانتھا نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ وائس چانسلر کا طرز عمل بہت خراب ہے۔ لیکن طلباء عدالت میں آ سکتے تھے۔ اس طرح احتجاج کیوں؟ مگر سوال یہ ہے کہ طلبا کیس کیلئے کہاں سے روپے لائیں گے۔'

یہ بھی پڑھیں: Pegasus row: عدالت نے جواب کے لیے مرکز کو دیا مزید وقت، اگلی سماعت 13 ستمبرکو

جسٹس راج شیکھر مانتھا نے پھر کہاکہ 'میں تسلیم کرتا ہوں کہ جو کچھ طلباء کے ساتھ ہوا وہ ٹھیک نہیں تھا۔ میں طلبہ سے کہہ رہا ہوں کہ معطلی ختم کی جائے۔طلبا کو نکالنے کا فیصلہ بہت ہی غلط ہے۔انہیں فوراً واپس لیا جائے۔'

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.