مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ Calcutta High Court نے پرسیڈنسی جیل Presidency Jail سے ایک قیدی کے پراسرار طور پر لاپتہ Prisoner Missing ہونے پر جیل انتظامیہ کو زبردست پھٹکار لگائی۔
کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت کرتے ہوئے جسٹس سمپا سرکار اور بھیبھاس رنجن کی ڈویژنل بینچ نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ سکیورٹی انتظامات کے درمیان پولیس اہلکار ایک قیدی کو جیل سے باہر نکالتے ہیں لیکن وہ دوبارہ لوٹ نہیں پایا۔ Calcutta High Court on Prisoner Missing یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔
جسٹس نے کہا کہ جیل میں ایسا کوئی آفیسر ہے، جو اس معاملے کی وضاحت پیش کر سکے۔ اس معاملے میں کوئی ہے، جو کچھ بتا سکے۔ سب سے اہم سوال ہے کہ شراب فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار شخص آخر کہاں چلا گیا۔
کلکتہ ہائی کورٹ Calcutta High Court کی جسٹس سمپا سرکار اور بھیباس رنجن دے سے کی ڈویژنل بینچ نے پرسڈینسی جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو سی سی ٹی وی کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔
دوسری طرف کلکتہ ہائی کورٹ کی زبردست پھٹکار کے بعد پرسیڈنسی جیل کی پوری سکیورٹی Presidency Jail Security اس لاپتہ قیدی کو ڈھونڈ کر واپس جیل میں لانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
لاپتہ قیدی کے وکیل سنجیو چکرورتی نے کہا کہ گزشتہ چھ دسمبر کو باگنان تھانے کی پولیس نے رنجیت بھوم کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار شخص کو پرسیڈنسی جیل Presidency Jail منتقل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Prisoner Escape Case in Barabanki: بارہ بنکی میں فرار قیدی کی گرفتاری کے لئے ٹیم تشکیل
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 21 دسمبر کو عدالت کی جانب سے قیدی کو رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے لیکن قانون کے مطابق شام سات بجے کے بعد قیدیوں کو رہائی نہیں ملتی ہے۔ ان کے گھر والے دوسرے دن یعنی 22 دسمبر جیل پہنچتے ہیں اور جیل انتظامیہ Jail Administration کو رہائی کے کاغذات دیکھاتے ہیں۔
جیل انتظامیہ قیدی کے رشتہ داروں کو بتاتی ہے کہ ان (رنجیت بھوم) کو گزشتہ روز شام کو ہی رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد سے ہی پورا معاملہ الجھ جاتا ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ کو اس بات کی وضاحت دینی پڑے گی کہ رنجیت بھوم کہاں ہیں اور ان کے ساتھ کیا ہوا۔